ETV Bharat / state

اکبر نگر میں پھر چلے گا بلڈوزر! متاثرین کو سپریم کورٹ سے نہیں ملی راحت - Akbar Nagar Demolition

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 10, 2024, 9:28 PM IST

لکھنؤ کے اکبر نگر میں تجاوزات کو گرانے کے معاملے میں سپریم کورٹ سے بھی عرضی گزاروں کو راحت نہیں ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے مداخلت سے انکار کر دیا۔

اکبر نگر میں پھر چلے گا بلڈوزر! متاثرین کو سپریم کورٹ سے نہیں ملی راحت
اکبر نگر میں پھر چلے گا بلڈوزر! متاثرین کو سپریم کورٹ سے نہیں ملی راحت (PHOTO: ETV BHARAT)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لکھنؤ کے اکبر نگر کی غیر قانونی کالونیوں کو گرانے سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کو لکھنؤ کے اکبر نگر میں لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے انہدامی کارروائی کے فیصلے کو برقرار رکھا، جس سے کئی ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ سے متفق ہے، جس نے کہا تھا کہ کالونی سیلاب والے زون میں تعمیر کی گئی ہے۔ یہ حکم جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے دیا۔

ہائی کورٹ کے فیصلے سے اتفاق

سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ وہ الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے متفق ہے کہ کالونی فلڈ زون میں تعمیر کی گئی تھی اور درخواست گزاروں کے پاس کوئی دستاویز یا ملکیت نہیں ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم کالونی کو بے دخلی کرنے یا اسے منہدم کرنے کے اس معاملے میں مداخلت نہیں کر رہے ہیں، کیونکہ متاثرہ افراد کو متبادل رہائش مل رہی ہے۔

  • مالکانہ حقوق بل اور ٹیکس ادا کرنے سے نہیں ملتے

اسی دوران درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے عدالت کے سامنے دلیل دی کہ لوگ یہاں 40 سال سے رہ رہے ہیں اور ٹیکس کے ساتھ بجلی کے بل بھی ادا کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود انہیں خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس پر جسٹس کھنہ نے کہا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہوں نے زمین کے مالکانہ حقوق مل گئے۔ بنچ نے کہا کہ 1500 درخواستیں متبادل رہائش کے لیے اہل پائی گئیں اور 706 متعلقہ حکام کے زیر تفتیش ہیں۔ حکام کی طرف سے مناسب تحقیقات کی جانی چاہیے اور رہائشیوں کو اس وقت تک نہ ہٹایا جائے جب تک متبادل رہائش نہیں مل جاتی۔ متبادل رہائش دیے جانے کے بعد رہائشیوں کو قبضہ حوالے کرنا پڑے گا اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی قانون کے مطابق کارروائی کر سکتی ہے۔

ریاستی حکومت کو تین ماہ میں سروے کرنے کا حکم

بنچ نے کہا کہ اکبر نگر کے رہائشیوں کی طرف سے قابل ادائیگی رقم بھی بڑھا دی گئی ہے اور یہ وضاحت کی گئی ہے کہ ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق، رہائشیوں کو 15 سال کی مدت میں 4.79 لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے۔ بنچ نے کہا کہ رہائشیوں کے ذریعہ قابل ادائیگی رقم کو کم کرنے کے لئے کافی سبسڈی فراہم کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ "یوپی حکومت کو چاہیے کہ وہ تجاوزات کا سروے کرے اور الہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے تین ماہ کے اندر اندر ایک حلف نامہ کے ساتھ تفصیلات داخل کرے۔

مزید پڑھیں: لکھنو کے اکبرنگر کے مسلمانوں کا رمضان بے بسی اور خوف میں گزرا

گریٹر نوئیڈا کیں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بلڈوزرکارروائی

بنبھول پورہ ہلدوانی میں تجاوزات کی جگہ پر پولیس چوکی، لائسنسی ہتھیار ضبطی کی کارروائی تیز

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.