Hike in RBI repo rate: ریپو ریٹ میں اضافے سے فکسڈ ڈپازٹرز کو فائدہ لیکن قرض دہندگان کو ہوگا نقصان

author img

By

Published : May 12, 2022, 1:38 PM IST

ریپو ریٹ میں اضافے سے فکسڈ ڈپازٹرز کو فائدہ لیکن قرض دہندگان کو ہوگا نقصان

ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) نے اگست 2018 کے بعد پہلی بار ریپو ریٹ میں 40 بیسس پوائنٹس (bps) کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے ساتھ ہی سود کی شرح میں اضافہ ہوگیا۔ یہ خبر فکسڈ ڈپازٹرز اور چھوٹے بچت کرنے والوں کے لیے اچھی ہے۔ تاہم، دیگر سرمایہ کاروں اور قرض دہندگان کو اب کیا کرنا چاہئے جبکہ شرح سود میں اضافہ ہوا ہے۔

قبل ازیں اس بات کی اطلاع مل رہی تھی کہ آر بی آئی کی جانب سے شرح سود میں اضافہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ افراط زر توقعات سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اس سے پہلے ہی متعدد بنکوں نے اپنے فنڈز بیس لینڈنگ ریٹ میں قدرے ترمیم کی تھی تاہم اب ریپو پر مبنی شرح سود ریپو لنکڈ لینڈنگ ریٹ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ریپو ریٹ میں اضافے کے کے بعد بینکوں کی جانب سے RLL شرحوں میں تبدیلی کا امکان بھی ہے۔

دوسری طرف، کیش ریزرو ریشو (CRR) میں اضافے کی وجہ سے بینکوں ممیں کیش بحران ہوسکتا ہے۔ لہذا، ڈپازٹرز کو راغب کرنے کے لیے ایف ڈی کی شرح سود میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر یہ جاننا ضروری ہے کہ ہمارا مالیاتی منصوبہ کیسا ہونا چاہیے اور ہمیں اس دوران کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئے۔

طویل مدتی قرض:

قرض کی کئی قسمیں ہیں۔ موجودہ مارکیٹ کے حالات میں، مختصر مدت کے فنڈز کا انتخاب کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہ طویل مدتی قرض کے مقابلے میں قدرے آسان ہوتا ہے۔ سود کی شرح بڑھنے سے بانڈ کی شرح میں بھی کمی کا امکان ہے۔ اس لیے ایسے فنڈز سے دور رہنے کا مشورہ دیا جارہا ہے جو طویل مدتی بانڈز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ لہذا، اگر آپ پہلے سے ہی ایسی اسکیموں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں تو آپ کو واپسی کی کوشش کرنی چاہئے اور انہیں قلیل مدتی پر مبنی قرض اسکیموں کی جانب موڑدینا چاہئے۔

کم درجہ بندی کے ساتھ:

شرح سود کم ہونے پر بہت سے لوگ کارپوریٹ بانڈز اور کارپوریٹ ڈپازٹس کی طرف مائل ہورہے ہیں، عام طور پر، AAA، AA، A اور A+ ریٹنگ بانڈز اور ڈپازٹس محفوظ ہیں۔ لیکن، ان میں کم دلچسپی لی جاتی ہے جبکہ بی، سی اور ڈی ریٹنگز، جن میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے، لیکن اسی سے زیادہ سود حاصل کیا جاتا ہے۔ اس لیے کچھ لوگ زیادہ شرح سود کے لیے اس طرح کے بانڈز کا انتخاب کرتے ہیں۔ اب جبکہ شرح سود میں اضافہ کیا جارہا ہے تو ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اب آپ کو اپنی سرمایہ کا رخ ان بانڈز کی طرف موڑنا چاہئے جہاں جوکھم کم ہو اور جن کی درجہ بندی زیادہ ہو۔ ہمیں فوری طور پر کم ریٹنگ والے بانڈز سے ڈپازٹ کو نکالنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

قرض کی منتقلی:

جو لوگ نیا گھر خریدنے یا کار لینے میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ قرض پر موجودہ شرح سود کو دیکھ سکتے ہیں۔ اب بینک ہاؤسنگ لون پر 7.5 فیصد سود وصول کر رہے ہیں جبکہ کاروں کے لیے یہ شرح 8.5 فیصد سے کم ہے۔ کچھ بینکوں نے حال ہی میں آٹو لون پر 7% سے 7.5% سود کی شرح کے ساتھ کچھ خصوصی پیشکشوں کا اعلان کیا ہے۔ اگر آپ پہلے ہی 9% سے زیادہ سود پر قرض لے چکے ہیں، تو انہیں کم سود پر قرض کی پیشکش کرنے والے بینکوں میں تبدیل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

فکسڈ ڈپازٹس:

سود کی شرح میں اضافے کے ساتھ فکسڈ ڈپازٹس سے قدرے زیادہ منافع ملنے کا امکان ہے۔ جبکہ نئے ڈپازٹرز کو ان بینکوں کو دیکھنا چاہیے، جو اچھی شرح سود فراہم کر رہے ہیں۔ جن کے پاس پہلے سے ہی امانتیں ہیں وہ سوچیں۔ مثال کے طور پر، فرض کریں کہ اب آپ کو اپنے ڈپازٹس پر 5.5% سود ملتا ہے-- یہاں تک کہ شرح سود میں 5.75 فیصد اضافہ بھی کوئی بڑا فائدہ نہیں ہو گا-- اس لیے، اگر آپ ڈپازٹ کو دوسرے بینکوں میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو جرمانہ ہوگا۔ لہذا، جب شرح سود میں کم از کم 1 فیصد سے 1.5 فیصد تک اضافہ ہوتا ہے تو اس پر غور کریں۔ تاہم شرح سود میں اضافے میں کچھ وقت لگے گا۔

چھوٹی بچت:

پی پی ایف، سوکنیا سمردھی یوجنا اور نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹس نے مکمل طور پر محفوظ انکم گارنٹی اسکیمیں ہیں۔ ان اسکیموں میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ یہ سیکشن 80C کے تحت ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ آر بی آئی کے ریپو ریٹ میں اضافے کے بعد ان پر سود کی شرح بڑھنے کا امکان ہے۔ لہذا، جو لوگ چھوٹی بچتوں میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ ان پر دوبارہ غور کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Stock Market: شیئر بازار میں تیزی کے ساتھ دن کا آغاز

قرض کے بوجھ کو فوری کم کریں:

ریپو ریٹ میں اضافے کا اثر زیادہ تر ہاؤسنگ لون پر پڑے گا۔ لہذا، اس طویل مدتی قرض کو جلد از جلد ادا کرنے کی کوشش کریں۔ مثال کے طور پر، فرض کریں کہ آپ 20 سال کے لیے 7.25 فیصد سود پر 25 لاکھ روپے کا ہوم لون لیتے ہیں۔ پھر ہم ماہانہ 19,759.41 روپے کی شرح سے ہر سال 2,37,113 روپے ادا کرتے ہیں۔ اس میں سے اگر پہلے سال کا سود 1,79,356 روپے ہے تو اصل رقم صرف 57,757 روپے ہے۔ لہذا، سود کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے پرنسپل کا 5-10 فیصد سالانہ ادا کرنا ہوگا یا اس کے علاوہ پرنسپل کو EMI جمع کرنا ہوگا۔ جو لوگ دو سے تین سال میں قرضہ واپس کرنے جارہے ہیں ان کے لیے شرح سود میں اضافہ کوئی بڑا بوجھ نہیں ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.