نئی دہلی: سپریم کورٹ کے ججوں کی گرمیوں کی چھٹیاں 20 مئی سے شروع ہو رہی ہیں۔ اب عدالتی کام 8 جولائی سے شروع ہوگا۔ یعنی ججز کو کل 48 دن کی چھٹی ملے گی۔ اس دوران سپریم کورٹ میں کوئی کام نہیں ہو گا۔ تاہم ججوں کو دی جانے والی ان چھٹیوں کے حوالے سے کافی عرصے سے بحث چل رہی ہے۔
درحقیقت 2022 میں اس وقت کے وزیر قانون کرن رجیجو نے کہا تھا کہ عدالتوں کو دی جانے والی چھٹیوں سے ان لوگوں کو پریشانی ہو سکتی ہے جو مقدمات میں انصاف کا انتظار کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور سپریم کورٹ کے جج بھوشن رام کرشن گاوائی نے بھی اس معاملے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ججوں کو ہفتہ وار چھٹی نہیں ملتی۔ ڈسٹرکٹ جج ایک دن کی بھی چھٹی نہیں لیتے۔ اس کے علاوہ انہیں قانونی کیمپ اور انتظامی کام بھی کرنے ہوتے ہیں۔ جسٹس گوائی نے کہا تھا کہ موسم گرما کی تعطیلات میں جج آزاد نہیں ہوتے لیکن فیصلے لکھتے رہتے ہیں۔عدالت میں چھٹی کب ہوتی ہے؟
قابل ذکر ہے کہ گرمیوں کی چھٹیوں کے علاوہ دسہرہ اور دیوالی کے موقع پر عدالتیں چھٹیاں لیتی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ دسمبر کے آخر میں عدالت بھی دو ہفتے بند رہتی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ چھٹیوں کا یہ شیڈول آج کے دور کا نہیں ہے بلکہ یہ انگریزوں کے دور میں بنایا گیا تھا۔ اس شیڈول پر آج بھی عمل کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:ملک کی پہلی خاتون سپریم کورٹ جج پدم بھوشن ایوارڈ سے سرفراز - Padma Shri Award
عدالت کتنے دن کام کرتی ہے؟
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عدالتیں سال میں کتنے دن کام کرتی ہیں؟ آپ کو بتاتے چلیں کہ بھارت میں ٹرائل کورٹس سال میں زیادہ سے زیادہ دن کام کرتی ہیں۔ ٹرائل کورٹس 365 میں سے 245 دن کام کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ میں 210 دن کام ہوتا ہے، وہیں ملک کی سب سے بڑی عدالت یعنی سپریم کورٹ میں سال میں 193 دن کام ہوتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ججوں کو سیشن کے دوران صرف چند معاملات میں ہی چھٹی ملتی ہے۔ ان میں خاندان میں کوئی بھی ہنگامی صورتحال یا صحت سے متعلق کوئی بھی چیز شامل ہے۔ تاہم جج کبھی کبھار سماجی تقریبات کے لیے چھٹی لے سکتے ہیں۔