ETV Bharat / bharat

عتیق احمد واشرف کے قتل کو ایک سال مکمل، قتل کی وجوہات کا اب تک بھی انکشاف ندارد - Atiq Ashraf Murder Case

Atique And Ashraf Death: عتیق احمد اور اشرف کے قتل کے ایک سال بعد جب دونوں بھائیوں کو میڈیا کے کیمروں کے سامنے اور پولیس کی موجودگی اور کسٹڈی میں ہلاک کردیا گیا تو لوگ لائیو قتل دیکھ کر حیران رہ گئے۔ پریاگ راج کے مشہور رہنما عتیق اور اشرف قتل کیس کو آج ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ 15 اپریل 2023 کو انہیں تین حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ایسے میں پولیس ماحول کو خراب کرنے والوں کو لے کر بہت چوکنا ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 15, 2024, 1:41 PM IST

A year Complete Atiq Ahmed Ashraf murder, people were shocked to see the live murder in police custody
A year Complete Atiq Ahmed Ashraf murder, people were shocked to see the live murder in police custody

پریاگ راج: باہوبلی عتیق احمد اور ان کے چھوٹے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کی موت کو آج ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ 15 اپریل 2023 کو کولون اسپتال کے احاطے میں دونوں بھائیوں کو سرِ عام قتل کر دیا گیا تھا جب کہ پولیس ٹیم ان کے ساتھ اسپتال میں داخل ہوئی۔ اسپتال کے احاطے میں موجود شوٹروں نے میڈیا والوں کے بھیس میں اندھا دھند فائرنگ کر کے دونوں بھائیوں کو ہلاک کر دیا اور پھر خودسپردگی کر لی۔ دونوں بھائیوں کو ایک سال مکمل ہونے پر پولیس نے آج سکیورٹی کے نقطۂ نظر سے کئی علاقوں میں نگرانی اور گشت بڑھا دی ہے۔ کیونکہ پولیس کو کچھ ان پٹ ملے ہیں کہ دونوں بھائیوں کے قتل کو ایک سال مکمل ہونے پر کچھ لوگ ماحول خراب کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر پولس نے پور مفتی تھانہ علاقہ سے لے کر خلد آباد دھومن گنج اور کریلی علاقہ تک پولس سرگرمیاں بڑھا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Atique And Ashraf Killed In Firing عتیق احمد اور اشرف احمد فائرنگ میں ہلاک

میڈیا کے کیمروں کے سامنے بھائیوں کا قتل:

ٹھیک ایک سال پہلے 15 اپریل کو جب عتیق اور اشرف رات 10 بجے کے بعد پریاگ راج کے کولون اسپتال پہنچے تو کچھ میڈیا والوں نے انہیں گھیر لیا۔ اس کے بعد وہ سوالات کرنے لگے۔ اسی دوران میڈیا کے بھیس میں پہنچے تین شوٹروں لولیش تیواری، ارون موریہ اور سنی سنگھ نے انہیں گھیر لیا اور چند ہی سیکنڈوں میں دونوں بھائیوں عتیق احمد اور اشرف کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا اور عتیق اور اشرف کو قتل کرنے کے ساتھ ہی قاتلوں نے سرینڈر کر دیا۔ انہوں نے اپنا ہتھیار بھی پھینک دیا۔

پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ نام کمانے کے لیے واقعہ دیا انجام:

تینوں شوٹروں کو پکڑ کر پوچھ گچھ کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے جرائم کی دنیا میں نام کمانے کے لیے دونوں بھائیوں کا قتل کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ وہ امیش پال کے قتل کے بعد سے مسلسل خبروں کی سرخیوں میں رہا ہے۔ یہ دیکھ کر اس نے بھی فیصلہ کیا کہ وہ جرائم کی دنیا میں بھی ایسا ہی نام بنائیں گے۔ اس کے بعد انہوں نے عتیق اشرف کو قتل کرکے نہ صرف جرائم کی دنیا میں اپنے برابر کا نام روشن کیا بلکہ اس پر عمل بھی کیا اور عتیق اشرف کو 40 سیکنڈ میں میڈیا کے کیمروں اور ایک موبائل کیمرے کے سامنے ہونے والے اس قتل کی چند سیکنڈ کی ویڈیو ملک بھر کی ٹی وی اسکرینوں پر چلنے لگی۔

پولیس انتظامیہ کو انٹرنیٹ بند کرنا پڑا:

دونوں بھائیوں کے قتل کے بعد چند ہی سیکنڈ میں سوشل میڈیا کی مدد سے ان کے قتل کی لائیو ویڈیو لوگوں کے موبائل فونز پر چلنے لگی۔ کچھ ہی دیر میں کچھ لوگوں نے اس ویڈیو وائرل کے ساتھ اشتعال انگیز پوسٹیں کرنا شروع کر دیں۔ جس کے بعد پولیس انتظامیہ نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے نہ صرف دفعہ 144 نافذ کر دی بلکہ پورے پریاگ راج میں دو دن کے لیے انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی تاکہ سماج دشمن عناصر ماحول کو خراب نہ کر سکیں۔

جرم غیر ملکی پستول سے کیا گیا:

عتیق اور اشرف کو قتل کرنے والا مافیا عام نوجوانوں جیسا لگتا ہے لیکن ان کے پاس جو اسلحہ تھا وہ عام نہیں تھا۔ عتیق اشرف کو جس پستول سے گولی ماری گئی ان میں سے ایک زیگانہ پستول تھی جب کہ دوسری پستول ترکی ساختہ گرسان پستول تھی۔ اسی طرح تیسرا پستول بھی غیر ملکی ساختہ بتایا گیا۔ تین شوٹروں میں جو میڈیا اہلکار ظاہر کرتے ہوئے پہنچے، ان میں ایک باندہ کا رہنے والا لولیش تیواری، دوسرا ہمیر پور کا رہنے والا موہت عرف سنی سنگھ اور تیسرا کاس گنج کا رہنے والا ارون موریہ تھا۔ تینوں شوٹروں کی فائرنگ میں دھومان گنج پولیس اسٹیشن میں تعینات کانسٹیبل مان سنگھ بھی زخمی ہو گئے۔

تفتیش میں کسی سازشی کا نام نہیں ملا:

تقریباً چار دہائیوں تک جرائم کی دنیا پر راج کرنے والے عتیق احمد اور اس کے چھوٹے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کے قتل کے بعد پولیس کو کسی چوتھے کا نام نہیں ملا۔ تحقیقات میں پولیس نے تفتیش کے دوران قتل کی منصوبہ بندی کرنے سے لے کر کسی چوتھے مددگار شخص کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی ہیں۔ حتیٰ کہ ان سے موبائل اور سرویلنس کا سامان بھی برآمد ہوا ہے۔ کسی دوسرے ملزم کے بارے میں معلومات سامنے نہیں آئیں۔ جس کے بعد پولیس نے عدالت میں تقریباً 2 ہزار صفحات کی کیس فائل داخل کی ہے جس میں 50 سے زائد صفحات کی چارج شیٹ بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Ateeq Wanted To Contest From Varanasi 2019 لوک سبھا انتخابات میں عتیق نے وزیر اعظم کے خلاف انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تھا

Atique And Ashraf Murder Case عتیق اور اشرف قتل معاملہ پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل، لاء اینڈ آرڈر پر سوالات

Owaisi On Atiq Murder 'سپریم کورٹ کی نگرانی میں عتیق۔اشرف قتل کی تحقیقات کی جائے'
Atiq Ahmed Murder Case عتیق، اشرف اور امیش پال کے قتل معاملہ میں مماثلت اور فرق

Atiq And Ashraf Murder لائیو کیمروں کے سامنے عتیق اور اشرف قتل کے آخری دس سیکنڈز
Atique And Ashraf Murder Case عتیق کے حملہ آوروں کی مجرمانہ تاریخ

پریاگ راج: باہوبلی عتیق احمد اور ان کے چھوٹے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کی موت کو آج ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ 15 اپریل 2023 کو کولون اسپتال کے احاطے میں دونوں بھائیوں کو سرِ عام قتل کر دیا گیا تھا جب کہ پولیس ٹیم ان کے ساتھ اسپتال میں داخل ہوئی۔ اسپتال کے احاطے میں موجود شوٹروں نے میڈیا والوں کے بھیس میں اندھا دھند فائرنگ کر کے دونوں بھائیوں کو ہلاک کر دیا اور پھر خودسپردگی کر لی۔ دونوں بھائیوں کو ایک سال مکمل ہونے پر پولیس نے آج سکیورٹی کے نقطۂ نظر سے کئی علاقوں میں نگرانی اور گشت بڑھا دی ہے۔ کیونکہ پولیس کو کچھ ان پٹ ملے ہیں کہ دونوں بھائیوں کے قتل کو ایک سال مکمل ہونے پر کچھ لوگ ماحول خراب کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر پولس نے پور مفتی تھانہ علاقہ سے لے کر خلد آباد دھومن گنج اور کریلی علاقہ تک پولس سرگرمیاں بڑھا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Atique And Ashraf Killed In Firing عتیق احمد اور اشرف احمد فائرنگ میں ہلاک

میڈیا کے کیمروں کے سامنے بھائیوں کا قتل:

ٹھیک ایک سال پہلے 15 اپریل کو جب عتیق اور اشرف رات 10 بجے کے بعد پریاگ راج کے کولون اسپتال پہنچے تو کچھ میڈیا والوں نے انہیں گھیر لیا۔ اس کے بعد وہ سوالات کرنے لگے۔ اسی دوران میڈیا کے بھیس میں پہنچے تین شوٹروں لولیش تیواری، ارون موریہ اور سنی سنگھ نے انہیں گھیر لیا اور چند ہی سیکنڈوں میں دونوں بھائیوں عتیق احمد اور اشرف کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا اور عتیق اور اشرف کو قتل کرنے کے ساتھ ہی قاتلوں نے سرینڈر کر دیا۔ انہوں نے اپنا ہتھیار بھی پھینک دیا۔

پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ نام کمانے کے لیے واقعہ دیا انجام:

تینوں شوٹروں کو پکڑ کر پوچھ گچھ کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے جرائم کی دنیا میں نام کمانے کے لیے دونوں بھائیوں کا قتل کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ وہ امیش پال کے قتل کے بعد سے مسلسل خبروں کی سرخیوں میں رہا ہے۔ یہ دیکھ کر اس نے بھی فیصلہ کیا کہ وہ جرائم کی دنیا میں بھی ایسا ہی نام بنائیں گے۔ اس کے بعد انہوں نے عتیق اشرف کو قتل کرکے نہ صرف جرائم کی دنیا میں اپنے برابر کا نام روشن کیا بلکہ اس پر عمل بھی کیا اور عتیق اشرف کو 40 سیکنڈ میں میڈیا کے کیمروں اور ایک موبائل کیمرے کے سامنے ہونے والے اس قتل کی چند سیکنڈ کی ویڈیو ملک بھر کی ٹی وی اسکرینوں پر چلنے لگی۔

پولیس انتظامیہ کو انٹرنیٹ بند کرنا پڑا:

دونوں بھائیوں کے قتل کے بعد چند ہی سیکنڈ میں سوشل میڈیا کی مدد سے ان کے قتل کی لائیو ویڈیو لوگوں کے موبائل فونز پر چلنے لگی۔ کچھ ہی دیر میں کچھ لوگوں نے اس ویڈیو وائرل کے ساتھ اشتعال انگیز پوسٹیں کرنا شروع کر دیں۔ جس کے بعد پولیس انتظامیہ نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے نہ صرف دفعہ 144 نافذ کر دی بلکہ پورے پریاگ راج میں دو دن کے لیے انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی تاکہ سماج دشمن عناصر ماحول کو خراب نہ کر سکیں۔

جرم غیر ملکی پستول سے کیا گیا:

عتیق اور اشرف کو قتل کرنے والا مافیا عام نوجوانوں جیسا لگتا ہے لیکن ان کے پاس جو اسلحہ تھا وہ عام نہیں تھا۔ عتیق اشرف کو جس پستول سے گولی ماری گئی ان میں سے ایک زیگانہ پستول تھی جب کہ دوسری پستول ترکی ساختہ گرسان پستول تھی۔ اسی طرح تیسرا پستول بھی غیر ملکی ساختہ بتایا گیا۔ تین شوٹروں میں جو میڈیا اہلکار ظاہر کرتے ہوئے پہنچے، ان میں ایک باندہ کا رہنے والا لولیش تیواری، دوسرا ہمیر پور کا رہنے والا موہت عرف سنی سنگھ اور تیسرا کاس گنج کا رہنے والا ارون موریہ تھا۔ تینوں شوٹروں کی فائرنگ میں دھومان گنج پولیس اسٹیشن میں تعینات کانسٹیبل مان سنگھ بھی زخمی ہو گئے۔

تفتیش میں کسی سازشی کا نام نہیں ملا:

تقریباً چار دہائیوں تک جرائم کی دنیا پر راج کرنے والے عتیق احمد اور اس کے چھوٹے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کے قتل کے بعد پولیس کو کسی چوتھے کا نام نہیں ملا۔ تحقیقات میں پولیس نے تفتیش کے دوران قتل کی منصوبہ بندی کرنے سے لے کر کسی چوتھے مددگار شخص کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی ہیں۔ حتیٰ کہ ان سے موبائل اور سرویلنس کا سامان بھی برآمد ہوا ہے۔ کسی دوسرے ملزم کے بارے میں معلومات سامنے نہیں آئیں۔ جس کے بعد پولیس نے عدالت میں تقریباً 2 ہزار صفحات کی کیس فائل داخل کی ہے جس میں 50 سے زائد صفحات کی چارج شیٹ بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Ateeq Wanted To Contest From Varanasi 2019 لوک سبھا انتخابات میں عتیق نے وزیر اعظم کے خلاف انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تھا

Atique And Ashraf Murder Case عتیق اور اشرف قتل معاملہ پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل، لاء اینڈ آرڈر پر سوالات

Owaisi On Atiq Murder 'سپریم کورٹ کی نگرانی میں عتیق۔اشرف قتل کی تحقیقات کی جائے'
Atiq Ahmed Murder Case عتیق، اشرف اور امیش پال کے قتل معاملہ میں مماثلت اور فرق

Atiq And Ashraf Murder لائیو کیمروں کے سامنے عتیق اور اشرف قتل کے آخری دس سیکنڈز
Atique And Ashraf Murder Case عتیق کے حملہ آوروں کی مجرمانہ تاریخ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.