Delhi L G suspends 11 officials: ایل جی نے نئی ایکسائز پالیسی بنانے والے 11 افسران کو معطل کر دیا

author img

By

Published : Aug 6, 2022, 10:57 PM IST

ایل جی نے نئی ایکسائز پالیسی بنانے والے 11 افسران کو معطل کر دیا

قومی دارالحکومت دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ نے ایکسائز کمشنر آرو گوپی کرشنا سمیت 11 اہلکاروں کو ایکسائز پالیسی میں بدعنوانی کے الزام میں معطل کر دیا ہے۔ Delhi L G suspends 11 officials

نئی دہلی: قومی دارالحکومت میں نافذ نئی ایکسائز پالیسی میں بے ضابطگیوں اور بدعنوانی کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ نے بڑی کارروائی کی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے ایکسائز کمشنر آرو گوپی کرشنا، اس وقت کے ایکسائز کمشنر دانکس آنند کمار تیواری سمیت 11 اہلکاروں کو ایکسائز پالیسی میں بدعنوانی کے الزام میں معطل کر دیا ہے۔ یہ کارروائی ایکسائز پالیسی پر عمل درآمد میں کوتاہی پر کی گئی ہے۔ انہوں نے افسروں کے خلاف معطلی اور تادیبی کارروائی کے لیے ویجیلنس کو منظوری دے دی ہے۔lg suspends 11 officers for made new excise policy

لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ کی اس کارروائی کے بعد دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سیسودیا نے کہا ہے کہ آبکاری پالیسی 2021-22 کے تحت شراب کی نئی دکانیں کھولنے سے صرف دو روز پہلے چند منتخب دکانداروں کو فائدہ پہنچانے کے ارادے سے لیفٹننٹ گورنر نے اپنا فیصلہ بدلا، جس کی وجہ سے حکومت کو ہزاروں کروڑ کا نقصان ہو گا۔ انہوں نے ہفتہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مئی 2021 میں جب حکومت نے نئی آبکاری پالیسی کو منظوری کے لیے ایل جی کے دفتر میں بھیجا تھا تو لیفٹننٹ گورنر نے اسے غور سے پڑھ کر اس میں کئی بڑی تبدیلیاں کی تھیں۔ اس وقت ان کا موقف غیر منظور شدہ علاقوں میں دکانیں کھولنے کے حق میں تھا اور انہوں نے اس کی منظوری بھی دی تھی لیکن جس پالیسی کی منظوری کابینہ اور ایل جی نے خود دی تھی، وہ کس کے دباؤ پر دکانیں کھولنے سے صرف دو روز قبل تبدیل کر دی گئی؟ ایل جی نے کچھ دکانداروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اپنی سطح پر یہ فیصلہ کیوں کیا؟ نائب وزیر اعلیٰ نے معاملے کی مکمل تفصیلات سی بی آئی کو بھیج کر اس کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہلی میں نئی ​​آبکاری پالیسی 2021-22 کے تحت دہلی میں شراب کی دکانوں کی کل تعداد میں اضافہ کیے بغیر انہیں پوری دہلی میں مساوی بنیاد پر تقسیم کرنے کا بندوبست کیا گیا تھا۔ پہلے دہلی میں 849 دکانیں تھیں، نئی پالیسی میں بھی پوری دہلی میں 849 دکانیں ہونی تھیں اور ان دکانوں کو پوری دہلی میں برابر تقسیم کیا جانا تھا۔ اس لیے پالیسی میں ایسے وارڈوں کی تفصیلات دیتے ہوئے یہ بہت واضح طور پر لکھا گیا تھا کہ دہلی کے ہر وارڈ میں یہاں تک کہ جہاں پہلے ایک دکان بھی نہیں تھی، وہاں کم از کم دو دکانیں کھولنے کا انتظام ہوگا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے نئی پالیسی کو بہت غور سے پڑھنے کے بعد ان تجاویز کو منظوری دے دی تھی۔

مزید پڑھیں:۔ حکومت سازی سے متعلق منیش سیسودیا کی پریس کانفرنس

انہوں نے کہا کہ جب تاجروں نے لائسنس لے لیے اور غیر منظور شدہ علاقوں میں اپنی دکانیں کھولنے کی تجویز لیفٹننٹ گورنر کے دفتر تک پہنچی تو دکانیں کھلنے سے صرف دو روز پہلے یعنی 15 نومبر 2021 کو ایل جی کے دفتر نے ایک نئی شرط عائد کر دی۔ انہوں نے کہا کہ غیر منظور شدہ علاقوں میں دکانیں کھولنے سے پہلے ڈی ڈی اے اور ایم سی ڈی کی منظوری لی جائے۔ مسٹر سسودیا نے کہا کہ لیفٹننٹ گورنر کو معلوم تھا کہ ڈی ڈی اے اور ایم سی ڈی اس کی منظوری نہیں دے سکتے ہیں کیونکہ یہ معاملہ غیر منظور شدہ علاقے سے متعلق ہے اور یہاں دکانیں ڈی ڈی اے اور ایم سی ڈی کی منظوری سے نہیں بلکہ لیفٹیننٹ گورنر کی منظوری سے کھل سکتی ہیں۔ پرانی ایکسائز پالیسی میں بھی لیفٹننٹ گورنر کی سطح پر منظوری لینے کے بعد ہی دکانیں کھولی جاتی تھیں۔



انہوں نے مزید کہا کہ نئی ایکسائز پالیسی میں حکومت کو ہونے والے ہزاروں کروڑ کے نقصان کی اصل جڑ لیفٹننٹ گورنر کے دفتر کا یہ فیصلہ ہے جسے نئی آبکاری پالیسی کے نفاذ سے 48 گھنٹے قبل تبدیل کیا گیا تھا۔ جو شرط نہ تو نئی پالیسی کی منظوری کے وقت لگائی گئی تھی اور نہ ہی پرانی پالیسی میں غیر منظور شدہ علاقوں میں دکانیں کھولنے کی اجازت دیتے وقت عائد تھی، وہ شرط دکانیں کھولنے سے صرف دو روز پہلے اچانک لگائی گئی۔ آخر لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کا اپنے ہی فیصلے کو اچانک پلٹنے کے پیچھے کیا مقصد تھا؟ یہی نہیں، جب محکمہ ایکسائز کی طرف سے لیفٹننٹ گورنر کے دفتر کے سامنے یہ تخمینہ پیش کیا گیا کہ حکومت کو منظوری کے باوجود غیر منظور شدہ علاقوں میں دکانیں نہ کھولنے سے رواں مالی سال میں ہزاروں کروڑ کا براہ راست نقصان ہو رہا ہے، تو لیفٹننٹ گورنر کے دفتر نے دکانیں کھولنے کی رضامندی نہیں دی، بلکہ ڈی ڈی اے کے وائس چیئرمین کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی، جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کی اس شرط کی وجہ سے لائسنس ہولڈرتاجران عدالت چلے گئے اور وہاں سے اپنے حق میں فیصلہ لے آئے کہ جتنی دکانیں نہیں کھولی گئیں، ان کے لائسنس کی فیس نہیں لی جائے گی۔ جس سے حکومت کے ریونیو کو بھاری نقصان ہوا۔ اگر لیفٹننٹ گورنر کے دفتر نے آخری وقت میں اپنا فیصلہ نہ بدلا ہوتا اور نئی ایکسائز پالیسی میں منظور شدہ دفعات کے مطابق دکانیں کھولنے کی اجازت دی ہوتی تو حکومت کو ہزاروں کروڑ کا نقصان نہ ہوتا۔ اپنی منظور شدہ پالیسی میں ایسی نئی شرط کا اضافہ، جس کی وجہ سے دکانیں نہ کھل سکیں اور حکومت کو نقصان ہوا، اس کے پیچھے کیا وجہ ہے، اس کی تحقیقات ضروری ہیں۔



انہوں نے مزید کہا کہ لیفٹننٹ گورنر نے 48 گھنٹے پہلے اپنا فیصلہ کیوں بدلا، اس کا سب سے زیادہ فائدہ کن دکانداروں کو ہوا، کیا یہ فیصلہ لیفٹننٹ گورنر نے خود کیا یا کسی کے دباؤ میں کیا، اس کے بدلے ان دکانداروں کو کتنا فائدہ ہوا؟ ان سب سوالات کی چھان بین ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں انہوں نے یہ معاملہ سی بی آئی جانچ کے لیے بھیج دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.