'دفعہ 35 اے اور 370 سے چھیڑ چھاڑ کرنے پر حالات کشیدہ ہوں گے'
Published: Mar 2, 2019, 9:45 PM


'دفعہ 35 اے اور 370 سے چھیڑ چھاڑ کرنے پر حالات کشیدہ ہوں گے'
Published: Mar 2, 2019, 9:45 PM

ریاست جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع راجوری میں آرٹیکل 35 اے اور 370 کے لیے ہندو، مسلم، سکھ سبھی یک زبان ہیں۔
راجوری کے سابق رکن اسمبلی ایڈوکیٹ چودھری قمر حسین نے کہا کہ ’’ریاست کو حاصل خصوصی درجہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے باعث حالات بے حد کشیدہ ہوں گے جس کی ذمہ داری مرکزی سرکار پر عائد ہوگی۔‘‘
دریں اثناء ریاست جموں و کشمیر میں دس نئے ڈگری کالجز کی منظوری کے بعد سرحدی ضلع راجوری کے منجاکوٹ میں ڈگری کالج اور خواتین کالج کا مطالبہ نے زور پکڑ لیا ہے۔
ایڈوکیٹ چودہدری قمر حسین کا کہنا تھا کہ ’’منجاکوٹ ایک سرحدی تحصیل ہے اور یہاں کے عوام کے دیرینہ مطالبے کو نظر انداز کیا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ طلبا کو راجوری ڈگری کالج کے لیے سفر کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔
قمر حسین نے مزید کہا کہ ’’کئی علاقوں میں صرف دس کلو میٹر کی دوری پر دوسرے کالج کو منظوری دی گئی ہے جبکہ راجوری میں خواتین کالج کے ساتھ ساتھ منجاکوٹ میں ڈگری کالج کی مانگ طویل عرصے سے کی جا رہی ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ’’یکم مارچ کو ریاست میں دس نئے ڈگری کالجز کو منظوری دی گئی جس میں ڈوڈہ، بانڈی پورہ، کپوارہ، بارہمولہ، بڈگام، ادھمپور، راجوری، سانبہ میں ایک ایک جبکہ جموں ضلع میں دو ڈگری کالجز کو منظوری دی گئی ہے۔
