علی گڑھ: سماج وادی کے سربراہ و سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے جمعہ کو کہا کہ 'بھارتیہ جنتا پارٹی کا راستہ نفرت اور منفی سوچ سے بھرا ہوا ہے۔ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے وہ عوام کی توجہ بٹا کر معاشرے میں دراڑیں پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہم حکومت کے وقف ترمیمی بل کے خلاف ہیں۔ ہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس بل کو کبھی قبول نہیں کر سکتے۔
اکھلیش یادو جمعہ کو علی گڑھ کے رام گھاٹ روڈ پر واقع گولڈن ریزورٹ میں کاس گنج کی پٹیالی اسمبلی کی سابق رکن اسمبلی نجیبہ خان زینت کی بیٹی کی شادی میں شرکت کے لیے آئے تھے۔ اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کئی معاملات پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے بی جے پی حکومت کے خلاف اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'بی جے پی والے جمہوریت اور آئین کو برباد کر رہے ہیں۔ وہ بابا صاحب کے آئین کو بھی نہیں مانتے۔ آئین ہماری ڈھال، ہماری عزت، ہماری شناخت ہے۔ یہ ہمیں حقوق دیتا ہے۔ بی جے پی وقتاً فوقتاً اسی آئین میں تبدیلیاں کرتی رہتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں عورتیں اور بیٹیاں غیر محفوظ ہیں۔ تفریق کی سیاست ہو رہی ہے۔ حکومت اپوزیشن کو دبانے کی مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ یہ لوگ اپنے بیانات سے بتاتے تھے کہ ہم دنیا میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر آگئے ہیں۔ آج مہنگائی اپنے عروج پر ہے۔ کسانوں کو سہولیات نہیں مل رہیں۔ گندم کے کسانوں کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ایم پی رامجلال سمن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کو راجیہ سبھا کے ریکارڈ سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس وقت بی جے پی کا رویہ آمرانہ ہے۔ وہ ہٹلر کی طرح کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ تاریخ کو تاریخ ہی رہنا چاہیے۔ اگر تاریخ ہمیں نقصان پہنچاتی ہے تو اسے تاریخ ہی رہنے دینا چاہیے۔ حکومت کے کہنے پر کسی کو بھی مجرم ٹھہرایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اترپردیش بجٹ میں اقلیتوں کو نظرانداز کیا گیا: اکھلیش یادو - AKHILESH YADAV IN KANPUR
ایس پی کے قومی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم نے بنارس میں براہ راست عہدیداروں سے ملاقات کی اور بنارس اور ریاست میں ہو رہے واقعات کے بارے میں معلومات اکٹھی کی۔ اس سے قبل بی ایچ یو میں بیٹی کی عصمت دری کی گئی تھی۔ اس میں تمام ملزمین بی جے پی کے ممبر نکلے۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ جو لوگ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں مندر بنانے کی بات کر رہے ہیں، میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور بنارس ہندو یونیورسٹی کا ایکٹ پڑھیں۔ اس کے بعد ہی کچھ کہنا چاہئے۔