Karnataka Hijab Issue in High Court: کرناٹک حجاب معاملہ پر آج ہائی کورٹ میں دوبارہ سماعت

author img

By

Published : Feb 9, 2022, 10:04 AM IST

کرناٹک حجاب معاملہ پر آج ہائی کورٹ میں دوبارہ سماعت

کرناٹک حجاب معاملہ پر آج ہائی کورٹ میں دوبارہ سماعت ہوگی۔ گزشتہ روز کرناٹک ہائی کورٹ نے اس معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم دستور اور قانون کے مطابق چلیں گے، جذبے یا جذبات سے نہیں۔ ہم آئین کے مطابق چلیں گے۔Karnataka Hijab Issue to be Heard again in High Court today

کرناٹک حجاب معاملہ پر آج ہائی کورٹ میں دوبارہ سماعت ہوگی۔ کرناٹک میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف ہے لیکن چند روز قبل نئی بات سامنے آئی جس میں اُڈوپی کے ایک کالج میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ Hijab Ban in Karnataka اس کے خلاف طالبات نے احتجاج کیا اور حجاب کے ساتھ کالج و کلاس روم میں داخلے کی درخواست کی لیکن انتظامیہ نے ریاستی حکومت کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی۔

آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ روز کرناٹک ہائی کورٹ نے اس معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم دستور اور قانون کے مطابق چلیں گے۔ جذبے یا جذبات سے نہیں۔ ہم آئین کے مطابق چلیں گے۔ اس پورے معاملے پر ہائی کورٹ میں سینیئر کونسل دیو دت کامت کی جانب سے ایک طویل آرگیومینٹ پیش کی گئی۔

انہوں نے اپنے مباحثے کے دوران کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے 5 فروری 2022 کو جاری کردہ حکمنامہ غیر قانونی ہے۔حجاب پہننا اسلام کا حصہ ہے۔ اس پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ آئین کا آرٹیکل 19 (1) (a) حجاب کو آزادی اظہار کے حصے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

آرگیومینٹ کے دوران مندرجہ ذیل پوائنٹس نوت کئے گئے ہیں:۔

حجاب کو روکنا آئین کے آرٹیکل 21 کی اور نجی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ڈریس کوڈ کا مسئلہ ریاستی حکومت طے نہیں کر سکتی۔

کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ 1983 کی دفعہ 7 اور 133 کے تحت ریاستی حکومت کو تعلیمی اداروں کے ڈریس کوڈ کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے دونوں فریق کی رضامندی کے بعد قرآن پاک کا ایک نسخہ منگوا کر اس کی آیت 24.31 اور 24.32 جانچ کرنے کی بات کہی ہے۔ یہ آیات واضح طور پر اسکارف لگانے کی بات کرتی ہیں اور اسے لازمی قرار دیتی ہیں۔

مزید پڑھیں:۔ Hijab Ban in Karnataka: حجاب۔اسکارف معاملہ کرناٹک کے دیگر اضلاع میں پھیلا

جسٹس کرشنا ایس دکشت، اس کیس کی بہت احتیاط سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

سینیئر وکیل دیودت کامت نے قرآن پاک کی دلیل دی تھی کہ خواتین کے لیے حجاب ایک ضروری شئے ہے۔ دیو دت کامت نے کہا کہ مذہبی آزادی آئین کے آرٹیکل 26 کے تحت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی پابندی کے حق کو قانون، صحت اور اخلاقیات کے علاوہ محدود نہیں کیا جا سکتا۔دیو دت نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن میں عورتوں کے لباس کے تعلق سے ذکر ہے اور غیر محرم سے پردے کا حکم بھی صاف طور پر دیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.