سانپوں کو بچانے سے خوشی ملتی ہے، عبدالقیوم عبدالرزاق

سانپوں کو بچانے سے خوشی ملتی ہے، عبدالقیوم عبدالرزاق
مالیگاؤں میں واقع رسول پورہ بورہ باغ علاقے سے تعلق رکھنے والے 60 برس کے عبدالقیوم عبدالرزاق گذشتہ کئی برسوں سے سانپوں کو پکڑتے ہیں بلکہ اسے محفوظ مقامات تک پہنچاتے بھی ہیں۔ Abdul Qayoom Save Snakes
مالیگاؤں: دنیا بھر میں سانپوں کی نایاب اور مختلف نسل پائی جاتی ہے۔ سانپ دنیا میں تقریبا ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ مختلف رنگ اور خصوصی فطرت کے مالک سانپ انسانوں کو حیران و پریشان کرتے ہیں۔ جہاں لوگ سانپ کا نام سنتے ہی بھاگ کھڑے ہوتے ہیں، تو وہیں عبدالقیوم عبدالرزاق سانپوں کو اپنے فن سے بہت آسانی سے قابو میں کرلیتے ہے۔ یوں کہا جاتا ہیکہ جہاں سانپ وہاں عبدالقیوم ہوتے ہیں۔ اسلئے مقامی افراد انہیں سانپوں کا رکھوالا کہتے ہیں۔
مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں واقع رسول پورہ بورہ باغ علاقے سے تعلق رکھنے والے 60 برس کے عبدالقیوم عبدالرزاق گذشتہ کئی برسوں سے سانپوں کو پکڑتے ہیں بلکہ اسے محفوظ مقامات تک پہنچاتے بھی ہیں۔
عبدالقیوم نے اپنی ابتدائی تعلیم سے لیکر نویں جماعت تک کی تعلیم مراٹھی میڈم احمد نگر سے حاصل کی۔ اور وہی اسکول سے متصل ندی میں پانی والے سانپ کو دیکھتے تھے اور پھر اس کو پکڑنے کا شوق پیدا ہوا۔ اس وقت سے ہی ان میں سانپوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کی خواہش ہوئی۔ جب معلوم میں اضافہ ہوا تو پھر باقاعدہ اس کو پکڑنے اور بچانے کی تربیت حاصل کی۔
انہوں نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ ان کا پیشہ ہے اور وہ یہ کام گذشتہ 40 برسوں سے خدمت خلق کے طور پر انجام دے رہے ہیں۔ وہ سانپوں کی زندگی کو انسانیت کی بقا کا ضامن مانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے کچھ سالوں میں 10 ہزار سے زائد سانپوں کو انسانی شکنجے سے بچا کر جنگلات پہنچایا ہے۔
عبدالقیوم نے کہا کہ انسانی زندگی کو بچانے کے دوران انہیں 9 سے 10 مرتبہ سانپ نے کاٹا ہے۔ جس کا انہوں نے فوری طور پر علاج کروایا۔ دلچسپ بات یہ بھی کہ عبدالقیوم بنا کسی سازو سامان کے سانپوں کو آسانی سے پکڑ لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانپ کو پکڑنے سے قبل اس کا انداز اور مزاج سمجھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ ورنہ خود کی زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔
انہوں نے انتظامیہ اور محکمہ جنگلات سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے سرکاری ملازمین کو سہولتیں میسر کی جاتی ہے وہ تمام سہولتیں ہمیں بھی فراہم کی جانا چاہئیے۔ کیونکہ اس سے سانپوں کی کئی اہم نسلوں کو مٹنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ اور نئی نسل میں ان کے تئیں دلچسپی پیدا کی جاسکتی ہے۔
