ETV Bharat / state

قصور بس اتنا ہے کہ مسلمان ہیں ہم، مظفر نگر میں مسلمانوں کو نوٹس پر جمعیت علماء کا ردعمل - WAQF AMENDMENT BILL 2024

رام نومی پر ہندوؤں نے مسجدوں پر بھگوا لہرایا ہے۔ اس پر کوئی کارروائی نہیں۔ بس ظلم کی انتہا ہے۔سرکار ایک آنکھ سے نہ دیکھے۔

قصور بس اتنا ہے کہ مسلمان ہیں ہم
قصور بس اتنا ہے کہ مسلمان ہیں ہم (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 9, 2025 at 7:44 PM IST

6 Min Read

مظفر نگر، اترپردیش (ظفر اقبال): بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش کے شہر مظفر نگر میں وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرنے والے 300 لوگوں کو ملے نوٹس کے بعد جمعیت علمائے ہند کے ضلع صدر مولانا مکرم قاسمی کا درد چھلک گیا۔ جس کے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ بس قصور اتنا ہے کہ مسلمان ہیں ہم، مسلمان ہیں ہم، بس یہی وجہ ہے کہ ہمیں نوٹس دیے جا رہے ہیں۔ ہم ان نوٹس سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔ ہم جس طرح مسلمانوں کی آواز کو بلند کرتے آ رہے تھے، ویسے ہی آگے بھی کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھ دوغلا رویہ اختیار نہ کریں۔ ہم بھی ہندوستان کی عوام ہیں۔ جنگ آزادی میں ہم نے بھی بہت قربانیاں دی ہیں۔ اگر آپ بھول گئے ہیں تو ہماری قربانیوں کے بارے میں انگریزوں سے جا کر پوچھیں۔

بس قصور اتنا ہے کہ مسلمان ہیں ہم (ETV Bharat)

300 سے زیادہ لوگوں کے خلاف نوٹس
وقف ترمیمی بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کال پر مسجدوں میں کالی پٹی باندھ کر احتجاج کرنے والوں کے خلاف مظفر نگر ضلع انتظامیہ کی کارروائی دوسرے اور تیسرے دن بھی مسلسل جاری ہے۔ ضلع انتظامیہ کی جانب سے کالی پٹی باندھ کر احتجاج کرنے والوں کے خلاف گزشتہ دو دنوں سے مسلسل نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق تقریباً 300 لوگوں کے خلاف ضلع انتظامیہ کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

کئی شرفاء کے خلاف بھی نوٹس

انہوں نے کہا کہ خاص بات یہ ہے کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے مسلم معاشرے کے ان ذمہ دار لوگوں کو بھی نوٹس بھیجا گیا ہے اس میں مسلم رہنماؤں کے ساتھ ساتھ مسلم معاشرے کے ذمہ دار لوگ اور جمعیت علمائے ہند کے کئی کارکنان اور عہدے داران کے خلاف بھی ضلع انتظامیہ کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ آج بھی مظفر نگر انتظامیہ نے کالی پٹی باندھنے والوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے نوٹس جاری کی ہے۔

مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم جمعیت علمائے ہند کے ضلع صدر مولانا مکرم قاسمی کو بھی ضلع انتظامیہ کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ نوٹس ملنے کے بعد میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کال پر وقف بل کی مخالفت میں ہاتھوں پر کالی پٹی باندھ کر امن و امان کے ساتھ احتجاج کرنے والے لوگوں کے خلاف مظفر نگر انتظامیہ اور پولیس انتظامیہ نے 300 لوگوں کو دنگا بھڑکانے اور لوگوں کو اکسانے کے معاملے میں نوٹس جاری کیا ہے۔

ہندوؤں نے مسجدوں پر چڑھ کر بھگوا لہرایا، کوئی کارروائی نہیں

انہوں نے کہا کہ مسلم معاشرے کے ان ذمہ دار لوگوں اور علماء کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ جو کہ وقف بل کے خلاف آواز اٹھانے کا کام کر رہے تھے۔ گزشتہ دو دنوں سے ضلع انتظامیہ نے 300 لوگوں کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو یا تو مسجد کے امام ہیں یا پھر مدرسہ کے ناظم ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے جمعیت علما ہند کے کچھ عہدے داروں کے خلاف بھی کارروائی کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ نوٹس جاری ہونے کے بعد مولانا مکرم قاسمی نے کہا کہ بس اتنا سمجھ لیجیے کہ قصور یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔

مسلمانوں کے مسائل اٹھاتے تھے اٹھاتے رہیں گے

انہوں نے کہا کہ جو یہ نوٹس دیا گیا ہے۔ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ ہم ذمہ دار لوگ ہیں اور ہم مسلم تنظیموں کے رہنما ہیں۔ مسلم کے مسائل اٹھاتے رہتے ہیں۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں نوٹس دیا گیا لیکن ہمیں اس سے کوئی دقت نہیں ہم مسلمانوں کے مسائل اٹھاتے تھے اور آگے بھی مسلمانوں کے مسائل اٹھاتے رہیں گے جتنے بھی ذمہ دار لوگ ہیں سبھی کو نوٹی دیے گئے ہیں۔

بھولے بھالے لوگوں کو نوٹس کے نام پر ڈرایا جا رہا ہے

انہوں نے آگے کہا کہ بھولے بھالے لوگوں کو نوٹس کے نام پر ڈرایا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی آپ نے کل دیکھا ہوگا کہ رام نومی کا تہوار تھا اور ہندوؤں نے مسجدوں پر چڑھ کر بھگوا جھنڈا لہرایا ہے۔ اس کے اوپر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ بس ظلم کی انتہا ہے۔ کوئی بات نہیں ہم اس سرکار سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ آپ صرف ایک آنکھ سے نہ دیکھیں بلکہ دونوں آنکھ سے دیکھیں۔ آپ ہمارے بڑے بھائی ہے۔ اور ہم آپ کے چھوٹے بھائی ہیں۔

ملک کو آزادی دلانے میں علماء کا اہم کردار

ملک کو آزادی دلانے میں ہمارے علماء کا اہم کردار رہا ہے۔ یہ آپ انگریزوں سے پوچھیں انگریزوں نے آزادی کے وقت جاتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹوپی اور کرتے پاجامے والے لوگ اگر آزادی کی لڑائی میں نہیں ہوتے تو کسی کے باپ میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ہم سے آزادی لے لیتے۔

یہ بھی پڑھیں:

مظفر نگر، اترپردیش (ظفر اقبال): بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش کے شہر مظفر نگر میں وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرنے والے 300 لوگوں کو ملے نوٹس کے بعد جمعیت علمائے ہند کے ضلع صدر مولانا مکرم قاسمی کا درد چھلک گیا۔ جس کے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ بس قصور اتنا ہے کہ مسلمان ہیں ہم، مسلمان ہیں ہم، بس یہی وجہ ہے کہ ہمیں نوٹس دیے جا رہے ہیں۔ ہم ان نوٹس سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔ ہم جس طرح مسلمانوں کی آواز کو بلند کرتے آ رہے تھے، ویسے ہی آگے بھی کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھ دوغلا رویہ اختیار نہ کریں۔ ہم بھی ہندوستان کی عوام ہیں۔ جنگ آزادی میں ہم نے بھی بہت قربانیاں دی ہیں۔ اگر آپ بھول گئے ہیں تو ہماری قربانیوں کے بارے میں انگریزوں سے جا کر پوچھیں۔

بس قصور اتنا ہے کہ مسلمان ہیں ہم (ETV Bharat)

300 سے زیادہ لوگوں کے خلاف نوٹس
وقف ترمیمی بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کال پر مسجدوں میں کالی پٹی باندھ کر احتجاج کرنے والوں کے خلاف مظفر نگر ضلع انتظامیہ کی کارروائی دوسرے اور تیسرے دن بھی مسلسل جاری ہے۔ ضلع انتظامیہ کی جانب سے کالی پٹی باندھ کر احتجاج کرنے والوں کے خلاف گزشتہ دو دنوں سے مسلسل نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق تقریباً 300 لوگوں کے خلاف ضلع انتظامیہ کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

کئی شرفاء کے خلاف بھی نوٹس

انہوں نے کہا کہ خاص بات یہ ہے کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے مسلم معاشرے کے ان ذمہ دار لوگوں کو بھی نوٹس بھیجا گیا ہے اس میں مسلم رہنماؤں کے ساتھ ساتھ مسلم معاشرے کے ذمہ دار لوگ اور جمعیت علمائے ہند کے کئی کارکنان اور عہدے داران کے خلاف بھی ضلع انتظامیہ کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ آج بھی مظفر نگر انتظامیہ نے کالی پٹی باندھنے والوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے نوٹس جاری کی ہے۔

مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم جمعیت علمائے ہند کے ضلع صدر مولانا مکرم قاسمی کو بھی ضلع انتظامیہ کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ نوٹس ملنے کے بعد میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کال پر وقف بل کی مخالفت میں ہاتھوں پر کالی پٹی باندھ کر امن و امان کے ساتھ احتجاج کرنے والے لوگوں کے خلاف مظفر نگر انتظامیہ اور پولیس انتظامیہ نے 300 لوگوں کو دنگا بھڑکانے اور لوگوں کو اکسانے کے معاملے میں نوٹس جاری کیا ہے۔

ہندوؤں نے مسجدوں پر چڑھ کر بھگوا لہرایا، کوئی کارروائی نہیں

انہوں نے کہا کہ مسلم معاشرے کے ان ذمہ دار لوگوں اور علماء کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ جو کہ وقف بل کے خلاف آواز اٹھانے کا کام کر رہے تھے۔ گزشتہ دو دنوں سے ضلع انتظامیہ نے 300 لوگوں کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو یا تو مسجد کے امام ہیں یا پھر مدرسہ کے ناظم ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے جمعیت علما ہند کے کچھ عہدے داروں کے خلاف بھی کارروائی کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ نوٹس جاری ہونے کے بعد مولانا مکرم قاسمی نے کہا کہ بس اتنا سمجھ لیجیے کہ قصور یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔

مسلمانوں کے مسائل اٹھاتے تھے اٹھاتے رہیں گے

انہوں نے کہا کہ جو یہ نوٹس دیا گیا ہے۔ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ ہم ذمہ دار لوگ ہیں اور ہم مسلم تنظیموں کے رہنما ہیں۔ مسلم کے مسائل اٹھاتے رہتے ہیں۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں نوٹس دیا گیا لیکن ہمیں اس سے کوئی دقت نہیں ہم مسلمانوں کے مسائل اٹھاتے تھے اور آگے بھی مسلمانوں کے مسائل اٹھاتے رہیں گے جتنے بھی ذمہ دار لوگ ہیں سبھی کو نوٹی دیے گئے ہیں۔

بھولے بھالے لوگوں کو نوٹس کے نام پر ڈرایا جا رہا ہے

انہوں نے آگے کہا کہ بھولے بھالے لوگوں کو نوٹس کے نام پر ڈرایا جا رہا ہے۔ انتظامیہ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی آپ نے کل دیکھا ہوگا کہ رام نومی کا تہوار تھا اور ہندوؤں نے مسجدوں پر چڑھ کر بھگوا جھنڈا لہرایا ہے۔ اس کے اوپر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ بس ظلم کی انتہا ہے۔ کوئی بات نہیں ہم اس سرکار سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ آپ صرف ایک آنکھ سے نہ دیکھیں بلکہ دونوں آنکھ سے دیکھیں۔ آپ ہمارے بڑے بھائی ہے۔ اور ہم آپ کے چھوٹے بھائی ہیں۔

ملک کو آزادی دلانے میں علماء کا اہم کردار

ملک کو آزادی دلانے میں ہمارے علماء کا اہم کردار رہا ہے۔ یہ آپ انگریزوں سے پوچھیں انگریزوں نے آزادی کے وقت جاتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹوپی اور کرتے پاجامے والے لوگ اگر آزادی کی لڑائی میں نہیں ہوتے تو کسی کے باپ میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ہم سے آزادی لے لیتے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.