ایل جی انتظامیہ منتخب سرکار کا متبادل نہیں، سابق اسمبلی ارکان

ایل جی انتظامیہ منتخب سرکار کا متبادل نہیں، سابق اسمبلی ارکان
جموں کشمیر میں لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا اور انتظامیہ کے افسران آئے روز اس بات کے دعوے کر رہے ہیں کہ یونین ٹریٹری کے عوام کو "گوڈ گورننس" کے تحت ان کے مسائل کا ازالہ کر رہے ہیں تاکہ عوام کو کوئی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔Governance Deficit In JK
سرینگر: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انتظامیہ بیک ٹو ولیج، گرام سبھا یا دیگر عوامی رابطے کے پروگرام کا انعقاد کر رہی ہے تاکہ عام لوگوں تک پہنچنے میں مدد مل سکے۔ آج سے ہی جموں کشمیر انتظامیہ نے عوامی رابطے کی ایک اور مہم جن سپرک ابھیان کا انعقاد کر رہی ہے جس کے تحت ضلعی افسران ہر قصبے میں ریلیاں منعقد کریں گے اور مرکزی سرکار کی اسکیموں کے متعلق لوگوں کو آگاہ کریں گے۔
تاہم جموں کشمیر کے سیاسی لیڈران کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں سے یہاں کی عوام گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے اور بیوروکریسی نظام میں افسران کا لوگوں کے ساتھ رابطہ ہی نہیں ہے اور افسران لوگوں کے مسائل سننے یا حل کرنے میں سنجیدگی نہیں دکھا رہے ہیں۔
ان لیڈران کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں بیوروکریسی یا ایل جی نظام منتخب سرکار کا متبادل نہیں ہو سکتے ہیں اور نہ ہی اس نظام میں عوام کے مسائل کو اس سنجیدگی سے حل کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ افسران کے دفاتر میں عام لوگ جانے سے کترا رہے ہیں۔
جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر قار رسول نے ای ٹی وی بھارت بتایا کہ اگر ایل جی انتظامیہ یہ دعوے کر رہی ہے کہ یہاں عوام کے مسائل کا ازالہ منٹوں میں ہورہا ہے تو پھر لوگ اتنے پریشان کیوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسر شاہی نظام میں لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں بلکہ مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ سول سیکریٹریٹ میں آج کوئی عام لوگ نظر نہیں آرہا ہے لیکن جب منتخب سرکار ہوتی ہے تو سیکریٹریٹ کے باہر لمبی قطاریں لگی رہتی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ موجودہ انتظامیہ میں پٹواری کا عوام کی طرف برتاو چیف سیکرٹری سے بھی زیادہ سخت ہے۔
نیشنل کانفرنس کے سابق ایم ایل اے اور اسمبلی سپیکر نذیر گریزی نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ میں سابق وزراء یا اسمبلی رکن کو افسران سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں تو پھر عام لوگوں کے مسائل کی وہ کیا پرواہ کریں گے یا انکا ازالہ کریں گے۔نذیر گریزی نے کہا کہ گریز میں تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی کا معاملہ انہوں متعلقہ حکام تک پہنچایا تاہم اسکا ازالہ آج تک نہیں ہوپارہا ہے۔
