موتیہاری: بہار کے مشرقی چمپارن ضلع میں واقع پکڑی دیال تھانہ حلقے کے بڑکا گاؤں میں چوروں کی دہشت ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ چوری کی مسلسل وارداتوں سے گاؤں والے خوفزدہ ہیں۔ صورت حال یہ ہو گئی ہے کہ جب لوگ رات میں چوکیداری کرنے لگے تو چوروں نے دن دہاڑے دھاوا بولنا شروع کر دیا۔ یہی نہیں بے خوف چوروں نے چوری کے بعد پولیس کو 'لو لیٹر' لکھ کر چیلنج بھی کر دیا ہے۔
دن کے اجالے میں پھر چوری
پیر کے روز چوروں نے دن دہاڑے بڑکا گاؤں کے رہائشی رامائن سنگھ کے گھر کو نشانہ بنایا اور لاکھوں روپے کا سامان چوری کر لیا۔ اس واقعے نے پولیس کی نگرانی اور حفاظتی نظام کو بے نقاب کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ دن میں جب گھر میں کوئی نہیں تھا، چور کھپڑے کے سہارے گھر میں گھسے اور تالا توڑ کر چوری کو انجام دی۔

موتیہاری میں چوروں کا پولیس کو خط
اس بار چوروں نے نہ صرف چوری کی بلکہ پولیس کے لیے ایک 'لو لیٹر' بھی چھوڑا ہے۔ خط میں لکھا ہے "لو یو پولیس ماما، آپ سے زیادہ تیز ہیں، مجھے 10 گھروں سے چوری کرنی ہے، آٹھ میں کر چکا ہوں، دو گھر باقی ہیں۔ (یہ گھر) دیکھنے میں غریب لگتا ہے، لیکن مال پورا ملا، وجے سنگھ سے تھوڑا کم۔" چوروں کا یہ چیلنج پولیس پر سیدھا طنز ہے۔
پولیس کی ناک کے نیچے واردات
ایس پی سورن پربھات کی ہدایت پر پولیس نے گاؤں میں کیمپ کر رہی ہے۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ جس گھر میں چوری ہوئی وہ پولیس کیمپ سے محض 10 قدم کے فاصلے پر ہے۔ اس کے باوجود چوروں نے واردات کو بے خوفی سے انجام دیا۔ اس واقعے کے بعد گاؤں والوں میں خوف اور غصہ دونوں ہیں۔

وارداتوں کا سلسلہ جاری
بڑکا گاؤں میں 22 مارچ سے چوری کا سلسلہ شروع ہوا جو آج بھی جاری ہے۔ اس سے قبل دو اپریل کو دن دیہاڑے چوروں نے راجیو جھا کے گھر سے 10 لاکھ روپے نقد اور قیمتی زیورات چوری کر لیے۔ اس وقت بھی ایس پی نے خود گاؤں آکر لوگوں کو یقین دلایا تھا لیکن اب پھر چوری کی واردات نہیں ہوگی۔ اس کے باوجود ہو رہی چوریوں نے پولیس کے طریقہ کار پر سوال اٹھا دیے ہیں۔
متاثرہ شخص رامائن سنگھ نے کہا کہ "وجے سنگھ کے گھر میں چوری کے اگلے دن چوروں نے میرے گھر میں بھی گھسنے کی کوشش کی تھی، لیکن میری بیٹی اس وقت گھر میں ہی تھی جس کی وجہ سے چور کامیاب نہیں ہوسکے۔ پیر کو وہ اپنی بیوی کو ڈیوٹی پر چھوڑنے موٹر سائیکل پر موتیہاری گیا تھا اور اس کی بیٹی پڑھائی کے لیے اسکول گئی ہوئی تھی، تبھی چور موقع دیکھ کر گھر میں گھس گئے اور پیچھے سے کھپریل کے سہارے گھر میں داخل ہو گئے۔ تالا توڑ کر تمام سامان لے کر بھاگ گئے جب بیٹی نے گھر آکر بکھرے ہوئے سامان دیکھے تو اس نے فوراً انہیں اس کی اطلاع دی۔''

گاؤں والوں میں خوف کا ماحول
گاؤں میں پولیس کی موجودگی کے باوجود ہونے والے ان واقعات نے مقامی لوگوں کا بھروسہ توڑ دیا ہے۔ لوگ دن کے وقت بھی اپنے گھروں کے دروازوں پر تالا لگانے پر مجبور ہیں۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ چور پولیس سے دو قدم آگے ہیں اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: جعلی ہارٹ سرجن نریندر کا پردہ فاش، ڈھائی ماہ میں دل کے 15 آپریشن، 7 لوگوں کی موت
سات نہیں بلکہ 23 لوگوں نے لڑکی کا گینگ ریپ کیا، 12 نامزد اور 11 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج