Bhopal Pride Day 'آزادی سے قبل نواب بھوپال کو پاکستان کا حصہ بنانا چاہتے تھے'

author img

By

Published : May 29, 2023, 2:15 PM IST

Etv Bharat

بھارت کو 15 اگست 1947 کو آزادی ملی لیکن ملک کی تین ریاستیں ایسی تھیں جو پاکستان میں شامل ہونا چاہتی تھیں۔ ان میں گجرات کا جوناگڑھ، حیدرآباد، تراوینکور، جودھپور اور بھوپال شامل ہیں۔ بھوپال کو آزادی کے 659 دن بعد آزادی ملی۔ مورخین کا کہنا ہے کہ بھوپال جو کہ ملک کا دل سمجھا جاتا ہے، کو پاکستان کا حصہ بنانے کی پوری تیاری تھی اور اگر ایسا ہوتا تو مدھیہ پردیش، راجستھان، ہریانہ اور پنجاب تک ایک کوریڈور بنایا جاتا۔

بھارت کی آزادی کے تقریبا دو سال بعد بھوپال کو آزادی ملی

بھوپال: بھارت نے بھلے ہی اپنا 75واں یوم آزادی منایا ہو، لیکن بھوپال کی آزادی کو ابھی 75 سال مکمل نہیں ہوئے کیونکہ بھوپال ریاست کو آزادی کے تقریباً دو سال بعد بھارت میں ضم کیا گیا تھا۔ اس وقت تک وہاں نوابوں کی حکومت تھی۔ سینئر صحافی اور بھوپال کی تاریخ پر کام کررہے رمیش شرما نے بتایا کہ بھوپال کے نواب کا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ بھوپال کبھی بھارت کا حصہ بنے۔ وہ اسے پاکستان کا حصہ بنانا چاہتے تھے۔ اس کے لیے انہوں نے کوریڈور کا بھی سوچ لیا تھا۔ یہ کوریڈور بھوپال کے راج گڑھ، گونا سے ہوتے ہوئے راجستھان کے کچھ اضلاع اور پھر ہریانہ اور پنجاب تک بنتا۔ بھوپال میں حالات ٹھیک پاکستان جیسے ہوتے۔ رمیش شرما کا کہنا ہے کہ بھوپال کے نواب کا انگریز سرکار اور کانگریس میں اتنا دخل تھا کہ وہ دو سال تک انہیں جھکا نہیں پائے۔ بھوپال کے بھارت کے ساتھ الحاق کے وقت بھی نواب نے یہ شرط رکھی تھی کہ ان کے محل اور گاڑیوں پر نواب کا ہی جھنڈا ہوگا۔

اورنگ زیب کے سپہ سالار نے بنایا تھا بھوپال

بھوپال پر نوابوں کی حکومت رہی بھوپال کی شاہی ریاست 1723-24 میں قائم ہوئی تھی۔ اس کی بنیاد غوث محمد خان نے رکھی تھی اور بھوپال ریاست کا سیہور، اشٹا، کھلچی پور اور گنور، رائے سین کا بھی حصہ تھا۔ محمد خان دراصل اورنگ زیب کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ 1728ء میں غوث محمد خان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے یار محمد خان نے ریاست بھوپال کی باگ ڈور سنبھالی اور خود کو پہلا نواب قرار دیا۔ رمیش شرما بتاتے ہیں کہ مارچ 1818 میں، محمد خان کے وقت، بھوپال کی شاہی ریاست بھارتی برطانوی سلطنت کی شاہی ریاست بن گئی۔ اس کے بعد 1926 میں حمید اللہ خان شاہی ریاست کے نواب بن گئے۔ نواب حمید اللہ 1931 اور 1944 میں دو بار چیمبر آف پرنسز کے چانسلر بنے۔ تاہم آزادی کے اعلان کے ساتھ ہی انہوں نے چانسلر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے شاہی ریاستوں کی آزادی کی حمایت شروع کر دی۔

بھارت کے بعد بھوپال کی آزادی کی لڑائی لڑنا پڑی

جب یہ واضح ہو گیا کہ نواب حمید اللہ نے بھوپال کو پاکستان کے ساتھ ضم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، تو بھوپال کی آزادی کی جدوجہد شروع ہو گئی۔ نہرو اور جناح دونوں کی دوستی بھارت میں انضمام سے بچنے کے لیے کام آئی۔ جناح نے بھوپال کے نواب کو پاکستان میں سیکرٹری جنرل کا عہدہ دے کر وہاں آنے کو کہا۔ 13 اگست کو نواب نے اپنی بیٹی عابدہ کو بھوپال کی شاہی ریاست کی حکمران بننے کو کہا لیکن اس نے انکار کر دیا۔ بھوپال کو بھارت سے الگ رکھنے کے لیے نواب حمید اللہ نے مئی 1948 میں بھوپال کی حکومت بنائی اور کابینہ تشکیل دی۔ لیکن پھر انضمام کے لیے ریاست بھوپال میں بغاوت شروع ہو گئی۔ ماسٹر لال سنگھ ٹھاکر، ادوداس مہتا، بھائی رتن کمار، شنکر دیال شرما وغیرہ اس بغاوت کی قیادت کر رہے تھے۔ ڈاکٹر شنکر دیال شرما سمیت کئی افراد کو آٹھ ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔ پھر سردار پٹیل آئے اور سخت رویہ اختیار کیا۔ انہوں نے واضح پیغام دیا کہ بھوپال کو وسطی بھارت کا حصہ بننا پڑے گا۔ تین ماہ تک شدید احتجاج ہوتا رہا۔ بالآخر 30 اپریل 1949 کو نواب حمید اللہ نے تسلیم کر لیا اور الحاق کے معاہدے پر دستخط کر دیئے۔ اور یکم جون 1949 کو ریاست بھوپال بھارت کا حصہ بن گئی۔

یہ بھی پڑھیں : History of The War of Independence in Bhopal:بھوپال میں جنگ آزادی کی تاریخ کتاب کا اجراء

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.