نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے صحافیوں سے کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'جنگ سے سوائے بربادی کے کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ اس سے کوئی حل نہیں نکلنے والا ہے۔
انہون نے مزید کہا کہ جنگ کے ذریعہ کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ اب تک بھارت اور پاکستان کے درمیاںچار جنگیں لڑی جا چکی ہیں۔ اب پانچویں جنگ بھی کر لیجئے لیکن اس بار جنگ چھوٹی نہیں رہے گی، اس دفع جنگ بہت بڑی ہوگی اور یہ معاملہ براہ راست سکیورٹی کونسل میں جائیگا اور سکیورٹی کونسل میں موجود قراردادیں اُٹھائی جائیں گی، کیا ہندوستان اُس کے لیے تیار ہے؟'۔
انہوں نے موجودہ حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی الیکشن جیتنے کے لیے جنگ کی باتیں کررہی ہے یہ لوگ انتخابی فوائد کے لیے دونوں طرف کے غریب عوام اور فوجیوں کو مروانا چاہتے ہیں جس سے کچھ نتیجہ نہیں نکلنے والا۔
بی جے پی کی سیاست قوموں کو توڑنے کیلئے ہے۔ مسلمان، سکھ، عیسائی اور ہندؤں کو الگ کرنے کی سیاست ہے وہ چاہتے ہیں کہ وہ اس چیز سے الیکشن جیت سکیں گے۔
بی جے پی لوگوں میں نفرتیں پیدا کر رہی ہے اور یہ عمل ملک کو کمزور کررہا ہے۔
اپنی کارکردگی کی بنیاد پر انتخابات میں حصہ لینے کے بجائے بی جے پی ملک کو بربادی کی طرف لے جا رہی ہے۔
انہوں نے دفع 35 اے کے متعلق کہا کہ اگر مرکزی طاقت کے بلبوتے پر اس قانون کو ختم کرنا چاہتا ہے تو ان کی بہت بڑی غلطی ہوگی۔ اس کا نتیجا اچھا نہیں ہو گا۔
انہوں نے کشمیری طلبہ کو ہراساں کیے جانے کے متعلق کہا کہ ایک سازش کے تحت سکولوں، کالجوں اور ہمارے بچوں کو نکالا جارہا ہے کشمیریوں کے ساتھ بری طرح سے پیش آیا جارہا ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ 70 سال بھارت میں رہ کر بھی کشمیریوں پر ان کا ایمان نہیں آیا۔
انہوں نے رام بن، رام سو اور دیگر مقامات پر لوگوں کی خدمت کرنے والے رضاکاروں کا بھی شکریہ ادا کیا۔
اس موقعے پر پارٹی کے ضلع صدر رام بن سجاد شاہین نے بھی خطاب کیا اور ڈاکٹر صاحب کو تمام تفصیلات فراہم کرائی۔