بھوپال: کانگریس کے سینئر رہنما دگ وجے سنگھ نے شدت پسند تنظیم القاعدہ کے سربراہ الظواہری کی ہلاکت پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ چونکہ امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ کا سربراہ الظواہری ڈرون حملے میں مارا گیا ہے۔ اس پر سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے ٹویٹ کرکے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ پر لکھا ہے کہ نفرت اور تشدد پھیلانے والے لوگ معاشرے کے لیے لعنت ہیں۔ شدت پسندی اچھی یا بری نہیں ہوتی۔ شدت پسندی صرف شدت پسندی ہے۔ Digvijaya Singh reacted to the death of Al-Qaeda leader Al-Zawahiri
انہوں نے اسامہ کو اسامہ جی کہنے کے بیان پر بھی وضاحت کی اور کہا کہ وہ کبھی شدت پسندی کے حامی نہیں رہے۔ انہوں نے ظواہری کی موت پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’میں القاعدہ کے سربراہ الظواہری کے خاتمے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ اچھے طالبان اور برے طالبان نام کی کوئی چیز نہیں، یہ ایک وہم ہے۔ جتنی جلدی دنیا کو اس بات کا احساس ہو جائے گا، انسانیت کے مفاد میں یہ بہتر ہو گا۔ جو بھی معاشرے میں نفرت اور تشدد پھیلاتا ہے وہ معاشرے کے لیے لعنت ہے۔
انہوں نے اپنے ایک بیان کے دوران اسامہ بن لادن کو اسامہ جی کہنے پر ایک بار پھر وضاحت کی ہے۔ بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے بی جے پی اور سنگھی دوستوں کو جھوٹ بولنے کی بیماری ہے۔ میں کبھی شدت پسندی اور شدت پسندوں کا حامی نہیں رہا اور نہ کبھی ان کی حمایت کروں گا۔ چاہے وہ کسی بھی ملک سے ہو یا کسی بھی مذہب سے۔” انہوں نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ ایک نیوز کلپ بھی شیئر کیا ہے جس میں وہ اسامہ کو اسامہ جی کہنے والے متنازعہ بیان کی وضاحت کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری امریکی ڈرون حملے میں ہلاک
انہوں نے 5 مئی 2011 کو اسامہ بن لادن کے مارے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ اسامہ جی، جو کئی سالوں سے پاکستان کی ملٹری اکیڈمی سے 100 گز دور رہ رہے تھے۔ اس وقت پاک فوج اور حکومت کیا کر رہی تھی؟ ان کے اس بیان پر کافی ہنگامہ ہوا۔