Cold Wave in Afghanistan افغانستان میں شدید سردی سے دو ہفتوں کے دوران سو سے زائد افراد ہلاک

Cold Wave in Afghanistan افغانستان میں شدید سردی سے دو ہفتوں کے دوران سو سے زائد افراد ہلاک
فاقہ کشی سے دوچار افغان باشندوں کو اب سخت موسم نے جینا مشکل کردیا ہے، گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 104 افراد شدید ٹھنڈ کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ افغانستان کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت منفی 30 ڈگری سلسیس سے نیچے گر گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے سربراہ محمد نسیم مرادی کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں اب تک سب سے زیادہ سردی پڑی ہے۔
کابل: افغانستان میں طالبان کی زیر قیادت حکومت نے پیر کے روز تصدیق کی ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران سرد موسم اور شدید برف باری کے دوران خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 104 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے اور انسانی امور کی وزارت کے ترجمان شفیع اللہ رحیمی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہلاکتیں تخار، بدخشاں، نمروز، قندھار، لغمان، غزنی، اروزگان، جوزجان، سری پل، فاریاب، پکتیکا، بلخ، سمنگان اور بامیان سے رپورٹ ہوئی ہیں۔
فاقہ کشی سے دوچار افغانستان میں جہاں کوئی ہیٹنگ سسٹم نہیں ہے وہاں کے لوگ اکثر خود کو گرم رکھنے کے لیے کوئلہ، لکڑی یا مائع گیس کا استعمال کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں بہت سے معاملات میں گیس کے اخراج یا کاربن مونو آکسائیڈ سے سنگین اموات ہوئی ہیں۔ افغانستان کے کچھ حصوں میں جنوری کے پہلے ہفتے سے شدید سرد موسم اور برف باری ہوئی ہے، ملک کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت منفی 30 ڈگری سلسیس سے نیچے گر گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے سربراہ محمد نسیم مرادی کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں اب تک سب سے زیادہ سردی پڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Winter in Afghanistan افغانستان میں شدید سردی کی وجہ سے 78 افراد جاں بحق
امدادی گروپوں کے مطابق اس وقت افغانستان کی تقریبا نصف آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے جبکہ 40 لاکھ کے قریب بچے خوراک کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے کہا کہ افغانستان میں شدید سرد موسم نے مشرقی، مغربی اور شمالی علاقوں میں ہزاروں مویشی ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ مویشیوں کے اموت سے 21 ملین سے زائد افراد کے خاندانوں کے لیے ایک اور خطرہ لاحق ہو گیا ہے جنہیں فوری خوراک اور زرعی امداد کی ضرورت ہے۔
