کرکٹ میں پاکستان کے ساتھ امتیازی رویہ برابر جاری: پی سی بی، سی ای او

author img

By

Published : Sep 20, 2021, 7:18 PM IST

waseem khan

پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے پاکستان کے تئیں رویہ کے معاملے میں امتیازی سلوک کی جانب اشارہ کیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نیوزی لینڈ کا پاکستان دورہ منسوخ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے عالمی کرکٹ میں پاکستان کے تئیں رویہ کے معاملہ میں امتیازی سلوک کی جانب اشارہ کیا ہے۔

پی سی بی چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے کہا کہ نیوزی لینڈ حکومت نے دورۂ پاکستان انٹیلیجنس گروپ 'فائیو آئیز' کی جانب سے ان کی ٹیم کو 'براہ راست' خطرے کا الرٹ موصول ہونے پر ختم کیا۔

صحافیوں سے ورچوئل گفتگو میں پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے کہا کہ نیوزی لینڈ نے یکطرفہ طور پر دورہ ختم کرکے ایک غلط مثال قائم کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 48 گھنٹے پاکستان کرکٹ کے لیے بہت مشکل تھے اور ہم کچھ حقائق منظر عام پر لانا چاہتے ہیں۔

وسیم خان نے کہا کہ جمعہ کی صبح تین بجے مجھے نیوزی لینڈ کے سکیورٹی کنسلٹنٹ ای ایس آئی سکیورٹی کے سربراہ رگ ڈکینسن کا فون آیا اور انہوں نے بتایا کہ 'نیوزی لینڈ کی حکومت کو ان کی سرکاری سکیورٹی ایجنسیوں کی مدد سے ایک رپورٹ پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ نیوزی لینڈ ٹیم کو خطرہ ہے اور یہ خطرہ مخصوص دن پر براہ راست ہے۔

وسیم خان نے مزید کہا کہ 'اس کے بعد وہ لاہور پہنچے اور ڈکینسن سے مل کر مزید وضاحت طلب کی۔ انہوں نے فائیو آئیز سے ملنے والی معلومات بتائی اور نیوزی لینڈ کے نائب وزیراعظم کو بتایا گیا کہ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے اور فوری طور پر حل کرنا ہے'۔

پی سی بی کے سی ای او نے مزید کہا کہ نیوزی لینڈ نے پوچھنے کے باوجود ہمارے یا ہماری سکیورٹی ایجنسیوں کو اس سکیورٹی خطرے کے بارے میں تفصیل فراہم کرنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے(پاکستان) اپنی سکیورٹی ایجنسیوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے واضح کیا کہ مہمان ٹیم کو کوئی سکیورٹی خطرہ نہیں ہے۔

نیوزی لینڈ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے وسیم خان نے کہا کہ 'جب آپ کسی دورے پر ہوں تو وہاں کی سکیورٹی ایجنسیوں پر اعتماد کیا جاتا ہے۔ دورے کو ختم کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کرکے بہت غلط مثال قائم کی گئی ہے۔

سی ای او نے کہا کہ اس فیصلے سے دونوں بورڈز کے تعلقات متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔ حالانکہ پاکستان میں موجود نیوزی لینڈ کی ٹیم کے کھلاڑیوں اور سکیورٹی نمائندوں نے ہماری سکیورٹی پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لڑکوں نے نیوزی لینڈ میں 14 دن مشکل ترین قرنطینہ کیا اور مسجد میں حملے کے باوجود وہاں گئے لیکن سب کے سامنے واضح ہے کہ برابری کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہورہے ہیں۔

وسیم خان نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 5 سال بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل بحالی کے لیے بہت محنت کی ہے اور اس معاملے کو میں اور پی سی بی چیئرمین انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں اٹھائیں گے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وسیم خان نے بتایا کہ 'پی سی بی نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں سری لنکا اور بنگلہ دیش سے رابطہ کیا اور ان سے نیوزی لینڈ کے ساتھ سیریز کے لیے کیے گئے انتظامات میں پاکستان میں دو طرفہ سیریز کھیلنے کی پیشکش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے رضامندی کا اظہار کیا لیکن وقت کی قلت اور لاجسٹک مسائل کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوپایا۔

ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ نے پاکستان آمد سے متعلق فیصلہ آج کرنا ہے امید ہے وہ پاکستان ضرور آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال ہمارا مؤقف یہی ہے کہ ہم اپنی ہوم کرکٹ سیریز پاکستان میں ہی کھیلیں گے۔ دنیا بھر کے کھلاڑیوں اور کمنٹیٹرز کے تبصرے آپ دیکھ رہے ہیں کہ اچانک اور یکطرفہ فیصلہ کرنا بہت خطرناک ہے۔

وسیم خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے مالی نقصان سے زیادہ ساکھ زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ افسوس ہے کہ اس یکطرفہ فیصلے سے ہماری ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں نیوزی لینڈ کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہیے تھے تاکہ اس سے مشترکہ فیصلہ کیا جاتا۔

واضح رہے کہ جمعہ کو نیوزی لینڈ نے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں سیریز کے پہلے یک روزہ میچ سے چند لمحے قبل ہی سکیورٹی خطرے کے باعث دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.