Adil Altaf from Srinagar: عادل الطاف کا طلائی تمغہ حاصل کرنے تک کا سفر

author img

By

Published : Jun 18, 2022, 9:18 PM IST

son-of-a-tailor-adil-altaf-from-srinagar-wins-gold-medal-in-khelo-india

عادل کا کہنا ہے کہ بیرون ریاست ٹریننگ کے دوران وہ گزشتہ کچھ مہینوں سے اسکول سے غیر حاضر رہے، یہاں تک کہ وہ امتحانات میں بھی حصہ نہیں لے سکے۔عادل بچپن سے ہی سائیکل چلانے کے شوقین تھے۔ وہ سرینگر کے گلی کوچوں میں سائیکل چلاتے تھے اور آہستہ آہستہ سائیکلینگ ان کا جنون بن گیا۔ Adil Altaf Wins Gold in Khelo India Games

سرینگر: سائیکلنگ میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والے 18 برس کے عادل الطاف سرینگر کے لال بازار علاقے میں ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی پیدائش پر ڈاکٹرز کا گمان تھا کہ وہ شاید پیدل بھی نہیں چل پائیں گے، تاہم آج انہوں نے محنت و لگن اور کڑی مشقت سے سونے کا تمغہ اپنے نام کر لیا۔

عادل کے والد الطاف احمد پیشے سے درزی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جسمانی کمزوری کے پیش نظر ڈاکٹروں نے پیش گوئی کی تھی کہ عادل کبھی چل ہی نہیں پائے گا۔ تاہم آج خدا کی قدرت دیکھو، عادل نے سائیکلنگ میں سونے کا تمغہ حاصل کیا۔Adil Altaf from srinagar Wins Gold Medal in Khelo india

اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'عادل کے پیروں میں تکلیف تھی، وہ چل نہیں پاتا تھا، جس وجہ سے ہم اس کے علاج کے لیے ملک کے کئی ہسپتال گئے اور آخر کار اللہ تعالیٰ نے عادل کو شفا بخشی۔ عادل نے کھیلو انڈیا یوتھ گیمز میں لڑکوں کی 70 کلومیٹر سائیکلنگ ریس میں جموں و کشمیر کے لیے پہلا طلائی تمغہ جیتا۔

عادل الطاف کا طلائی تمغہ حاصل کرنے تک کا سفر

سائیکلنگ بھارت کے مہنگے ترین کھیلوں میں سے ایک ہے لیکن عادل کو اس کھیل نے زندگی کا ایک نیا مطلب دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ شروع شروع میں انہیں گھر والوں کا ساتھ نہیں ملا لیکن بعد میں ان کے والدین نے محنت کر کے ان کا خواب پورا کرنے میں کوئی کمی باقی نہیں رکھی۔ عادل کا کہنا ہے کہ بیرون ریاست ٹریننگ کے دوران وہ گذشتہ کچھ مہینوں سے اسکول سے غیر حاضر رہے۔ یہاں تک کہ وہ امتحانات میں بھی حصہ نہیں لے سکے۔ عادل بچپن سے ہی سائیکل چلانے کے شوقین تھے۔ وہ سرینگر کے گلی کوچوں میں سائیکل چلاتے تھے اور آہستہ آہستہ سائیکلینگ ان کا جنون بن گیا۔

عادل کا کہنا ہے کہ سنہ 2018 میں انہوں نے اپنے اسکول کشمیر ہاورڈ میں دس کلو میٹر ریس میں تیسرا مقام حاصل کیا تھا جس کے بعد انہیں سائیکلنگ میں شوق بڑھ گیا۔ اپنے بیٹے کے کھیل کے شوق کو دیکھ کر عادل کے والدین نے دُگنی محنت کی تاکہ اسے ایک ایسی سائیکل دے سکیں جس سے وہ اپنے خواب کو پورا کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں:

کہتے ہے نا جب ارادے پختہ ہوں تو کامیابی کی راہ میں رکاوٹیں دور ہوجاتی ہیں۔ اس میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا عادل کی مدد کے لیے آگے آیا اور انہیں ایم ٹی بی بائیک اسپانسر کیا، جس کی قیمت 4.5 لاکھ روپے تھی۔ یہ عادل کے کریئر میں ایک اعزاز ثابت ہوا۔ عادل اطالوی پروفیشنل اور چار بار کے عالمی انفرادی سائیکل ریس کے چیمپئن فلیپو گانا کو اپنا رول ماڈل مانتے ہیں۔ عادل کا خواب ہے کہ وہ ایشیائی کھیلوں اور کامن ویلتھ میں بھارتی جرسی پہن کر بھارت کے لیے تمغہ جیتیں۔

مزید پڑھیں:

عادل کے بڑے بھائی داہیب الطاف کا کہنا ہے عادل کو بچپن سے ہی اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ جس سائیکل سے عادل نے پہلی ریس جیتی تھی وہ ہماری نانی کی جانب سے تحفے میں ملی تھی۔ عادل نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے کھیلوں کی جانب توجہ دینے اور زیادہ سے زیادہ کھیل ٹورنامنٹ کا انعقاد کرنے کی اپیل کہ تاکہ کشمیر کے نوجوںواں کا ٹیلینٹ باہر آئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.