Children Death in Iran Protests ایران میں احتجاج کے دوران بچوں کی ہلاکت پر یونیسیف کا اظہار تشویش

author img

By

Published : Nov 20, 2022, 10:36 PM IST

UNICEF concerned over children's death in ongoing protest in Iran

اسلامی جمہوریہ ایران کو 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد حالیہ تاریخ میں اختلاف رائے کے سب سے بڑے اور غیر معمولی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک ایرانی انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق، مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 378 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس میں 47 بچے بھی شامل ہیں۔Children Death in Iran Protests

تہران: ایران میں جاری مظاہروں کے دوران بچوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے، یونیسیف نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ بچوں کی ہلاکتوں کی اطلاع ہے اس لیے اب اسے روکنا چاہیے۔ یونیسیف نے بیان میں کہا کہ "ایک اندازے کے مطابق 50 بچے مبینہ طور پر ایران میں عوامی احتجاج میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یونیسف کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران میں بدامنی دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ اس دوران مظاہرین اور کارکنوں کی جانب سے یونیسیف، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو آن لائن ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔Children Death in Iran Protests

ایران میں، یونیسیف کو بچوں کے مارے جانے، زخمی ہونے اور حراست میں لیے جانے کی اطلاعات پر گہری تشویش ہے، بیان میں کیان پیرفالک نامی ایک نوجوان لڑکے کی موت کا حوالہ دیا گیا ہے جو بدھ کے روز جنوب مغربی شہر ایزح میں ہونے والے احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے سات افراد میں سے ایک تھا۔ یونیسیف تنظیم نے مزید کہا کہ "یہ خوفناک ہے اور اسے روکنا چاہیے۔

یونیسیف نے پیرفلک کی عمر 10 سال بتائی ہے۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے اس کی عمر نو سال بتائی ہے۔ اس کی والدہ نے جمعہ کو ایک انٹرویو میں سرکاری میڈیا کو بتایا کہ بچہ بدھ کو اپنے خاندان کے ساتھ ایک کار میں سفر کر رہا تھا جب اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور اس کو والد گولی لگنے سے زخمی ہوگئے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، مظاہرین نے ایک مدرسے کو تقریباً اسی وقت آگ لگا دی جب ایزح میں لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، جسے سرکاری ذرائع ابلاغ دہشت گردی کا حملہ قرار دے رہے ہیں۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق کارکنان ایرانی حکومت پر کیان اور دیگر کو ایزح میں قتل کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Protest In Iran ایران میں مظاہرین نے امام خمینی کے گھر کو آگ لگا دی

اسلامی جمہوریہ ایران کو 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد حالیہ تاریخ میں اختلاف رائے کے سب سے بڑے اور غیر معمولی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جسے اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر حجاب نہ پہننے کی وجہ سے حراست میں لیا تھا۔ ایک ایرانی انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق، مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 378 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جیسا کہ ملک کے سپریم لیڈر نے ایک انتباہ جاری کیا ہے کہ احتجاجی تحریک ناکام ہو جائے گی۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق ایران ہیومن رائٹس نامی تنظیم نے ہفتے کے روز ہلاکتوں کی تخمینہ تعداد شائع کی، جس میں مزید کہا گیا کہ اس میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 47 بچے بھی شامل ہیں۔

کیان کی والدہ نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ میں اپنے بیٹے کے ساتھ ایک تصویر بھی پوسٹ کرت ہوئے لکھا کہ میرا ٹوٹا ہوا پھول۔ اسلامی جمہوریہ پر لعنت۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ ایران میں جاری عوامی مظاہروں سے متعلق بڑھتے ہوئے تشدد پر گہری تشویش کا شکار ہے۔ ہم ان تمام واقعات کی مذمت کرتے ہیں جن کے نتیجے میں موت یا سنگین چوٹیں آئیں، ہمیں تازہ ترین مظاہروں کے تناظر میں پانچ نامعلوم افراد کے خلاف موت کی سزا سنائے جانے کی اطلاع پر بھی تشویش ہے۔

اقوام متحدہ کی مذمت کے باوجود ایران نے عالمی ادارے اور اس کی ایجنسیوں پر سخت تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے الفاظ کافی نہیں ہیں اور ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کا فقدان ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.