Burning of Quran in Sweden مجلس علمائے ہند نے سویڈن میں قرآن مجید کے نسخے کو نذرآتش کئے جانے کی مذمت کی

author img

By

Published : Jan 23, 2023, 7:50 PM IST

مولانا سید کلب جواد نقوی

مجلس علمائے ہند نے سویڈن کے دارلحکومت اسٹاک ہوم میں سرکاری حکام کی اجازت سے قرآن مجید کے نسخے کو نذرآتش کئے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سویڈن حکومت کے اس عمل کو انتہاپسندی اور اسلاموفوبیا سے تعبیر کیا۔

ریاست اتر پردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے سویڈن حکام کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ قرآن مجید مقدس کتاب ہے ،اس کے نسخے کو نذرآتش کرنا اشتعال انگیز عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔

مولانانے کہاکہ قرآن مجید کی بے حرمتی ایک وحشیانہ عمل ہے ۔غیر مسلموں کو چاہیے کہ جس طرح مسلمان ان کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں وہ بھی ان کے مقدسات کے احترام کو یقینی بنائیں ۔ایسا فعل کسی کی بھی طرف سے سرزد ہو وہ قابل مذمت ہے ۔

مولانانے مزید کہاکہ سویڈن حکام کو معلوم ہوناچاہیے کہ یوروپ میں جس قدر اسلاموفوبیا میں اضافہ ہوتا گیا اسی قدر وہاں نوجوان اسلامی تعلیمات کی طرف راغب ہوئے ۔آج یوروپ میں اسلام تیزی سے فروغ پارہاہے کیونکہ مسلسل اسلامی مقدسات کی اہانت اور مذہبی صحائف کی بے حرمتی نےنوجوان نسل کو اسلامی تعلیمات کے مطالعہ کی طرف راغب کیاجس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ۔

مولانانے کہاکہ سویڈن حکومت کا یہ افسوس ناک اور قابل مذمت رویہ مسلمانوں کے عقائد کو کمزور نہیں کرسکتا ۔اس کے بجائے سویڈن کے غیر مسلم قرآن مجید کی تعلیمات کی طرف راغب ہوں گے اور بین المذاہب تفریق کم ہوگی ،کیونکہ نفرت اور انتہاپسندی کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔

مولانا نے مسلمان ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ان معاملات میں مسلمان حکمرانوں کو ہمہ وقت بیدار رہنے کی ضروری ہے ۔انہیں چاہیے کہ ایسے مسائل میں باہم سخت موقف اختیار کریں تاکہ اس طرح کے انتہا پسنداقدامات پر قدغن لگ سکے۔ان کی مصلحت آمیز اور مفاد پرستانہ خاموشی عالم اسلام کے حق میں نہیں ہے ۔
مولانانے کہاکہ اس سلسلے میں ہم سویڈن سفارت خانہ واقع دہلی کو خط لکھ کر اپنا احتجاج بھی درج کروائیں گے
مزید پڑھیں:Burning of Quran in Front of Turkish Embassy جماعت اسلامی نے سویڈن میں قرآن جلانے کی مذمت کی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.