مساجد، مدارس اور یتیم خانے پابندیوں سے آزاد: روہت کنسل
Published: Mar 4, 2019, 2:07 AM


مساجد، مدارس اور یتیم خانے پابندیوں سے آزاد: روہت کنسل
Published: Mar 4, 2019, 2:07 AM

ریاست جموں و کشمیر میں سی آر پی ایف پر ہوئے المناک حملے کے مدنظر مرکزی حکومت نے ریاست میں سرگرم تنظیم 'جماعت اسلامی' پر 5 برس کے لیے پابندی عائد کرکے تنظیم کے کئی ارکان کو حراست میں لیا گیا یہاں تک کہ ان کے کئی دفاتر کو بھی سیل کیا گیا۔
ریاستی حکومتی ترجمان، روہت کنسل کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کی جانب سے چلائے جانے والی مساجد، مدارس اور یتیم خانوں کو سیل نہیں کیا جائے گا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے دفتروں اثاثہ اور جائیداد کو ضبط کیا جائے گا'۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی پر پابندی کی کئی سیاسی اور سماجی رہنماوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے ایک جماعت کی نہیں بلکہ ایک مدرسہ فکر پر پابندی قرار دیا۔
There is nothing to suggest sealing mosques will improve the security environment. Sealing schools risks forcing so many young kids out on the streets rather than studying to make a future for themselves.
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) March 3, 2019
حکومتی ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ریاست میں مبینہ طور پر علیحدگی کی پیروی کرتی ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی پر پابندی لگائے جانے کے بعد پولیس نے تنظیم کے کئی لیڈروں کو حراست میں لیا جس کی وجہ سے کشمیر میں کئی جگہوں پر حالات کشیدہ ہوئے اور لوگوں نے احتجاج کیا۔
یہاں تک کہ کئی سیاسی رہنماوں جیسے ریاست کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے اس فیصلے کی تنقید بھی کی۔
The @JKNC_ has always had a difficult relationship with the Jamaat in J&K & have often been on different sides of the ideological divide. In spite of these difference I can not support the recent crack down against them.
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) March 2, 2019
Democracy is a battle of ideas , crackdown followed by banning of Jammat Islami (jk) is condemnable , another example of high handedness and muscular approach of GOI to deal with political issue of J&k .
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) March 1, 2019
