Newborn Care Week 2022: نوزائیدہ بچوں کی مناسب دیکھ بھال ضروری

author img

By

Published : Nov 16, 2022, 12:58 PM IST

نوزائیدہ بچوں کی مناسب دیکھ بھال ضروری

نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کا ہفتہ ہر سال 15 سے 21 نومبر تک منایا جاتا ہے جس کا مقصد نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح کو کم کرنا اور بچوں کی مناسب دیکھ بھال کے لیے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔

نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کا ہفتہ ہر سال 15 سے 21 نومبر تک منایا جاتا ہے جس کا مقصد نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح کو کم کرنا اور مناسب دیکھ بھال کے لیے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔ ایک بچے کی پیدائش نہ صرف اس کے لیے بلکہ اس کی ماں کے لیے بھی کسی معجزے سے کم نہیں ہوتی ہے۔ لیکن پیدائش کے بعد بچے کی جسمانی اور ذہنی نشوونما درست طریقے سے ہونی چاہیے اور وہ کسی بیماری یا انفیکشن کی زد میں نہ آئے اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ اس کی دیکھ بھال کا خاص خیال رکھا جائے۔

پیدائش کے بعد پہلے 28 دنوں میں نوزائیدہ بچوں میں ناپختگی، بیماری، انفیکشن یا کسی اور وجہ سے موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال نوزائیدہ بچوں کی ایک بڑی تعداد کئی دیگر وجوہات کی وجہ سے جان بحق ہوجاتی ہے۔ قومی نوزائیدہ دیکھ بھال کا ہفتہ ہر سال 15 سے 21 نومبر تک منایا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح کو کم کرنے اور انہیں صحت مند زندگی فراہم کرنے کے لیے آگاہی مہم چلائی جاتی ہے۔

نوزائدہ بچوں کے پہلے 28 دن کافی حساس ہوتے ہیں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد پہلے 24 گھنٹے اور پہلے 28 دن بہت حساس ہوتے ہیں۔ یہ ان کی زندگی بھر کی صحت اور ترقی کے لیے ایک بنیادی مدت سمجھا جاتا ہے۔ لیکن بعض اوقات پیدائش کے وقت بچے کی ضروری جسمانی نشوونما کے فقدان، انفیکشن، اندرونی پیچیدگیوں اور پیدائشی خرابی کی وجہ سے ہر سال نوزائیدہ بچوں کی ایک بڑی تعداد پیدائش کے بعد پہلے مہینے میں ہلاک ہوجاتی ہے۔

اعداد و شمار کیا کہتے ہیں

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 میں تقریباً 2.4 ملین بچے پیدائش کے پہلے مہینے میں مذکورہ وجوہات کی بناء پر موت کے منہ میں چلے گئے جن میں سے 20 لاکھ سے زائد بچے کی مردہ پیدائش ہوئی تھی۔ تاہم حکومتی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ، سماجی اور ذاتی کوششوں کی وجہ سے بچے کی پیدائش کے ایک ماہ کے اندر ہونے والی اموات کی شرح میں کچھ کمی آئی ہے۔ مثال کے طور پر ،سال 2019 میں، بھارت میں بچوں کی اموات کی شرح 44 فی 1000 تھی، جب کہ سال 2000 میں یہ تعداد 22 فی 1000 ریکارڈ کی گئی۔ لیکن پھر بھی اموات کی شرح کو کم کرنے کے لیے مسلسل کوشش جاری ہے۔ حکومتی اعدادوشمار میں یہ خیال کیا گیا ہے کہ اگر 2035 تک پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات کو فی 1000 بچوں پر 20 یا اس سے کم کرنا ہے تو اس کے لیے مخصوص کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

غور طلب ہے کہ پیدائش کے پہلے مہینے میں، 35% بچے ضروری جسمانی نشوونما کی کمی یا ناپختگی کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔ 33% نوزائیدہ انفیکشن کی وجہ سے، 20% انٹرا پارٹم پیچیدگیوں یا سانس کی گرفت اور دم گھٹنے کی وجہ سے اور تقریباً 9% پیدائشی طور پر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ پیدائش کے دوران اور پیدائش کے بعد، پہلے ہفتے اور پہلے مہینے میں ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اور بروقت علاج کر کے تقریباً 75 فیصد نوزائیدہ اموات کو روکا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے بہت ضروری ہے کہ ماں اور اس کے گھر والوں کو اس بارے میں مکمل معلومات حاصل ہوں۔

آگاہی ضروری ہے

ماہرین کا ماننا ہے اور کئی تحقیقوں میں بھی اس بات کی تصدیق بھی ہوئی ہے کہ پیدائش کے بعد کولسٹرم یا ماں کے پہلے دودھ کے ساتھ ماں کے جسمانی رابطہ بھی بچے کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ محفوظ ڈلیوری، محفوظ طریقے سے نال کاٹنا، پیدائش کے فوراً بعد بچے کا طبی معائنہ، بچے اور اس کے اردگرد کے ماحول کی صفائی اور دیگر کئی قسم کے احتیاطی تدابیر بھی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جن کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ جن میں سے کچھ ذیل ہیں۔

عام حالات میں پیدائش کے فوراً بعد بچے کو دودھ پلانا

  • پیدائش کے پہلے گھنٹے کے بعد نوزائیدہ کا مکمل جسمانی معائنہ کرنا اور درکار تمام ویکسین جیسے کہ OPV برتھ ویکسین، ہیپاٹائٹس بی ویکسین اور BCG وغیرہ کا لگوانا۔
  • عام طور پر پیدائش کے فوراً بعد کچھ بچوں میں یرقان یا کسی اور بیماری کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، ایسی صورت میں ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرنا اور بچے کا ضروری علاج کرنا ضروری ہے۔
  • جو بچے وقت سے پہلے پیدا ہوتے ہیں، جو پیدائش کے وقت ناپختہ ہوتے ہیں، جن کا پیدائشی وزن کم ہوتا ہے یا جو پیدائش کے وقت سے ہی کسی خاص حالت میں مبتلا ہوتے ہیں، ان کا خاص خیال رکھنا اور ڈاکٹر کی جابب سے دی گئی ہدایات اور احتیاطی تدابیر کے مطابق دیکھ بھال کرنا شامل ہے۔
  • بچے کی صفائی اور اس کے اردگرد کی صفائی کا خاص خیال رکھنا اور ڈاکٹر کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کرنا۔
  • دودھ پلاتے وقت یا کسی بھی حالت میں بچے کی سانس لینے میں کوئی رکاوٹ کا پیدا نہ ہونا۔
  • اگر بچہ مسلسل روتا ہے، یا اس کی سرگرمی میں کوئی غیر معمولی بات محسوس ہوتی ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا شامل ہے

حکومتی کوششیں

یونیسیف کی ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں نومولود بچوں کی اموات کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے۔ سال 1990 میں یہ تعداد دنیا بھر میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کا ایک تہائی تھی جب کہ سال 2016 تک یہ تعداد ایک چوتھائی سے بھی کم رہ گئی تھی۔

مزید پڑھیں:

نیشنل نوبورن کیئر ویک جیسے پروگراموں کے علاوہ، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، حکومت ہند، نوزائیدہ بچوں کی موت کی بڑی وجوہات کو روکنے اور انہیں صحت مند اور محفوظ رکھنے کے لیے کئی سالوں سے مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ جس کے تحت کئی اہم پالیسی بھی بنائے گئے ہیں اور کئی اسکیمز بھی چلائی جارہی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.