جی ایم سی اننت ناگ میں ایم آر آئی کی عدم دستیابی سے مریضوں کو مشکلات

جی ایم سی اننت ناگ میں ایم آر آئی کی عدم دستیابی سے مریضوں کو مشکلات
گورنمنٹ میڈیکل کالج ( جی ایم سی) اننت ناگ جنوبی کشمیر بشمول شوپیاں، پلوامہ، کولگام اور اننت ناگ اضلع کے علاوہ وادی چناب کے رام بن، بانہال، ڈوڈہ اور کشتواڑ علاقوں میں رہائش پذیر تقریبا 30 لاکھ آبادی کی طبی ضروریات کو پورا کرتا ہے، تاہم جی ایم سی میں ضروری سہولیات کا فقدان ہونے سے مریضوں کو سخت مشکلات درپیش ہیں۔
اننت ناگ (جموں کشمیر) : گورنمنٹ میڈیکل کالج، اننت ناگ میں میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (ایم آر آئی) کی سہولت دستیاب نہیں ہیں، جس سے مریض سری نگر کے اسپتالوں یا نجی تشخیصی مراکز کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔ طبی ڈھانچہ کو بنیادی طور مستحکم کرنے کے لئے اگرچہ تین برس قبل ضلع ہسپتال اننت ناگ کو میڈیکل کالج کا درجہ دیا گیا، اور زچہ بچہ ہسپتال شیر باغ (ایم سی سی ایچ) اور سب ضلع ہسپتال بجبہاڑہ کو میڈیکل کالج کے انتظامی کنٹرول میں لایا گیا۔ تاہم میڈیکل کالج میں ایم آر آئی، ریڈیو تھرپی، کیموتھرپی کی سہولیات موجود نہیں ہیں جس کے سبب کینسر کے سینکڑوں مریضوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔
مرکزی وزارت صحت سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چار برسوں میں جموں و کشمیر میں کینسر کے 51,577 کیسز رپورٹ ہوئے، تعداد میں سرینگر کے بعد اننت ناگ ضلع دوسرے نمبر پر ہے۔ جی ایم سی اننت ناگ کے شعبہ آنکولوجی نے پچھلے تین برسوں میں کینسر کے تقریباً 1,000 مریضوں کو رجسٹر کیا ہے، جو کہ جنوبی کشمیر میں کینسر کے معاملات میں تشویشناک اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔ وہیں ایک برس کے اندر کینسر کے تقریبا 1200 مریض ایسے سامنے آئے ہیں جنہیں تھرپی کی ضرورت ہے۔
تاہم ایم آر آئی، ریڈیو تھرپی، کیمو تھرپی جیسی مشینریز کی عدم موجودگی کے سبب ڈاکٹرز مریضوں کو ایسے ٹیسٹ اسپتال سے باہر ریفر کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ لیکن بیشتر مریض ٹریفک جام اور طویل سفر جیسی دقتوں سے بچنے کے لئے قریبی نجی تشخیصی مراکز کا رخ کرتے ہیں، جہاں انہیں کثیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔ بعض اوقات کچھ مریضوں کو ایم آر آئی کی فوری ضرورت ہوتی ہے، جس کے نتیجہ میں مریضوں کے علاج و معالجہ میں تاخیر ہو جاتی ہے۔
شعبہ ریڈیولاجی سے وابستہ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ وہ مریضوں کو جی ایم سی کے اندر ہر طرح کی سہولیت فراہم کرنے کے خواہاں ہیں، لیکن ایم آر آئی، ریڈیو تھرپی جیسی مشینریز کی عدم موجودگی کے سبب ڈاکٹرس مریضوں کو ریفر کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ جی ایم سی کی پرنسپل ڈاکٹر انجم فرحانہ کا کہنا ہے کہ ایم آر آئی مشین کی ضرورت کا معاملہ اعلیٰ حکام کی نوٹس میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ایم آر آئی مشین کی دستیابی کو جلد یقینی بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لفٹ نہ ہونے سے مریضوں کو مشکلات
