First Female US Secretary of State Dies: کشمیر میں بچپن گزارنے والی پہلی امریکی خاتون وزیر خارجہ چل بسیں

author img

By

Published : Mar 24, 2022, 5:58 PM IST

Updated : Mar 24, 2022, 6:58 PM IST

Madeleine Albright

میڈیلین البرائٹ کا کشمیر کے ساتھ راشتہ تھا۔ انکے والد جوزف کوربل، اقوام متحدہ کے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان قیام امن کیلئے بنائے گئے کمیشن کے سربراہ تھے۔البرائٹ نے کشمیر میں حق خودارادیت دلانے کی وکالت کی تھی اور بھارت اور پاکستان کے درمیان امن کی روادار تھیں۔ عراق میں امریکی فوج کی زیادتیوں کا دفاع کرنے پر انہیں ہدف تنقید بھی بنایا جاتا تھاجبکہ انہوں نے خود اعتراف کیا تھا کہ روانڈا میں نسل کشی روکنے میں انکی حکومت ناکام رہی ۔ First Female US Secretary of State Dies

امریکہ کی پہلی خاتون وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ کی 84 برس کی عمر میں کینسر کے باعث موت واقع ہوگئی ہے، ان کے اہل خانہ نے یہ اطلاع دی۔ البرائٹ کے خاندان نے بدھ کی شام جاری ایک بیان میں ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے ایک پیار کرنے والی ماں، دادی، بہن، خالہ اور دوست کو کھو دیا ہے۔‘خبر رساں ایجنسی ژنہوا کی رپورٹ کے مطابق، وہ اپنی زندگی کے آخری لمحات میں خاندان اور دوستوں کے ساتھ تھیں۔First Female US Secretary of State Dies

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

میڈلین البرائٹ اصل میں پراگ (اس وقت چیکوسلاواکیہ) کی رہنے والی تھیں، وہ 1948 میں مشرقی یورپ سے تعلق رکھنے والی ایک پناہ گزین بچی کی حیثیت سے امریکہ میں آئی تھیں اس وقت وہ گیارہ برس کی تھی۔ اور ان کو وہ اعزاز حاصل ہوئے جو بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتے ہیں۔امریکی فارن سروس کے اعلیٰ عہدے تک پہنچنے کے لیے انھوں نے سخت محنت کی۔ وہاں رہتے ہوئے وہ بل کلنٹن کی انتظامیہ کے دوران 1997 سے 2001 تک سیکرٹری آف اسٹیٹ یعنی وزیر خارجہ کے عہدے پر بھی فائز رہی۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں اپنے میعاد کے دوران، انہوں نے شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم (NATO) کی مشرق کی طرف توسیع کی حمایت کی۔وزیر خارجہ بننے سے پہلے البرائٹ 1993 سے 1997 کے درمیان اقوام متحدہ میں امریکی سفیر تھے۔ موجودہ وقت میں وہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے اسکول آف فارن سروس میں پروفیسر تھیں۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

امریکی وزیر خارجہ کے عہدے پر رہ کر البرائٹ کو کئی بار تنقید کا سامنہ بھی کرنا پڑا۔ خاص طور پر عراق میں امریکی جارحیت کا دفاع کرنے پر انہیں میانہ رو حلقوں نے ہدف تنقید بنایا ہے۔ ایک انٹرویو میں جب ان سے کمسن بچوں کی ہلاکت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے اسکا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسا مجموعی فائدے کیلئے کیا گیا۔ عراق کے میڈیا میں انہیں ایک غیر متوازی سانپ سے تشبیہہ دی گئی۔

البرائٹ کا جموں و کشمیر کے ساتھ بھی ایک رشتہ تھا۔ انکے والد جوزف کوربل 1948 میں سرینگر میں مقیم تھے جب البرائٹ کی عمر محض گیارہ سال تھی۔ کوربل اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان کے سربراہ تھے۔ ۔ کوربل کشمیر پر لکھی گئی انکی کتاب ڈینجر ان کشمیر (کشمیر میں خطرہ) کیلئے مشہور ہیں۔ البرائٹ نے اقوام متحدہ میں اپنی ایک تقریر میں کشمیر میں گزارے ہوئے بچپن کا تذکرہ کیا تھا جبکہ انکی دونوں کتابوں مائٹی اینڈ دی آل مائٹی اور میڈم سکریٹری میں بھی کشمیر کا تذکرہ ہے۔ انہوں نے 2003 میں دلی میں منعقدہ ہندوستان ٹائمز لیڈرشپ کانفرنس میں مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان پرامن مزاکرات کے ذریعے حل کرنے کی وکالت کی تھی جبکہ کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کی بات بھی کی تھی۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے ان کی وفات پر وائٹ ہاؤس اور دیگر وفاقی عمارتوں اور گراؤنڈز پر امریکی جھنڈا 27 مارچ تک سرنگوں کرنے کا حکم دیا ہے۔ صدر بائیڈن نے ان تعزیت کرتے ہوئے لکھا کہ میڈلین البرائٹ آزادی کے لیے ایک قوت تھی۔ اس کے وہ ہاتھوں نے تاریخ کا رخ موڑ دیا۔ جِل اور میں اس کی بہت کمی محسوس کریں گے۔ سابق امریکی صدر براک اوبامہ نے ٹویٹ کیا کہ امریکہ کی اعلیٰ سفارت کار کے طور پر خدمات انجام دینے والی پہلی خاتون کے طور پر، میڈلین البرائٹ جمہوری اقدار کی چیمپئن تھیں۔ موجودہ وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ البرائٹ ایک شاندار سفارت کار، ایک بصیرت والی رہنما، ایک دلیر ٹریل بلزر، ایک سرشار رہنما اور ایک عظیم اور بہترین شخص تھیں جنہوں نے امریکہ سے دل کی گہرائیوں سے محبت کی اور اپنی زندگی اس کی خدمت کے لیے وقف کر دی۔ بل کلنٹن نے انہیں ’بہترین وزیر خارجہ، اقوام متحدہ کی ایک شاندار سفیر، ایک شاندار پروفیسر اور ایک غیر معمولی انسان‘ قرار دیا۔

Last Updated :Mar 24, 2022, 6:58 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.