Trans Fat is Slow Poison: ٹرانس فیٹ کے استعمال سے دل کے مریضوں میں اضافہ

author img

By

Published : Jan 25, 2023, 10:46 AM IST

ٹرانس فیٹ کے استعمال سے دل کے مریضوں میں اضافہ

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ دنیا کی ایک بڑی آبادی خطرناک اور جان لیوا ٹرانس فیٹ کھا رہی ہے جسے سلو پوائزن کہا جاتا ہے، اور اس سے ہر سال تقریبا 5 لاکھ لوگ ہلاک ہو رہے ہیں۔

حیدرآباد: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ مزید کوششوں کے باوجود دنیا کی ایک بڑی آبادی جان لیوا ٹرانس فیٹ کا استعمال کر رہی ہے۔ ٹرانس فیٹ ایک قسم کی چکنائی جو کھانے کے تیل میں پائی جاتی ہے، جو دل کی بیماریوں میں اضافہ کرتی ہے۔ ٹرانس فیٹ کو سلو پوائزن بھی کہا جاتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا کے پانچ ارب افراد اب بھی دل کی جان لیوا بیماریوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے یہ بات ان ممالک سے اپیل کرتے ہوئے کہی جو اس زہریلے مادے کو عوام کی پہنچ سے دور کرنے میں ناکام ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے اس خطرے کو محسوس کرتے ہوئے، دنیا بھر کی فیکٹریوں میں بنائے گئے فیٹی ایسڈ کو 2023 تک ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق پچھلے کچھ برسوں سے ہر سال پانچ لاکھ افراد اس زہریلے مادے سے ہلاک ہورہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ 2.8 بلین افراد کی کل آبادی والے 43 ممالک نے اس اس مادے کو ختم کرنے کے لئے بہترین پالیسیاں بنائی ہیں تاہم پھر بھی پانچ ارب سے زائد لوگ اس خطرناک زہریلے مادے کو ہر روز پی رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مصر، آسٹریلیا اور جنوبی کوریا ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے ایسی کوئی پالیسیاں نہیں بنائی جس کے ذریعے اس زہریلے مادے پر روک لگایا جاسکے۔ اسی کی وجہ سے ان ممالک میں دل کے مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ ونسپتی تیل میں خطرناک ٹرانس فیٹ ہوتا ہے۔ کھانوں میں استعمال ہونے والا یہ تیل دل کی شریانوں کو بند کر دیتا ہے۔ یہ اکثر پیکڈ فوڈز جیسے چپس، کوکیز، کیک، کوکنگ آئل اور بہت کچھ میں اس تیل کا استعمال ہوتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈنوم گیبریس نے اس معاملے پر جاری ہونے والی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "ٹرانس فیٹ ایک زہریلا کیمیکل ہے جو انسانوں کو ہلاک کرتا ہے اور اس کی خوراک میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔" اب وقت آگیا ہے کہ ہم سب اس سے چھٹکارا حاصل کریں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ٹرانس فیٹ والی غذائیں خطرناک ہوتی ہیں جس کی وجہ سے صحت کی خدمات پر بھی بوجھ بڑھتا ہے۔

ٹرانس فیٹ کو ختم کرنے کے لیے یا تو ہائیڈروجنیٹڈ تیل کی پیداوار یا استعمال پر ملک گیر پابندی عائد کی جائے جو ٹرانس فیٹ کا ایک بڑا ذریعہ ہے یا تمام کھانوں میں کل چکنائی کی 100 گرام میں صرف دو گرام ٹرانس فیٹ کی مقدار کو لازمی قرار دیا جائے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ٹرانس فیٹ کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرہ والے 16 ممالک میں سے، نو ممالک نے ابھی تک اس سمت میں کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا ہے۔ ان ممالک میں آسٹریلیا ، آذربائیجان ، بھوٹان، ایکواڈور ، مصر، ایران، نیپال، پاکستان اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ فوڈ سیفٹی کے ڈائریکٹر فرانسسکو برانکا نے ان ممالک سے 'فوری کارروائی' کرنے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں:

ٹرانس فیٹ کے خلاف ہندوستان کی پوزیشن ہے

دنیا کے ساٹھ ممالک نے ٹرانس فیٹ کے خلاف پالیسیاں بنائی ہیں جن میں 3.4 بلین افراد شامل ہیں جو کہ دنیا کی آبادی کا تقریباً 43 فیصد ہے۔ ان میں بھی 43 ممالک ٹرانس فیٹ کے خلاف بہترین پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔ تاہم کم آمدنی والے ممالک کو ان پالیسیوں کو اپنانا باقی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت، ارجنٹائن، بنگلہ دیش، پیراگوے، فلپائن اور یوکرین سمیت کئی درمیانی آمدنی والے ممالک نے بھی ان پالیسیوں کو اپنانا شروع کر دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.