پلاسی کامیدان سی اے اے کے خلاف احتجاج کےلیے تیار

author img

By

Published : Jan 28, 2020, 10:16 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 8:09 AM IST

پلاسی کامیدان سی اے اے کے خلاف احتجاج کےلیے تیار

پلاسی کا تاریخی میدان شہریت ترمیمی ایکٹ،این آر سی اور این آرپی کے خلاف جدو جہد اور احتجاج کیلئے سج گیا ہے۔

یوم جمہوریہ کے موقع پر سیکڑوں افراد نے بھارت کے دستور کے تحفظ اور ملک کے سیکولر روایات کی حفاظت کے عزم کے ساتھ احتجاج شروع کیا ہے۔

نیتاجی سبھاش منچ کے زیراہتمام مغربی بنگال کے ندیا ضلع میں واقع پلاسی کے میدان میں 2ہزار مردو خواتین کل یعنی یوم جمہوریہ کے موقع پر احتجاج شروع کیا ہے۔

اس کی خبر پھیلتے ہی آس پاس کے گاؤں اور علاقے سے بڑی تعداد میں لوگ یہاں جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

263سال قبل پلاسی کا یہ میدان بنگال کے آخری حکمراں نواب سراج الدولہ اور برطانوی فوج کے درمیان جنگ کا گواہ بناتھا۔

پلاسی کی یہ جنگ جنوبی ایشا کی تاریخ کو ہی نہیں متاثر کیا بلکہ بھارت میں برطانوی استعماریت کی راہ ہموار کردی۔

دراصل اس وقت نیشنل ہائی وے 12کے پھول بگان میں یہ احتجاج ہورہا ہے جب کہ 1857میں پلاسی کے میدان میں جو جنگ ہوئی تھی وہ موقع احتجاج سے پانچ کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔مگر ملحق ہونے کی وجہ سے اس علاقے کو بھی پلاسی کا میدان ہی کہا جاتا ہے۔

احتجاج میں شامل سماجی کارکن محی الدین منا نے کہا کہ شاہین باغ جس کا فارسی میں باغیچوں کا باغ، نے پورے ملک کو نئی راہ دکھائی ہے۔

ہم نے شاہین باغ کے احتجاج سے متاثر ہوکر پلاسی کے میدان میں احتجاج اس لیے شروع کیا ہے کہ یہ میدان تاریخی ہے اور استعماریت اور فاششٹ قوتوں کے خلاف جدو جہد کی علامت ہے۔

اس لیے یہاں پر احتجاج کا ایک الگ مفہوم اور پیغام ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی میدان ہے جہاں سراج الدولہ کی قیادت میں پہلی مرتبہ برطانوی استعماریت کو چیلنج کیا گیا تھا۔

گرچہ یہاں اپنوں کی بغاوت کی وجہ سے سراج الدولہ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا مگر انگریزوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی جرأت کا استعارہ یہ میدان بننے میں کامیاب ہوگیا۔اب ہم اس میدان سے ایک نئی جنگ کی شروعات کی ہے اور یہ وجود کی لڑائی ہے۔

1757میں بنگال کے آخری حکمراں مرزا محمد سراج الدولہ کی قیادت والی فوج کورابرڈ کلائیو کی قیادت کی والی برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے فوجیوں کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔نواب سراج الدولہ کی حکمرانی میں بنگال، بہار، جھاڑ کھنڈ، اڑیسہ، سکم، تری پورہ،چھتس گڑھ کا کچھ علاقہ اور بنگلہ دیش کا پورہ علاقہ تھا۔

عبیداللہ شیخ جو چنداگھر کے باشی ہیں، نے کہاکہ میں ٹھیک سے چل اور دیکھ بھی نہیں پارہا ہوں،میں احتجاج میں شرکت کے قابل نہیں ہونے کے باوجود یہاں اس لیے آیا ہوں کہ اپنے ہی ملک میں غیر ہونے کا خطرہ منڈلانے لگاہے۔

مجھے امید ہے کہ مرکزی حکومت اپنے منصوبے میں کامیاب نہیں ہوگی اور ملک کے سچے اور ایماندار لوگ اس کے خلاف متحد ہوں گے۔خیال رہے کہ شاہین باغ کے طرز پر مرشدآباد ضلع کے ہیڈ کوارٹر بہرام پور میں بھی بڑے پیمانے پر خواتین احتجاج کررہی ہیں۔

پلاسی کے میدان میں بڑی تعداد میں ترنمول کانگریس، سی پی ایم اور کانگریس کے مقامی لیڈر اپنی پارٹیوں کے جھنڈا کے بغیر اس احتجاج میں شامل ہیں۔نیتاجی سبھاش چندر بوس منچ کے سیکریرٹی علی شیخ نے کہا کہ ہندوستان کے دستور کو بچانے کیلئے یہ میدان اہم کردار ادا کرے گا۔

احتجاج میں شامل ترنمول کانگریس کے سابق ممبر اسمبلی نصرالدین احمد نے کہا کہ میں یہاں سیاسی شناخت کے بغیر احتجاج میں شامل ہوں۔یہ ایک غیر سیاسی پلیٹ فارم ہے جہاں سیاسی وفاداریوں سے اوپر اٹھ کر کالے قانون کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس احتجاج کا مقصد خوفناک شہریت قانون کے سنگین احساس کو ہرگھرتک پہنچانا ہے تاکہ عوام کو معلوم ہوسکے یہ قانون کس قدر خطرناک ہے۔

تاہم بی جے پی نے الزام عاید کیا ہے کہ یہ ایک سیاسی احتجاج ہے اور اس کا مقصد سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہے اور لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔بی جے پی لیڈر بسواجیت گھوش نے کہا کہ ترنمول کانگریس اور سی پی ایم اس کے ذریعہ وجود کی لڑائی لڑرہی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated :Feb 28, 2020, 8:09 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.