RSS-Jamaat e Islami Meeting آر ایس ایس اور جماعت اسلامی رہنماؤں کی ملاقات، کیرالہ میں نئی سیاسی بحث کا آغاز

author img

By

Published : Feb 16, 2023, 6:38 PM IST

Etv Bharat

چند دن قبل دہلی میں آر ایس ایس اور کچھ مسلم تنظیموں کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں جماعت اسلامی کے چند لوگ بھی شامل تھے۔ اس ملاقات نے کیرالہ میں نئی سیاسی بحث چھیڑ دی ہے اور یہاں کی اہم سیاسی جماعتیں، سی پی ایم، کانگریس اور مسلم لیگ جماعت اسلامی سے سخت سوالات کر رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ ایسی ملاقتیں آر ایس ایس کے نظریات کو تبدیل نہیں کرسکتیں۔ ان کا واحد مقصد اقلیت کو ختم کرنا ہے۔

کوزی کوڈ: آر ایس ایس اور جماعت اسلامی کی ملاقات نے ریاست کیرالہ میں بڑے سیاسی مباحثے کی راہ ہموار کردی ہے، دراصل 14 جنوری 2023 کو دہلی میں آر ایس ایس اور کچھ مسلم تنظیموں کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں جماعت اسلامی کے چند لوگ بھی شامل تھے۔ پہلے تو اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہوئی تھی لیکن جماعت اسلامی کے میٹنگ میں حصہ لینے کی باضابطہ تصدیق کے بعد کیرالہ کی اہم سیاسی جماعتیں، سی پی ایم، کانگریس اور مسلم لیگ کے رہنما اس سلسلے میں جماعت اسلامی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان سے سوال پوچھ رہے ہیں۔

سابق وزیر اور موجودہ سی پی ایم رکن اسمبلی کے ٹی جلیل نے جماعت اسلامی سے آر ایس ایس کے ساتھ ملاقات کی تفصیلات ظاہر کرنے کو کہا اور سوال کیا کہ لوگ یہ جاننے کے خواہشمند ہیں کہ اس ملاقات کا ثالث کون تھا۔ جلیل نے جماعت اسلامی پر زور دیا کہ وہ جواب دیں کہ کیا گاؤ رکھشکوں نے محمد اخلاق سمیت 50 لوگوں کی موت پر افسوس کا اظہار کیا جنہیں گائے کے گوشت کے سلسلے میں بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کیا بی جے پی نے گجرات میں مسلم قتل عام پر معافی مانگی ہے، کیا یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جگہوں کے نام تبدیل کرنے کے اقدام سے پیچھے ہٹنے پر راضی ہیں، کیا ویلفیئر پارٹی کو این ڈی اے کا حصہ بنانے کی کوئی یقین دہانی ملی ہے، جماعت اسلامی ان سوالوں کا جواب دیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی ہے۔

کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمنٹ کے مرلی دھرن نے آر ایس ایس اور جماعت اسلامی کے درمیان ملاقات کی خبروں پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی آر ایس ایس کی پالیسی کو تبدیل کرنے کو سوچتا ہے وہ فضول ہے کیونکہ ایسا نہیں ہوگا۔ ان کا واحد مقصد اقلیت کو ختم کرنا ہے۔ کے مرلیدھرن نے مزید کہا کہ اس میٹنگ سے سیکولر طاقت کی جدوجہد کمزور ہوگی۔ مسلم لیگ کے رہنما اور رکن اسمبلی پی کے کُنہالی کٹی نے کہا کہ آر ایس ایس کے ساتھ بات چیت کی کوئی صورتحال نہیں ہے بلکہ یہ وقت ان سے لڑنے کا ہے۔ کنہالی کٹی نے کہا کہ یہ جماعت اسلامی پر ہے کہ وہ اس ملاقات کی وضاحت کریں اور مسلم لیگ کا موقف ہے کہ اگر وہ انتہائی سخت گیر مذہبی نظریات رکھنے والی تنظیموں کے ساتھ مفاہمت کے لیے جاتے ہیں تو اس سے بڑا خطرہ ہوگا۔ کیرالہ کی دیگر مسلم تنظیموں نے بھی آر ایس ایس-جماعت کی میٹنگ پر تنقید کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

دریں اثنا، جماعت اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری اور کیرالہ کے سابق امیر ٹی عارف علی نے کہا ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور اسلامی تنظیموں کے درمیان بات چیت کا انعقاد ایک مثبت اقدام ہے۔ عارف علی نے وضاحت کی کہ یہ حقیقت ہے کہ آر ایس ایس کے نمائندوں اور ملک کی سرکردہ مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے دانشوروں کے ساتھ بات چیت کی اور یہ کوئی خفیہ بات چیت نہیں تھی۔ آر ایس ایس کی سیاست نے موب لنچنگ، نفرت انگیز تقریر اور نسل کشی کے مطالبات جیسے مسائل کو جنم دیا ہے جس سے مسلم کمیونٹی کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔ میٹنگ میں اسلامی تنظیموں نے آر ایس ایس پر زور دیا کہ وہ ایسے تمام نفرت انگیز خیالات کو پھیلانا بند کریں اور عارف علی نے کہا کہ انہوں نے مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ختم کرنے کے لیے آر ایس ایس سے بات چیت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.