Pakistan Next Battleground For Rival World Powers: عالمی حریف طاقتوں کے لیے پاکستان میدان جنگ کے مماثل

author img

By

Published : Apr 7, 2022, 11:35 AM IST

عالمی حریف طاقتوں کے لیے پاکستان میدان جنگ کے مماثل

معروف صحافی سنجیب کمار برواہ نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ جب یوکرین کا تنازعہ پوری شدت کے ساتھ بھڑک رہا ہے، ایسے میں پاکستان امریکہ، روس و چین کے لیے اگلا عالمی میدان جنگ بننے کے آثار نمایاں ہوتے جارہے ہیں، تاکہ اپنی اپنی دشمنی کا مظاہرہ کیا جاسکے تاہم یہ ملک اب گراونڈ زیرو بنتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک میں جاری سیاسی رشہ کشی کے بیچ اپنے اثر و رسوخ کو بڑھایا ہے جبکہ ایسا نظر آتا ہے کہ طاقتور فوج عمران خان کے خلاف کھڑی ہوئی ہے۔ گذشتہ کچھ عرصہ کے مقابلہ میں فی الحال حکومت اور فوج کے درمیان خلیج میں اضافہ ہوا ہے۔ فوج امریکہ کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی کوشش کررہی ہے جبکہ عمران خان روس اور چین کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

گذشتہ 2 اپریل کو اسلام آباد میں ایک سیکیورٹی کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جنرل باجوہ نے امریکی حمایت پر زور دیا اور کہا کہ ’امریکہ کے ساتھ ہمارے تاریخی تعلقات رہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس جو صلاحیت یافتہ فوج ہے اسے امریکہ نے ہی تیار کیا ہے اور تربیت دی ہے۔ ہمارے پاس امریکہ کے ہی بہترین سازوسامان موجود ہیں۔

امریکہ کے ساتھ تاریخی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ’ہم بہت طویل عرصے سے امریکہ کے اتحادی رہے ہیں اور ہم سیٹو، سینٹو اور بغداد معاہدے کا حصہ بھی رہے ہیں۔ ہم نے ویتنام میں امریکہ کی حمایت کی تھی، ہم نے افغانستان میں بھی امریکہ کی حمایت کی تھی، ہم آپ نے سابق سوویت یونین کو ختم کرنے میں امریکہ کی مدد کی تھی تاہم اس دوران جو گندگی پیدا ہوئی تھی اسے صاف کیا جارہا ہے، لہذا اس کےلیے ہم نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے امریکہ سے سوال کیا کہ ان تمام کے باوجود آپ پاکستان کےلیے کیا کررہے ہو‘۔ باجوہ کا یہ سوال امریکہ سے ایک التجا کے مترادف تھا۔

پاکستان نے 2001 کے 9/11 واقعہ کے بعد امریکہ سے کئی دہائیوں تک قریبی اسٹریٹجک اور فوجی تعلقات کو فروغ دیا تھا جبکہ اس کا مقصد بھارت مخالف تھا، آخر کار امریکہ نے اپنا منہ موڑ لیا۔ وہیں دوسری جانب چین نے پاکستان میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ چین کے ساتھ فوجی تعلقات میں اضافہ کے بعد بھارتی دباؤ کے تحت امریکہ اور مغرب ممالک نے پاکستان کو ہتھیار فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔

جنرل باجوہ نے مزید کہا: "چین کے ساتھ ہمارا فوجی تعاون بڑھ رہا ہے کیونکہ مغربی ممالک کی جانب سے سازوسامان کی فراہمی کےلیے انکار کیا جارہا ہے تاہم جو معاہدے طے پائے تھے انہیں منسوخ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں چینی اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے تو اس کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ کاؤنٹر انویسٹمنٹ ہے۔ انہوں نے دیگر ممالک کی جانب سے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کا خیرمقدم کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب جس میں امریکا پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ عمران خان کی حکومت گرانے کی کوشش کر رہا ہے، جس پر نیڈ پرائس نے جواب ديا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نیڈ پرائس سے جب عمران خان کو موصول ہونے والے دھمکی آمیز مراسلے سے متعلق پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکا قانون کی حکمرانی اور اس کے تحت برابری کے اصول کو سپورٹ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصول صرف پاکستان نہیں دنیا کے دوسرے ممالک کے لئے بھی ہے۔ نیڈ پرائس کا یہ بھی کہنا تھا امريکا پاکستان میں کسی ایک سیاسی جماعت کو فوقیت نہیں دیتا۔

وہیں روس نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی کردار کو ’بے شرمی‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو ان کی نافرمانی کےلیے امریکی کی جانب سے سزا دی جارہی ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے ایک بیان میں کہاکہ ’یہ اپنے ذاتی مقاصد کے لیے ایک آزاد ریاست کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کی ایک اور بے شرمی کی کوشش ہے۔

عام طور پر عمران خان اور جنرل باجواہ کے درمیان جو تصادم نظر آرہا ہے وہ درحقیقت اس سے کہیں زیادہ گہرا ہوسکتا ہے جس سے جمہوریت کی گہری جڑوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پاکستانی معاشرہ کئی حصوں میں بٹا ہوا ہے جن میں سے پنجابی، پٹھان، بلوچ، سندھی اور مہاجر اہم نسلی گروہ ہیں جن میں ایک دوسرے کے لیے کوئی محبت نہیں ہے جبکہ پاکستانی فوج پر پنجابی تسلط برقرار ہے جو تنازعہ کی بڑی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

اس پس منظر میں، پاکستان میں جمہوریت یا اس کا اگلا حصہ دو اداروں کے زیر کنٹرول ہے۔ ایک فوج، دوسرا چند ہزار امیر و طاقتور افراد ہیں۔ پاکستان کے وجود کے 75 سالوں میں، فوج نے تقریباً 33 سال حکومت کی ہے جبکہ 19 وزرائے اعظموں میں سے کسی نے بھی ابھی تک اپنی معیاد مکمل نہیں کی ہے۔ جس سے ملک کی جمہوری روش پر سوال اٹھتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Political Crisis Continues in Pakistan: پاکستان قومی اسمبلی تحلیل معاملہ پر آج سماعت کا امکان

پاکستان میں سپریم کورٹ کی جانب سے، وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک مسترد کئے جانے پر، مشترک اپوزیشن کی جانب سے دائر کی گئی عرضی پر فیصلہ سنایا جائے گا جبکہ سنوائی کے دوران عدالت نے حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ قومی اسمبلی میں، عدم اعتماد کی تحریک پیش کئے جانے کے بعد کی کارروائی کے نکات عدالت میں پیش کرے۔ قومی اسمبلی کے نائب اسپیکر قاسم خان سوری نے حکم دیا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک کا تعلق کسی غیرملکی سازش سے ہے جس کا مقصد حکومت گرانا ہے لہٰذا یہ قابل قبول نہیں ہے۔ اس کے کچھ ہی منٹ بعد صدر عارف علوی نے، وزیراعظم عمران خان کی صلاح پر قومی اسمبلی تحلیل کردی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ نے اندرون چند گھنٹے اِس پر ازخود کارروائی کی اور پانچ ارکان پر مشتمل بینچ کی جانب سے اس کیس کی سنوائی کی جارہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.