Mehmood 90th Birth Anniversary اپنے مزاحیہ انداز سے شائقین کو ہنسانے والے محمود کی 90 ویں سالگرہ

author img

By

Published : Sep 29, 2022, 3:52 PM IST

اپنے مزاحیہ انداز سے شائقین کو ہنسانے والے محمود کی 90 ویں سالگرہ

بالی ووڈ کے مشہور اداکار محمود آج 90 ویں سالگرہ ہے۔ محمود نے پڑوسن، کنوارا باپ، بھوت بنگلہ اور بامبے ٹو گوا جیسی مقبول ہندی فلمیں دیں۔ آئیے محمود کے فلمی کرئیر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ Mehmood 90th Birth Anniversary

اپنے مخصوص انداز، تاثرات اور مزاحیہ آواز سے تقریباً پانچ دہائیوں تک شائقین کے دلوں کو لبھانے والے محمود نے فلم انڈسٹری میں کنگ آف کامیڈی کا درجہ حاصل کیا لیکن اس کے لئے انہیں کافی مشقت کرنی پڑی۔ یہاں تک انہیں یہ بھی سننے ملا کہ وہ نہ تو اداکاری کرسکتے ہیں اور نہ ہی وہ کبھی اداکار بن سکتے ہیں۔Mehmood 90th Birth Anniversary

مزاحیہ اداکار کے طور پر بالی ووڈ میں ایک خاص شناخت بنانے والے محمود کی پیدائش 29 ستمبر 1933 کو ممبئی میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ممتاز علی بامبے ٹاکیز اسٹوڈیو میں کام کیا کرتے تھے۔ گھر کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے محمود نے ملاڈ اور ورار کے درمیان چلنے والی لوکل ٹرینوں میں ٹافیاں تک بیچیں۔

بچپن کے دنوں سے ہی محمود کا رجحان اداکاری کی طرف تھا اور وہ اداکار بننا چاہتے تھے۔ اپنے والد کی سفارش کی وجہ سے محمود کو بامبے ٹاکیز کی سال 1943 میں بنی فلم قسمت میں اداکار اشوک کمار کے بچپن کا رول ادا کرنے کا موقع ملا۔

اسی درمیان محمود نے کار چلانے کا ہنر سیکھ لیا اور ڈائریکٹر گیان مکھرجی کے یہاں بطور ڈرائیور کام کرنے لگے کیونکہ اسی بہانے انہیں مالک کے ساتھ ہر دن اسٹوڈیو جانے کا موقع مل جاتا تھا جہاں وہ اداکاروں کو قریب سے دیکھ سکتے تھے۔ اس کے بعد محمود نے بہت سے لوگوں کے گھروں میں ڈرائیونگ کا کام کیا۔

محمود کی قسمت کا ستارہ جب روشن ہوا تب فلم نادان میں شوٹنگ کے دوران اداکارہ مدھوبالا کے سامنے ایک جونیئر اداکار دس بار ری ٹیک دینے کے بعد بھی اپنا مکالمہ ادا نہیں کر پارہا تھا۔ فلم ہدایت کار ہیرا سنگھ نے یہ مکالمہ محمود کو بولنے کے لئے دیا جسے انہوں نے بغیر ری ٹیک کے ایک مرتبہ میں ہی مکمل کردیا۔

اس فلم میں محمود کو 300 روپے دیئے گئے جبکہ بطور ڈرائیور محمود کو محض 75 روپے ہی ملا کرتے تھے۔ اس کے بعد محمود نے ڈرائیونگ کا کام چھوڑ دیا اور اپنا نام جونیئر آرٹسٹ ایسوسی ایشن میں لکھوا دیا اور فلموں میں کام کرنے کی ٹھان لی۔ اس کے بعد محمود نے بطور جونیئر آرٹسٹ فلم دو بیگھہ زمین، جاگرتی، سی آئی ڈی، پیاسا، جیسی فلموں میں چھوٹے چھوٹے رول کئے جن سے انہیں کچھ خاص فائدہ حاصل نہیں ہوسکا۔

اسی دوران محمود نے فلم مس میری کے لئے اسکرین ٹیسٹ دیا لیکن وہ فیل ہوگئے۔ اس کے بعد محمود رشتے دار کمال امروہی کے پاس فلم میں کام مانگنے کے لئے گئے تو انہوں نے محمود کو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ آپ ممتاز علی کے صاحب زادے ہیں اور ضروری نہیں ہے کہ ایک اداکار کا بیٹا بھی اداکار بنے۔ آپ کے پاس اداکار بننے کی صلاحیت نہیں ہے۔ آپ چاہیں تو مجھ سے کچھ پیسہ لیکر کوئی الگ کاروبار کرسکتے ہیں۔

اس طرح کی بات سن کر کوئی بھی مایوس ہوسکتا ہے اور فلم انڈسٹری کو الوداع کہہ سکتا ہے لیکن محمود نے اس بات کو چیلنج کے طور پر لیا اور نئے جوش و خروش کے ساتھ کام کرنا جاری رکھا۔ اس دوران محمود کو بی آر چوپڑا کے کیمپ سے دعوت نامہ آیا اور محمود کو فلم ایک ہی راستہ کے لئے کام کرنے کاموقع ملا۔ لیکن محمود نے اس فلم میں اس لئے کام کرنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ یہ فلم ان کو سفارش ملنے کی وجہ سے ملی تھی۔

سال 1961 میں محمود کو ایم وی پرساد کی فلم سسرال میں کام کرنے کا موقع ملا ۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد بطور مزاحیہ اداکار محمود فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔ اس فلم میں شوبھا کوٹھے کے ساتھ ان کی جوڑی بہت پسند کی گئی۔ اسی برس محمود نے اپنی پہلی فلم چھوٹے نواب بنائی۔ اسی فلم کے ذریعہ محمود نے آر ڈی برمن عرف پنچم دا کو بطور موسیقار فلم انڈسٹری میں پیش کیا۔

محمود نے اپنی مختلف اداکاری کے ذریعہ فلم انڈسٹری میں ایک نئی شناخت بنائی۔ ان کی معروف فلموں میں پڑوسن کا گانا ’ایک چتور نار بڑی ہوشیار، آج بھی لوگوں کو یاد ہے۔ اس کے بعد 1970 میں فلم ہمجولی میں محمود نے ایک ساتھ تین رول ادا کئے تھے۔

محمود نے اپنے پانچ دہائیوں پر مشتمل فلمی کیرئیر میں تین بار فلم فیئر ایوارڈ جیتا۔ تقریباً 300 فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھانے والے محمود 23 جولائی 2004 کو اس دنیا سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رخصت ہوگئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.