ان کی آپ بیتی کسی درد ناک داستان سے کم نہیں، دو برس پہلے شیخ نے ایک کتاب لکھ کر اپنی کہانی ختم کی تھی، لیکن مصیبتوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ان کی زندگی میں ایک اور کہانی لکھ رہا ہے۔
نو برس تک مشتبہ دہشت گردی کے الزام میں قید و بند کی خوفناک صعوبتین برداشت کرنے والے ممبئی کے عبد الواحد شیخ کو 2015 میں باعزت بری کر دیا گیا۔
انہوں نے جیل میں "بے گناہ قیدی" کتاب لکھ کر دنیا کے سامنے اپنے اوپر ہوئے مظالم کی داستان لکھی تھی۔
رہائی کے بعد شیخ نے اپنی بکھری زندگی کو سمیٹنے کا سلسلہ شروع کیا، ابھی چار برس بھی نہیں گزرے کہ پھر سے ایک نئی مصیبت میں پڑ گئے، اب کی بار انہیں ممنوعہ تنظیم سیمی کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔
ممنوعہ جماعت سیمی پر پابندی کو مزید پانچ برس کے لئے بڑھا دیا گیا اور اس کے لئے ٹریبونل تشکیل دیا گیا۔
جس میں عبد الواحد شیخ کا نام بطور سیمی کارکن درج ہے، صرف یہی نہیں بلکہ یہ بھی لکھا گیا کہ عبد الواحد سیمی سے وابستگی کے جرم میں سزا یافتہ ہیں جبکہ شیخ کا کہنا ہے کہ وہ کبھی سیمی کا رکن رہا ہی نہیں اور نہ ہی انہیں سزا ہوئی۔
عبد الواحد شیخ ان دنوں دہلی میں ہیں، دہلی ہائی کورٹ میں انہوں نے تین عرضیاں داخل کی ہیں۔
انہوں نے سیمی کے ساتھ نام جوڑنے کو نہ صرف چیلنج کیا ہے بلکہ جس افسر نے شیخ کا نام جوڑا ہے اس پر اہانت کا الزام درج کرتے ہوئے معاوضہ کا مطالبہ کیا ہے۔
عبد الواحد شیخ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ اپنی کہانی شیئر کی ہے۔ ان کی کہانی انہیں کی زبانی سنتے ہیں۔
کون ہیں عبد الواحد شیخ ؟
سنہ 2006 میں بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی میں ٹرینوں میں خوفناک بم دھماکے ہوئے، جس میں 189 افراد ہلاک اور تقریبا 800 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
ان بم دھماکوں کے الزام میں 13 ملزمین کو حراست میں لیا گیا جس میں 12 کو سزا ہوئی اور ایک ملزم کو رہا کردیا گیا، رہا ہونے والے اکلوتے خوش نصیب کا نام عبدالواحد شیخ ہے۔