Exclusive Interview of Yashwant Sinha: اس بار صدارتی انتخاب نظریات کی لڑائی ہے، یشونت سنہا

author img

By

Published : Jun 24, 2022, 3:16 PM IST

Exclusive Interview of Yashwant Sinha

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں صدارتی امیدوار یشونت سنہا Yashwant Sinha نے ملک میں جاری نظریاتی کشمکش، اپنے سیاسی اور انتظامی کریئر کے بارے میں بات کی۔ اس کے علاوہ وہ اپنی حریف دروپدی مرمو کی نامزدگی کو کس طرح سمجھتے ہیں، جن کو بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے نے اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔ Exclusive Interview of Yashwant Sinha

طویل سیاسی کریئر کے بعد سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا Yashwant Sinha کو آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا گیا ہے۔ جنتا دل سے لے کر بی جے پی اور پھر ٹی ایم سی تک ان کا سیاسی سفر اور ایک سیاسی لیڈر سے لے کر آئی اے ایس افسر کے طور پر سنہا کا دور کافی زیادہ اتار چڑھاؤ سے بھرا رہا ہے۔ حال ہی میں وہ نریندر مودی حکومت کے سب سے سخت ناقدین میں سے ایک رہے ہیں۔ Exclusive Interview of Yashwant Sinha

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں صدارتی امیدوار یشونت سنہا نے نظریاتی لڑائی، اپنے سیاسی اور انتظامی کریئر کے بارے میں بات کی۔ اس کے علاوہ وہ اپنی حریف دروپدی مرمو کی نامزدگی کو کس طرح سمجھتے ہیں، جن کو بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے نے اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔

سوال: این ڈی اے اپنے امیدوار کو صدارتی انتخابات جتانے کے لیے درکار 50 فیصد ووٹوں میں سے صرف ایک فیصد کم ہے۔ آپ اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے اور بہار، جھارکھنڈ اور اڈیشہ میں پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنے کا منصوبہ کیسے بنائیں گے؟

یشونت سنہا: ہمارے پاس ایک حکمت عملی ہے لیکن میں اس حکمت عملی کو میڈیا کے سامنے ظاہر نہیں کر سکتا کیونکہ اس وقت یہ حکمت عملی نہیں رہ جائے گی، لیکن ہم نے ایک حکمت عملی تیار کی ہے اور مجھے مایوسی کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔

سوال: کیا آپ نے بہار، جھارکھنڈ اور اڈیشہ کے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے؟

یشونت سنہا: بہت سارے لوگ میری طرف سے ان سے بات کر رہے ہیں۔ میں نے ابھی تک ان سے بات نہیں کی۔

سوال: نامزدگی داخل کرنے کے فوراً بعد صدارتی مہم کے لیے آپ کا کیا منصوبہ ہے؟ آپ اپنی مہم کہاں سے شروع کریں گے؟

یشونت سنہا: میں اپنی مہم بہار سے شروع کروں گا، لیکن پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے پہلے بہار کا دورہ کروں گا یا پرچہ نامزدگی کے بعد اس پر ہم بات چیت کر رہے ہیں۔ بہار سے میں جھارکھنڈ کا سفر کروں گا۔ میں تمام ریاستوں کا دورہ کروں گا۔

سوال: آپ نے کہا کہ لڑائی میرے اور ان کے (دروپدی مرمو) درمیان نہیں ہے بلکہ یہ نظریات کی جنگ ہے؟

یشونت سنہا: یہ بہت آسان سی بات ہے۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ آپ کے خلاف ایک عورت ہے اور اس کا تعلق بھی قبائلی برادری سے ہے اور وہ بہت زیادہ ہمدردی حاصل کر رہی ہے، لیکن اس طرح کے بیانات پر میں بس یہی کہوں گا کہ کوئی بھی کسی کی قدر و منزلت کو کنٹرول نہیں کرسکتا، مثال کے طور پر کوئی بھی یہ طے نہیں کرتا کہ میں اس خاندان میں پیدا ہوں گا یا اس کمیونٹی میں۔ اس لیے میں یہ نہیں سوچتا کہ میں اس خاندان میں پیدا ہوا ہوں اور نہ ہی وہ (دروپدی مرمو)۔ اور مسئلہ یہ نہیں ہے۔ مسئلہ عوام کی فلاح و بہبود اور کمزور طبقے کی ترقی کا ہے جس میں ایس سی، ایس ٹی، خواتین اور دیگر کمزور طبقات شامل ہیں۔ اس سوال کا میرا جواب یہی ہے کہ اپنے دور میں، وزیر خزانہ کی حیثیت سے، میں نے جو پانچ بجٹ پیش کیے ہیں، میں نے اس میں ملک کی ایس سی، اور ایس ٹی آبادی کا اچھا خیال رکھا، میں نے ہمیشہ فلاحی اقدامات کو ترجیح دیا۔

پھر، واجپائی حکومت نے شمال مشرقی امور کی ایک بالکل نئی وزارت بنائی اور پورے شمال مشرق میں زیادہ تر قبائلی ہیں جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں اور یہی ہماری حکومت کا نقطہ نظر تھا۔ اس لیے کوئی مجھ پر یہ الزام نہیں لگا سکتا کہ جب ہم اقتدار میں تھے تو قبائلی عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ میں بہار کے ایک قبائلی ضلع گری میں سب ڈویژنل مجسٹریٹ رہا ہوں۔ میں نے اپنا آئی اے ایس کریئر اس ضلع میں بہار میں شروع کیا اور میں نے اپنی حیثیت سے ان کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا۔

پھر، میں نے سنتھل پرگنہ نام کے ضلع میں ڈپٹی کمشنر کے طور پر کام کیا جو اب جھارکھنڈ میں ہے۔ لہٰذا بطور IAS اور ایک سیاسی رہنما کے طور پر میرے کریئر کا پورا پروفائل پبلک ڈومین میں ہے۔ دوبارہ جب میں کرپوری ٹھاکر اور رامسندر داس کا پرنسپل سکریٹری بنا تو میں نے نچلے طبقے کے لیے بہت کام کیا۔ ایک آئی اے ایس اور سیاسی لیڈر کے طور پر میں نے قبائلیوں کے ساتھ کام کیا اور ان کے ساتھ کھانا کھایا۔

میں چاہوں گا کہ میرے حریف امیدوار اپنے ریکارڈ کو پبلک ڈومین میں شائع کریں جس طرح کے کام اس نے قبائلیوں سمیت نچلے طبقے کے لیے کیے ہیں۔ انھوں نے اپنی برادری اور دیگر کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کس طرح مدد کی ہے؟ جب وہ اڈیشہ میں وزیر تھیں اور جھارکھنڈ میں بھی گورنر تھیں۔

سوال: بھارت میں کبھی بھی قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والا صدر نہیں تھا، آپ اگلے صدر کے لیے این ڈی اے کے مشترکہ امیدوار کے طور پر دروپدی مرمو کے پروجیکشن کو کیسے دیکھتے ہیں؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ بی جے پی کی طرف سے کھیلا جانے والا ایک غیر سیاسی جوا ہے؟

یشونت سنہا: ہمارے پاس کبھی ایسا صدر نہیں تھا جس کا نام 'Y' سے شروع ہوا ہو۔ تو، ہمیشہ یہ پہلی بار ہوتا ہے۔ انہیں 2017 میں صدر کیوں نہیں بنایا گیا؟ آپ مودی حکومت سے یہ پوچھیں۔

سوال: کئی سیاسی رہنما یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یشونت سنہا کو ان کی عمر اور مرمو کے اگلے صدر کے طور پر پروجیکشن کو دیکھتے ہوئے اپنا نام واپس لے لینا چاہیے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ ایک مردہ جنگ میں داخل ہو رہے ہیں؟

یشونت سنہا: یہ بالکل غلط بیان ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ سب کون کہہ رہے ہیں کہ مجھے دستبردار ہونا چاہیے۔ میں کیوں پیچھے ہٹوں؟ کسی نے مجھ سے ایک لفظ بھی نہیں کہا کہ میں دستبردار ہو جاؤں اور آخر کار یہ نظریات کی جنگ ہے۔ یہ سوال کہاں سے آتا ہے کہ میں دستبردار ہو جاؤں! یہ بے وقوف لوگوں کے احمقانہ دعوے ہیں۔ میری امیدواری کا اعلان ان (دروپدی مرمو) سے پہلے کیا گیا تھا۔اگر حکومت اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتی تھی تو انہیں یہ کہنا چاہیے تھا کہ دروپدی مرمو ہماری امیدوار ہیں اور پھر انہیں اپوزیشن سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔

براہ کرم جائیں اور ان (بی جے پی) سے پوچھیں کہ اگر وہ اس کے خواہاں تھے تو انہوں نے ایسا کیوں نہیں کیا۔ میری اس حکومت سے شکایت ہے کہ یہ اتفاق رائے کی بنیاد پر کام نہیں کرتی بلکہ یہ 'تصادم' کے راستے پر چلتی ہے۔ رہی مردہ جنگ کی بات تو جب آپ جنگ میں جاتے ہیں تو کیا آپ اس بات کی ضمانت دے سکتے ہیں کہ آپ محفوظ اور زندہ آ جائیں گے۔ جب آپ کسی فوجی کو جنگ میں بھیجتے ہیں تو ہمیشہ موت کا خطرہ رہتا ہے، تو کیا سپاہی جنگ میں نہیں جائے گا!

سوال: فاروق عبداللہ، شرد پوار، اور گوپال کرشن گاندھی نے اپنا اپنا نام واپس لے لیا، تو آپ سے پہلے کس نے رابطہ کیا؟

یشونت سنہا: ان کے اپنے خیالات ہوسکتے ہیں اور میرے اپنے، میٹنگ کے بعد سب سے پہلے شرد پوار اور ملیکارجن کھڑگے نے مجھ سے رابطہ کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.