ETV Bharat / international

کئی ہفتوں بعد شمالی غزہ میں خوراک کی امداد پہنچائی گئی: اسرائیل کا دعویٰ

author img

By AP (Associated Press)

Published : Feb 29, 2024, 7:35 AM IST

Updated : Feb 29, 2024, 10:06 AM IST

فلسطینی شہری امور کی نگرانی کرنے والے اسرائیلی فوجی دفتر جسے کوگیاٹ بھی کہا جاتا ہے، نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی غزہ میں 31 امدادی ٹرک پہنچائے گئے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے کوگیاٹ کے دعوے کی تصدیق کی ہے۔ حالانکہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ترسیل کس نے کی تھی۔

Etv Bharat
Etv Bharat

رفح، غزہ کی پٹی: ورلڈ فوڈ پروگرام کے زریعہ شمالی غزہ میں امداد کی ترسیل کو روک دینے کے اعلان کے باوجود خوراک لے جانے والے امدادی قافلے اس ہفتے شمالی غزہ پہنچ گئے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق غزہ میں ایک ماہ میں پہلی بڑی امدادی ترسیل پہنچی ہے۔

فلسطینی شہری امور کی نگرانی کرنے والے اسرائیلی فوجی دفتر نے بتایا کہ خوراک سے لدے 31 ٹرکوں کا ایک قافلہ بدھ کے روز شمالی غزہ میں داخل ہوا۔ سی او جی اے ٹی نے کہا کہ پیر اور منگل کو تقریباً 20 دیگر ٹرک شمالی غزہ میں داخل ہوئے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی فوٹیج میں لوگوں کو تقسیم کی جگہ سے آٹے کی بوریاں اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ترسیل کس نے کی تھی۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ دفتر کے ترجمان ایری کینیکو نے کہا کہ اقوام متحدہ اس میں ملوث نہیں تھا۔

جنگ کے دوران امدادی کوششوں کی قیادت کرنے والی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کے سربراہ فلپ لازارینی کے مطابق، 23 جنوری سے 25 فروری تک، اقوام متحدہ شمالی غزہ تک خوراک پہنچانے سے قاصر تھا۔ 18 فروری کو، ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی تین ہفتوں میں پہلی بار شمال میں ترسیل کی کوشش کی، لیکن قافلے کا زیادہ تر سامان بھوک سے مغلوب فلسطینیوں کے ذریعے راستے میں لوٹ لیا گیا اور شمال میں تھوڑی مقدار میں ہی امداد تقسیم ہو سکی۔

  • اسرائیل نے غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر سامان کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے:

غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اپنی جارحیت کے بعد سے اسرائیل نے تباہ شدہ غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر سامان کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ حالانکہ اس نے رفح کراسنگ اور اسرائیل کی کریم شالوم کراسنگ سے مزید امداد کی ترسیل کا اسرائیل پر بین الاقوامی دباو ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں داخل ہونے والے سپلائی ٹرکوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے۔

بدھ کے روز اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ میں داخل ہونے والے بڑے ٹرکوں کا سامان چھوٹے فلسطینی ٹرکوں پر دوبارہ لوڈ کرنا ہوگا۔ ان کے مطابق یہ ٹرک کافی نہیں ہیں اور اس کے علاوہ غزہ میں امداد کی تقسیم کے لیے سیکیورٹی کا بھی فقدان ہے۔ غزہ میں پولیس نے کراسنگ کے قریب اسرائیلی حملوں کے بعد قافلوں کی حفاظت کرنا چھوڑ دیا ہے۔

اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ اسی لیے ہم نے بارہا انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شمال میں کراسنگ کھولے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل اور قافلوں کے لیے محفوظ راہداری کی ضمانت دی جا سکے۔

  • سات بچے غذائی قلت کے باعث اسپتال میں انتقال کر گئے:

کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ اب سات بچے غذائی قلت کے باعث اسپتال میں انتقال کر چکے ہیں۔ قبل ازیں شمالی غزہ کے اسپتال میں چار بچے ہلاک ہونے کی جانکاری دی گئی تھی۔ یہاں ابھی بھی کئی بچوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق جنریٹر چلانے کے لیے ایندھن بھی ختم ہو گیا ہے۔

غزہ میں وزارت صحت نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ غزہ شہر کے الشفا ہسپتال میں پانی کی کمی اور غذائی قلت سے دو بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔

اس سے گزشتہ روز شمالی غزہ میں غذائی قلت اور پانی کی کمی سے ہلاک ہونے والے بچوں کی کل تعداد نو ہو گئی ہے۔

ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے کہا کہ ایندھن کی قلت کے باعث بدھ سے اسپتال میں آپریشن بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈائیلاسز، انتہائی نگہداشت، بچوں کی دیکھ بھال اور سرجری بند ہو گئی ہیں۔ اس لیے آنے والے دنوں میں مزید اموات کا خدشہ ہے۔

  • حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار:

رسد کی کمی کا درد پورے غزہ تک پھیلا ہوا ہے۔ دیر البلاح کے مرکزی قصبے میں ایک کلینک چلانے والے ایک انسانی گروپ پراجیکٹ ہوپ نے کہا کہ 21 فیصد حاملہ خواتین اور 5 سال سے کم عمر کے 11 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت سے ہلاک والوں کی تعداد بڑھ کر 29,954 ہو گئی ہے اور 70,325 فلسطینی زخمی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مہلوکین میں دو تہائی بچے اور خواتین شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

رفح، غزہ کی پٹی: ورلڈ فوڈ پروگرام کے زریعہ شمالی غزہ میں امداد کی ترسیل کو روک دینے کے اعلان کے باوجود خوراک لے جانے والے امدادی قافلے اس ہفتے شمالی غزہ پہنچ گئے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق غزہ میں ایک ماہ میں پہلی بڑی امدادی ترسیل پہنچی ہے۔

فلسطینی شہری امور کی نگرانی کرنے والے اسرائیلی فوجی دفتر نے بتایا کہ خوراک سے لدے 31 ٹرکوں کا ایک قافلہ بدھ کے روز شمالی غزہ میں داخل ہوا۔ سی او جی اے ٹی نے کہا کہ پیر اور منگل کو تقریباً 20 دیگر ٹرک شمالی غزہ میں داخل ہوئے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی فوٹیج میں لوگوں کو تقسیم کی جگہ سے آٹے کی بوریاں اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ترسیل کس نے کی تھی۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ دفتر کے ترجمان ایری کینیکو نے کہا کہ اقوام متحدہ اس میں ملوث نہیں تھا۔

جنگ کے دوران امدادی کوششوں کی قیادت کرنے والی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کے سربراہ فلپ لازارینی کے مطابق، 23 جنوری سے 25 فروری تک، اقوام متحدہ شمالی غزہ تک خوراک پہنچانے سے قاصر تھا۔ 18 فروری کو، ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی تین ہفتوں میں پہلی بار شمال میں ترسیل کی کوشش کی، لیکن قافلے کا زیادہ تر سامان بھوک سے مغلوب فلسطینیوں کے ذریعے راستے میں لوٹ لیا گیا اور شمال میں تھوڑی مقدار میں ہی امداد تقسیم ہو سکی۔

  • اسرائیل نے غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر سامان کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے:

غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اپنی جارحیت کے بعد سے اسرائیل نے تباہ شدہ غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر سامان کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ حالانکہ اس نے رفح کراسنگ اور اسرائیل کی کریم شالوم کراسنگ سے مزید امداد کی ترسیل کا اسرائیل پر بین الاقوامی دباو ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں داخل ہونے والے سپلائی ٹرکوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے۔

بدھ کے روز اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ میں داخل ہونے والے بڑے ٹرکوں کا سامان چھوٹے فلسطینی ٹرکوں پر دوبارہ لوڈ کرنا ہوگا۔ ان کے مطابق یہ ٹرک کافی نہیں ہیں اور اس کے علاوہ غزہ میں امداد کی تقسیم کے لیے سیکیورٹی کا بھی فقدان ہے۔ غزہ میں پولیس نے کراسنگ کے قریب اسرائیلی حملوں کے بعد قافلوں کی حفاظت کرنا چھوڑ دیا ہے۔

اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ اسی لیے ہم نے بارہا انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شمال میں کراسنگ کھولے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل اور قافلوں کے لیے محفوظ راہداری کی ضمانت دی جا سکے۔

  • سات بچے غذائی قلت کے باعث اسپتال میں انتقال کر گئے:

کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ اب سات بچے غذائی قلت کے باعث اسپتال میں انتقال کر چکے ہیں۔ قبل ازیں شمالی غزہ کے اسپتال میں چار بچے ہلاک ہونے کی جانکاری دی گئی تھی۔ یہاں ابھی بھی کئی بچوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق جنریٹر چلانے کے لیے ایندھن بھی ختم ہو گیا ہے۔

غزہ میں وزارت صحت نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ غزہ شہر کے الشفا ہسپتال میں پانی کی کمی اور غذائی قلت سے دو بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔

اس سے گزشتہ روز شمالی غزہ میں غذائی قلت اور پانی کی کمی سے ہلاک ہونے والے بچوں کی کل تعداد نو ہو گئی ہے۔

ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے کہا کہ ایندھن کی قلت کے باعث بدھ سے اسپتال میں آپریشن بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈائیلاسز، انتہائی نگہداشت، بچوں کی دیکھ بھال اور سرجری بند ہو گئی ہیں۔ اس لیے آنے والے دنوں میں مزید اموات کا خدشہ ہے۔

  • حاملہ خواتین غذائی قلت کا شکار:

رسد کی کمی کا درد پورے غزہ تک پھیلا ہوا ہے۔ دیر البلاح کے مرکزی قصبے میں ایک کلینک چلانے والے ایک انسانی گروپ پراجیکٹ ہوپ نے کہا کہ 21 فیصد حاملہ خواتین اور 5 سال سے کم عمر کے 11 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت سے ہلاک والوں کی تعداد بڑھ کر 29,954 ہو گئی ہے اور 70,325 فلسطینی زخمی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مہلوکین میں دو تہائی بچے اور خواتین شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Feb 29, 2024, 10:06 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.