Ceasefire in Yemen: سعودی قیادت والے اتحاد نے یمن میں یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا

author img

By

Published : Mar 30, 2022, 5:41 PM IST

saudi led coalition announces Yemen ceasefire

یمن کے دارالحکومت صنعا میں حوثی باغیوں سے برسرپیکار سعودی قیادت والے اتحاد نے بدھ کے روز برسوں سے جاری جنگ میں یکطرفہ جنگ بندی Ceasefire in Yemen کا اعلان کر دیا ہے لیکن حوثی باغیوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ سعودی اتحاد کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد مذاکرات کی راہ کو ہموار کرنا اور رمضان کے مہینے میں امن برقرار رکھنے کی کوششوں کو دوبارہ شروع کرنا تھا۔saudi led coalition announces Yemen ceasefire

یمن میں جنگ لڑنے والے سعودی قیادت والے اتحاد نے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ Ceasefire in Yemen اتحاد نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ان مذاکرات کی راہ ہموار کرنا ہے لیکن یمن کے حوثی باغی اس پیشکش کو مسترد کر رہے ہیں۔ Rebel Rejected Ceasefire سعودی اتحاد نے کہا کہ بدھ کی صبح چھ بجے شروع ہونے والی جنگ بندی کا مقصد بات چیت کے لیے بہتر ماحول پیدا کرنا اور رمضان کے مہینے میں امن برقرار رکھنے کی کوششوں کو دوبارہ شروع کرنا تھا۔ تاہم ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت سے انکار کے بعد اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان پر شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ مذاکرات سعودی عرب میں قائم خلیج تعاون تنظیم کی کال پر ہونے جا رہے ہیں۔حوثی باغیوں نے منگل کی رات تک سعودی عرب کے اعلان پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ اتحاد کی طرف سے گزشتہ دو برسوں میں اعلان کردہ جنگ بندی ابھی تک ناکام رہی ہے۔saudi led coalition announces Yemen ceasefire

سعودی زیرقیادت اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ "اتحاد جنگ بندی کو کامیاب بنانے اور رمضان کے دوران ایک مثبت ماحول بنانے کے لیے تمام اقدامات کرے گا"۔ اتحاد نے جنگ بندی کے بارے میں کوئی اور تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ جنگ بندی کب تک رہے گی اور اگر حوثی باغی اس کی تعمیل نہیں کرتے ہیں تو اس کا ردعمل کیا ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ خلیج تعاون تنظیم جی سی سی ، جس کے ارکان بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہیں، نے منگل کو ریاض میں مذاکرات کا آغاز کیا۔توقع ہے کہ یہ سربراہی اجلاس 7 اپریل تک جاری رہے گا۔ جی سی سی کے سیکرٹری جنرل نائف الحجراف نے یمنی وفود کا ریاض میں خیرمقدم کیا اور اپنی تقریر میں اس بات چیت کو صنعا کو جنگ سے امن کی طرف لے جانے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ الحجراف نے حکام اور سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں سلامتی اور امن کا راستہ ناممکن نہیں ہے۔ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے سعودی قیادت میں اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش کو درست سمت میں ایک قدم قرار دیا اور مندوبین کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: Operation Against Yemen's Houthis: یمن میں سعودی اتحادی فورسز کا حوثیوں کے خلاف ایک اور آپریشن کا آغاز

قابل ذکر ہے کہ یمن کی جنگ 2014 میں صنعا پر حوثی باغیوں کے قبضے سے شروع ہوئی تھی، جب انھوں نے اس وقت کے صدر عبدالرب منصور ہادی کو جلاوطن کر دیا۔ اس کے بعد سعودی زیر قیادت اتحاد نے مارچ 2015 میں جنگ میں داخل ہوا ، جس نے ہادی کی حکومت کی بحالی اور باغیوں کو بے دخل کرنے کا عزم کیا۔اس کے بعد سے یہ تنازعہ ایک علاقائی پراکسی جنگ بن گیا ہے جس میں دسیوں ہزار شہری اور فائٹرز ہلاک ہو چکے ہیں۔جنگ نے دنیا کے بدترین انسانی بحران کو بھی جنم دیا ہے، جب لاکھوں افراد کو خوراک اور طبی دیکھ بھال کی کمی کا سامنا کرنا پڑا اور جنگ نے ملک کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا۔ آرمڈ کنفلیکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا پروجیکٹ کے مطابق اس جنگ میں 150,000 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ان میں جنگجو اور شہری دونوں شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.