وارانسی: دو دن قبل لال پور تھانہ حلقے میں ایک لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں گرفتار 9 ملزمین کو رات دیر گئے عدالت میں پیش کرنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا۔ اس سے پہلے بھیم آرمی کے کارکنوں نے اسپتال میں ملزمین کی پٹائی کر دی۔
درحقیقت منگل کی شام کو دین دیال اسپتال میں ملزمین کا طبی معائنہ کرایا جا رہا تھا۔ اسی دوران اسپتال سے باہر بھیم آرمی کے کارکنوں نے گروپ میں ملزمین پر حملہ بول دیا۔ اس دوران انہوں نے ملزمین کے بال کھینچے اور ان کی پٹائی کی۔ کچھ دیر بعد پولیس اہلکاروں نے مداخلت کرتے ہوئے دو حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا۔ ان سبھی کو پانڈے پور لال پور تھانے لے جایا گیا اور پوچھ تاچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ اس دوران پولیس اہلکار میڈیا والوں سے بھی الجھ گئے۔
ملزمین 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں
غور طلب ہے کہ وارانسی میں 29 مارچ سے چار اپریل کے بیچ ایک لڑکی کے ساتھ ناقابل بیان گینگ ریپ کا معاملہ سامنے آیا۔ اس معاملے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 23 میں سے 9 ملزمان کو گرفتار کر چکی ہے، دیگر کی تلاش جاری ہے۔ پولیس نے دن بھر ملزمان کے میڈیکل ٹیسٹ کرائے اور پھر رات کی تاریکی میں انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔
ملزمان کو میڈیکل چیک اپ کے لیے ہسپتال لے جانے اور جیل بھیجنے سے پہلے پولیس ان کے ساتھ سڑکوں پر گھومتی رہی۔ ملزمان کو رات گئے سخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جج نے الزامات کو سنگین سمجھتے ہوئے تمام ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ان ملزمان میں کاروباریوں سے لے کر طلباء تک کے سبھی لوگ شامل ہیں۔ اسسٹنٹ پولیس کمشنر کینٹ وارانسی، ودوش سکسینہ نے بتایا کہ گرفتار 9 ملزمان کو ریمانڈ پر لیا جائے گا، فی الحال سبھی کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ باقی ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
بوائے فرینڈ نے لوگوں کو بلا کر گینگ ریپ کروایا
درج ایف آئی آر کے مطابق 18 سالہ متاثرہ گریجویشن کی طالبہ ہے۔ وہ ایک ہوٹل کے سپا میں بھی کام کر رہی تھی۔ لڑکی 29 مارچ کو کام سے نکلی اور 4 اپریل کو گھر پہنچی۔ اس نے گھر واپس لوٹنے پر بتایا کہ بیتے سات دنوں میں اس کے ساتھ کیا کچھ ہوا۔ لڑکی نے بتایا کہ وہ 29 مارچ کو شام کو گھر واپس آرہی تھی، اس دوران اس کی ملاقات کچھ لوگوں سے ہوئی، جس میں اس کا دوست راج وشوکرما بھی ساتھ تھا۔ اس دوران ان لوگوں نے اسے کہیں گھومنے کے لیے جانے کی بات کی۔ اس کے بعد اس کا بوائے فرینڈ اسے ایک ہوٹل لے گیا، جہاں اس کی اجتماعی عصمت دری کی گئی اور اس کا ویڈیو بنا لیا گیا۔ جب وہ 30 مارچ کو گھر لوٹنے لگی تو اس کے دوست کے جاننے والے سمیر، آیوش سنگھ اور کچھ دیگر لڑکوں نے اس کا ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دے کر اس کے ساتھ دوبارہ جنسی زیادتی کی۔
ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دے کر ریپ کرتے رہے
پھر ملزمین نے اسے یرغمال بنا لیا اور اس کا فون اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس لیے وہ کسی سے بات کرنے کے قابل نہیں تھی۔ لڑکی کو پہلے دن ایک ہوٹل میں رکھا گیا تھا۔ اگلے دن راج نے انمول، سہیل، دانش، ساجد اور ظہیر نام کے لڑکوں کو بھی بلایا اور کھانے میں نشہ آور چیز ملا کر پھر گینگ ریپ کیا۔ ملزمین مسلسل ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دیتے رہے اور روزانہ اس کی اجتماعی عصمت دری کرتے رہے۔ سات دنوں میں یکے بعد دیگرے کل 23 لوگوں نے اس کو وحشیانہ جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔ متاثرہ کی ماں کی شکایت پر تھانہ لال گنج پولیس نے راج وشوکرما، آیوش سنگھ، سمیر، انمول، دانش خان، ساجد، عمران سمیت 9 لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ باقی کی تلاش جاری ہے۔
مزید پڑھیں: سات نہیں بلکہ 23 لوگوں نے لڑکی کا گینگ ریپ کیا، 12 نامزد اور 11 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج
چھتیس گڑھ گینگ ریپ و قتل معاملہ: پانچ قصورواروں کو سزائے موت، ایک کو عمر قید