ETV Bharat / state

سوریہ نمسکار کے خلاف دائر درخواست مسترد، ہائی کورٹ نے روک لگانے سے انکار کیا

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 14, 2024, 9:38 PM IST

ہائی کورٹ
ہائی کورٹ

Surya Namaskar in Schools راجستھان ہائی کورٹ نے اسکولوں میں سوریہ نمسکار کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے سے راجستھان مسلم فورم کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔

جے پور: راجستھان ہائی کورٹ نے 15 فروری سے ریاست کے اسکولوں میں سوریہ نمسکار کو لازمی قرار دینے کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ جسٹس مہیندر گوئل نے یہ حکم راجستھان مسلم فورم کی درخواست پر دیا۔ اس کے علاوہ عدالت نے کاشف زبیری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ درخواست گزار رجسٹرڈ تنظیم نہیں ہے۔ ایسے میں ان کی عرضی پر سماعت نہیں ہو سکتی۔ سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا کہ درخواست گزار تنظیم کب رجسٹرڈ ہوئی؟ اس پر عدالت کو بتایا گیا کہ تنظیم رجسٹرڈ نہیں ہے۔ جس پر عدالت نے درخواست کو سننے سے انکار کرتے ہوئے اسے ابتدائی مرحلے میں ہی خارج کر دیا۔

عرضی میں کہا گیا کہ محکمہ تعلیم نے حال ہی میں ایک حکم جاری کیا ہے جس میں ریاست کے اسکولوں میں سوریہ نمسکار کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس کا آغاز 15 فروری کو سوریہ سپتمی سے ہو رہا ہے۔ عرضی میں کہا گیا کہ سوریہ نمسکار دراصل سورج کی پوجا کرنے کے مترادف ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلام میں اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت کی بھی اجازت نہیں ہے۔ آئین کے تحت ہر شخص کو مذہبی آزادی کا حق حاصل ہے۔ ایسے میں ریاستی حکومت کو ہر طالب علم کو سوریہ نمسکار کرنے پر مجبور کرنے کا حق نہیں ہے۔

راجستھان حکومت کا یہ حکم آئین میں درج مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ ریاستی حکومت سوریہ نمسکار کو اختیاری بنا سکتی ہے، لیکن اسے کسی خاص مذہب کے طلباء کو غیر اسلامی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر مجبور کرنے کا حق نہیں ہے۔ لہٰذا محکمہ تعلیم کے اس حکم نامے کو منسوخ کیا جائے۔ جس پر ابتدائی سماعت کے دوران سنگل بنچ نے درخواست مسترد کر دی۔ قابل ذکر ہے کہ راجستھان کے محکمہ تعلیم نے 15 فروری سے ریاست کے اسکولوں میں سوریہ نمسکار کو لازمی قرار دینے کا حکم جاری کیا ہے۔

سوریہ نمسکار مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے

جمعیۃ علماء ہند کے ریاستی جنرل سکریٹری عبدالوحید کھتری نے کہا کہ حکومت کا اسکولوں میں نافذ کردہ فیصلہ مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ اس سلسلے میں منعقدہ اجلاس میں کہا گیا کہ مسلم معاشرہ مذہبی معاملات میں اس بے جا مداخلت کو قبول نہیں کرے گا۔ کھتری نے میٹنگ میں شریک تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام مساجد میں اعلان کریں کہ 15 فروری کو کوئی بھی مسلم بچہ اسکول نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بدل گئی ہے اس لیے ایسا حکم نامہ لایا گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ کام انتخابات جیتنے اور ہندوؤں اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.