Draupadi Murmu NDA's presidential candidate: دروپدی مُرمو این ڈی اے کی صدارتی امیدوار

author img

By

Published : Jun 21, 2022, 9:38 PM IST

Updated : Jun 21, 2022, 11:06 PM IST

دروپدی مُرمو

بی جے پی صدر جے پی نڈا نے پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے این ڈی اے کی جانب سے صدارتی امیدوار کے لیے دروپدی مُرمو کے نام کا اعلان کیا ہے۔ Draupadi Murmu NDA's presidential candidate

بی جے پی صدر جے پی نڈا نےاین ڈی اے کی جانب سے صدارتی انتخابات کے لیے جھارکھنڈ کی سابق گورنر دروپدی مرمو Draupadi Murmu کے نام کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل قیاس آرائیاں کی جارہی تھی کہ بی جے پی کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کو این ڈی اے کی جانب سے صدارتی امیدوار بنا سکتی ہے۔ تاہم بی جے پی صدر جے پی نڈا نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صاف کردیا ہے' این ڈی اے نے غور و فکر کے بعد جھارکھنڈ کی سابق گورنر دروپدی مُرمو کو صدارتی امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ویڈیو

بھارتیہ جنتا پارٹی نے صدارتی انتخاب کے لیے اپنے امیدوار کے نام کا اعلان کر دیا ہے۔ بی جے پی نے ایک قبائلی خاتون کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ بی جے پی نے صدارتی امیدوار کے طور پر دروپدی مرمو کے نام کا اعلان کیا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے پریس کانفرنس میں صدارتی امیدوار کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ 'ہم نے این ڈی اے کی جانب سے دروپدی مرمو کو صدر کے عہدے کے لیے امیدوار قرار دیا ہے۔

وہیں دروپدی مُرمو کو این ڈی اے کی جانب سے صدارتی امیدوار بنائے جانے پر ان کے آبائی ضلع میوربھنج میں جشن کا ماحول ہے۔

ویڈیو

وزیر اعظم نریندر مودی نے صدارتی امیدوار کے لیے دروپدی مرمو کے نام کی تصدیق کر دی ہے۔ پی ایم مودی نے ٹویٹ کیا کہ 'مسز دروپدی مُرمو جی نے اپنی زندگی سماج کی خدمت کی غریبوں اور پسماندہ لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے وقف کر دی ہے۔ ان کے پاس انتظامی تجربہ ہے اور ان کا دور بہترین رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ ہمارے ملک کی عظیم صدر ہوں گی۔

  • Smt. Droupadi Murmu Ji has devoted her life to serving society and empowering the poor, downtrodden as well as the marginalised. She has rich administrative experience and had an outstanding gubernatorial tenure. I am confident she will be a great President of our nation.

    — Narendra Modi (@narendramodi) June 21, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

قبل ازیں، بی جے پی کے اعلیٰ ترین پالیسی ساز ادارے، پارلیمانی بورڈ کی ایک میٹنگ پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوئی جس میں بی جے پی زیر قیادت قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) نے صدارتی امیدوار کے نام پر غور و خوض کیا گیا۔ میٹنگ میں بی جے پی نے صدارتی انتخاب کے لیے اپنے امیدوار کے نام پر مہر لگا دی ہے۔ میٹنگ کے دوران بی جے پی نے این ڈی اے اتحاد میں شامل اتحادی جماعتوں کے لیڈروں کے ساتھ صدارتی امیدوار کے نام پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر جے پی نڈا، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، مرکزی روڈ ٹرانسپورٹ وزیر نتن گڈکری اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان اور پارلیمانی بورڈ کے دیگر اراکین موجود تھے۔

بی جے پی ہیڈکوارٹر پہنچنے پر نڈا نے وزیر اعظم مودی کا استقبال کیا۔ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کو اپوزیشن جماعتوں نے صدارتی انتخاب کے لیے مشترکہ امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا ہے۔ بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے صدارتی انتخابات میں تعداد کے لحاظ سے مضبوط پوزیشن میں ہے اور اگر اسے آندھرا پردیش میں بی جے ڈی یا حکمراں وائی ایس آر کانگریس جیسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہوتی ہے تو اس کی جیت یقینی ہوگی۔

بتا دیں کہ موجودہ صدر رام ناتھ کووند کی میعاد 24 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ اپوزیشن امیدوار کے طور پر یشونت سنہا کے نام کے اعلان کے بعد اب اگلے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ 18 جولائی کو ہو رہی ہے۔ صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی بھرنے کا عمل جاری ہے۔ 29 جون پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ ہے۔

مزید پڑھیں: یشونت سنہا صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کے امیدوار

غور طلب ہے کہ بی جے پی پارلیمانی بورڈ کی اہم میٹنگ سے پہلے امت شاہ اور راج ناتھ سنگھ نے نڈا کے ساتھ آج صبح نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو سے ملاقات کی۔ اس کے بعد یہ قیاس آرائیاں ہو رہی تھی کہ حکمراں این ڈی اے انہیں صدارتی انتخاب میں امیدوار بنا سکتی ہے۔ نائیڈو دہلی سے تین روزہ دورے پر پیر کو حیدرآباد پہنچے۔ انہوں نے بین الاقوامی یوگا ڈے کے موقع پر منگل کی صبح سکندرآباد میں وزارت سیاحت کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں شرکت کی اور یوگا بھی کی۔ اس کے بعد وہ اپنا سفر مختصر کر کے منگل کو دہلی واپس آئے۔

مُرمو کی سیاسی سفر پر ایک نظر: 20 جون سنہ 1958 کو اڈیشہ میں ایک عام سنتھل قبائلی خاندان میں پیدا ہوئی، دروپدی مرمو نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز سنہ 1997 میں کیا۔ وہ سنہ 1997 میں اُڑیسہ کے رائرنگ پور میں ڈسٹرکٹ بورڈ کی کونسلر منتخب ہوئیں۔ سیاست میں آنے سے پہلے وہ سری اروبندو انٹیگرل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، رائرنگ پور میں اعزازی اسسٹنٹ ٹیچر اور محکمہ آبپاشی میں جونیئر اسسٹنٹ کے طور پر کام کر چکی ہیں۔ وہ اڈیشہ میں دو بار ایم ایل اے رہ چکی ہیں اور نوین پٹنائک حکومت میں وزیر کے طور پر کام کرنے کا موقع بھی ملا ہے۔ اس وقت بیجو جنتا دل اور بی جے پی کی مخلوط حکومت تھی۔ دروپدی مرمو کو اُڑیسہ قانون ساز اسمبلی کی طرف سے بہترین ایم ایل اے کے لیے نیل کنٹھ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔

دروپدی مرمو نے 18 مئی سنہ 2015 کو جھارکھنڈ کے گورنر کے طور پر حلف لینے سے پہلے دو بار ایم ایل اے اور ایک بار اُڑیسہ میں وزیر مملکت کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔ گورنر کے طور پر ان کی پانچ سالہ مدت 18 مئی 2020 کو مکمل ہوئی تھی لیکن صدر کی جانب سے کورونا کی وجہ سے نئی تقرری نہ کرنے کی وجہ سے ان کی مدت کار میں توسیع کر دی گئی۔ وہ اپنے پورے دور میں کبھی بھی تنازعات میں نہیں رہیں۔ وہ جھارکھنڈ کے قبائلی امور، تعلیم، امن و امان، صحت سے متعلق مسائل پر ہمیشہ چوکنا رہتی تھیں۔ کئی مواقع پر انہوں نے آئینی وقار اور شائستگی کے ساتھ ریاستی حکومتوں کے فیصلوں میں مداخلت کی۔ یونیورسٹیوں کے سابق چانسلر کے طور پر ان کے دور میں ریاست کی کئی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر اور پرو وائس چانسلر کے خالی عہدوں پر تقرر ہوئیں۔

تجزیہ کاروں کی مانیں تو بی جے پی دروپدی مُرمو کے ذریعے آئندہ گجرات، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش انتخابات میں قبائلی ووٹوں کو اپنی جانب راغب کرنا چاہتی ہے۔ وہیں اب تک ملک میں کوئی قبائلی صدر بھی نہیں منتخب ہوئے ہیں۔ اس لحاظ سے مُرمو قبائلی اور خواتین دونوں زمرے میں فٹ ہو سکتی ہے اور بی جے پی کہہ سکتی ہے کہ انہوں نے کمیونٹی کو بااختیار بنایا ہے اور واضح طور پر اس کے انتخابی فائدے حاصل ہو سکتے ہیں۔

Last Updated :Jun 21, 2022, 11:06 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.