اس کا مشاہدہ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں غوطہ اور آرتھ علاقوں کا مشاہدہ کرنے سے ہوتا ہے جہاں آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی خواتین کو پینے کے صاف پانی کیلئے میلوں کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔
ستم ظریفی یہ کہ خواتین کو گندے نالے میں اتر کر محکمہ پی ایچ کی جانب سے نصب کی گئی پھٹی پائپوں سے پانی حاصل کرنا پڑتا ہے۔
خواتین ہی نہیں مرد حضرات بھی موٹر سائیکل اور گاڑیوں میں سوار ہوکر یہاں سے پانی لے جاتے ہیں۔ تاہم انہیں بھی لمبی قطار میں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
عوام کو پانی جیسی بنیادی سہولت فراہم کرنے کے لئے مرکزی اور ریاستی سرکار ہر سال کروڑوں روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کرتی ہے تاہم ریاست میں اب بھی کئی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہوتے دیکھائی دیتے ہیں۔