Difficulties for Kashmiri Farmers کیا سال 2022 کسانوں کے لیے غیرسود مند رہا

author img

By

Published : Dec 20, 2022, 1:24 PM IST

Updated : Dec 20, 2022, 3:27 PM IST

Difficulties for Kashmiri Farmers

سال 2022 ختم ہونے میں چند دن ہی باقی ہیں اور دنیا بھر میں نئے سال کے جشن کی تیاریاں ہو رہی ہیں، تاہم رواں برس کا کیلنڈر وادیٔ کشمیر کے کسانوں خاص کر میوہ کاشتکاروں کے لیے سود مند ثابت نہیں ہوا، یہی وجہ ہے کہ یہاں کی معیشت کو مستحکم بنانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والا یہ طبقہ مایوس کن صورتحال سے گزر رہا ہے۔ Kashmir Horticulture Agriculture & Transportation

سرینگر: رواں برس اگرچہ اطمینان بخش پیداوار ریکارڈ کی گئی تاہم معقول قیمت نہ ملنے کے سبب میوہ کاشتکاروں کو نقصانات سے دوچار ہونا پڑا۔ ایک جانب جہاں سیب کو بیرون ریاست کی منڈیوں تک پہنچنے میں تاخیر ہونے سے نقصانات سے دوچار ہونا پڑا وہیں منڈیوں میں غیر ملکی سیب کی آمد نے انہیں مزید پریشان کر دیا تھا۔ رواں برس کے سیزن میں جموں۔سرینگر قومی شاہراہ پر ہزاروں سیب بردار گاڑیاں مسلسل کئی ہفتوں تک درماندہ تھیں جس کی وجہ گاڑیوں میں موجود کروڑوں روپے مالیت کے سیب خراب ہونے کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ منڈیوں تک تازہ سیب وقت پر نہ پہنچنے کے سبب اول درجہ کے سیب، درجہ سوم کی قیمت میں فروخت ہوئے۔ وہیں اس دوران گاڑیوں کی آمد ورفت بند ہونے پر وادی میں مال خریدنے والے بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے ایکسپورٹرس (تاجروں) نے بھی مال نہ خریدنے کی دھمکی دی تھی۔ Farmers Suffer in Kashmir

کشمیری سیب کے کاشتکار پریشان

اس معاملے میں سیب کی صنعت سے وابستہ تجارتی انجمنوں و گرورس کی جانب سے حکومت کے تئیں سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ملک کی مختلف منڈیوں تک تازہ سیب کی رسائی میں رکاوٹیں حائل کرنے کی غرض سے سیب کی گاڑیوں کو جان بوجھ کر قومی شاہراہ پر روکا جا رہا ہے۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے رواں برس حد سے زیادہ پیداوار ہونے اور نیشنل ہائی وے پر جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے ٹریفک کی نقل و حمل میں رکاوٹیں حائل ہو نے کا جواز پیش کیا گیا، تاہم سیب کی صنعت سے بالواسطہ یا بلا واسطہ طور منسلک افراد کا کہنا ہے کہ یہ حکومت یا متعلقہ محکمہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ سیزن کے دوران ملک کی مختلف منڈیوں تک سیب کی رسائی کو آسان بنایا جائے۔ ان کا سوال ہے کہ جموں سے سرینگر کی جانب جانے والی میوہ اور سبزیوں سے بھری گاڑیوں کو کیوں نہیں روکا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جہاں سیب کی گاڑیوں کو بلا وجہ روک کر کاشتکاروں اور تاجروں کو نقصان کے اندر دھکیل دیا گیا وہیں قیمتوں میں بے حد کمی نے رہی سہی کسر نکال دی گئی۔ سیب صنعت سے وابستہ افراد نے سرکاری بیانات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف حکومت سیب کو معقول قیمتیں نہ ملنے پر بمپر کراپ کا جواز پیش کر رہی ہے تو دوسری جانب بیرون ملک کے سیبوں کو درآمد کرکے مارکیٹ میں اپنے سیب کے لیے مقابلہ کی کیفیت پیدا کر دی گئی۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ ملک کی مختلف منڈیوں میں سیبوں کو معقول قیمتیں فراہم نہیں کی گئیں جس نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور ان نقصانات کے اثرات اگلے کئی برسوں تک نمایاں ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کاشتکاری پر لگے اخراجات کی بھرپائی کرنے سے بھی قاصر ہیں وہیں مالی بدحالی کی وجہ سے وہ قرض کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک اعداد و شمار کے مطابق وادی میں سالانہ 20 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد سیب کی پیداوار ہوتی ہے جس سے شعبہ باغبانی کو 10 ہزار کروڑ کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اس صنعت سے یہاں کے تقریباً 45 لاکھ افراد جڑے ہوئے ہیں۔

سنہ 2022 زرعی اراضی سے منسلک کسانوں کے لئے بھی غیر منافع بخش رہا۔ دھان کی پنیری لگانے کے سیزن میں سینچائی کے لیے پانی کی کافی قلت رہی جس کی وجہ سے بیشتر کسان اپنے کھیتوں میں دھان کے بجائے مکئی کی کاشت کرنے پر مجبور ہو گئے، وہیں بعض علاقوں میں پانی کی شدید قلت سے دھان کی پنیری سوکھ گئی تھی جس سے کسانوں کا نقصان ہوا۔ قابل ذکر ہے اس محنت کش طبقہ کو ہر برس مختلف چیلینجز کا سامنا رہتا ہے، جہاں کسانوں خاص کر میوہ کاشتکاروں کو خشک سالی، ژالہ باری، غیر متوقع برفباری کی مار جھیلنا پڑتی ہے وہیں غیر معیاری ادویات، ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی، قیمتوں میں بتدریج کمی ہونے سے کسانوں کا حال بے حال ہو جاتا ہے۔

Last Updated :Dec 20, 2022, 3:27 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.