مظفر نگر (یو پی): حال ہی میں منظور کیے گئے وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف کسی بھی قسم کے احتجاج کو دبانے کی کوشش میں اتر پردیش کے مظفرنگر میں حکام نے 4 اپریل کو مساجد میں نماز جمعہ کے دوران علامتی احتجاج کے طور پر سیاہ بیج باندھنے پر 300 لوگوں کو لیگل نوٹس جاری کیا ہے اور سبھی کو دو دو لاکھ روپے کے بانڈ جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔
سنیچر تک نوٹس پانے والوں کی تعداد 24 تھی لیکن پولیس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) ستیہ نارائن پرجاپت نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے شناخت کرنے کے بعد کل 300 لوگوں کو نوٹس بھیجی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق مزید افراد کی شناخت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ پرجاپت نے ہفتہ کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ سنیچر تک 24 لوگوں کے خلاف نوٹس جاری کیے گئے تھے لیکن اب یہ تعداد 300 ہو گئی ہے۔
یہ نوٹس سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ نے پولیس رپورٹ کی بنیاد پر جاری کیے ہیں جس میں مظاہرین سے کہا گیا تھا کہ وہ 16 اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کے بعد 2-2 لاکھ روپے کے بانڈ جمع کریں۔ پولیس کے مطابق جن لوگوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں، انہوں نے 28 مارچ کو مظفر نگر کی مختلف مساجد میں نماز جمعہ کے دوران وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجاً اپنے بازوؤں پر سیاہ بیجز باندھے تھے۔
مزید پڑھیں: مسلم پرسنل لا بورڈ کا نئے وقف قانون کے منسوخ ہونے تک ملک گیر احتجاج کا اعلان
قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ نے وقف (ترمیمی) بل کو جمعہ کے اوائل میں منظوری دے دی جب راجیہ سبھا نے بھی 13 گھنٹے سے زیادہ کی بحث کے بعد اس متنازع قانون کو اپنی منظوری دے دی۔ بحث میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے سخت اعتراضات دیکھنے سامنے آئے جنہوں نے بل کو "مسلم مخالف" کے ساتھ ساتھ "غیر آئینی" قرار دیا، جب کہ حکومت نے کہا کہ اس بل کو "تاریخی اور اصلاحی" قرار دیا۔
لوک سبھا میں 288 ارکان نے اس کی حمایت 232 نے مخالفت کی۔ وہیں راجیہ سبھا میں اس کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 نے ووٹ پڑے۔ صدر دروپدی مرمو نے سنیچر کو بل پر دستخط کر کے منظوری دے دی جس کے بعد یہ قانون کی شکل میں نافذ ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وقف ترمیمی بل اب قانون بن گیا، صدر جمہوریہ مرمو نے منظوری دے دی