پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے کانپور کی سیسامؤ سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے سابق ایم ایل اے عرفان سولنکی کی ضمانت منظور کر لی ہے، لیکن سزا پر روک نہیں لگائی ہے۔ اس لیے انہیں نہ تو جیل سے رہا کیا جائے گا اور نہ ہی اسمبلی کی رکنیت کو بحال کیا جائے گا۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو کانپور کی سیسامؤ سیٹ سے ایم ایل اے عرفان سولنکی کی ضمانت منظور کر لی، لیکن سزا پر کوئی روک نہیں لگائی۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کی مقننہ بحال نہیں ہوگی۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی کانپور کی سیسامؤ سیٹ پر ضمنی انتخاب کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ یہاں ضمنی انتخاب 20 نومبر کو ہوگا۔ جسٹس راجیو گپتا اور جسٹس سریندر سنگھ کی ڈویژن بنچ نے یہ فیصلہ دیا۔ اس معاملے میں سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 8 نومبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اس سال 7 جون کو کانپور کی اسپیشل ایم پی ایم ایل اے کورٹ نے سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے عرفان سولنکی سمیت کئی لوگوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزا کا اعلان کیا تھا۔
اپیل میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو روکنے اور عدالت کے حتمی فیصلے تک ضمانت دینے کی استدعا کی گئی۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ الہ آباد ہائی کورٹ سے بھی کہا تھا کہ وہ 10 دن کے اندر اس معاملے کی سماعت مکمل کرکے اپنا فیصلہ سنائیں۔ اس معاملے میں یوپی حکومت نے ہائی کورٹ میں اپیل بھی دائر کی تھی۔
عرفان سولنکی نے اپنی اپیل میں سزا کو منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی۔ اتر پردیش حکومت کی اپیل میں 7 سال کی سزا کو بڑھا کر عمر قید کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تاہم حکومت کی اپیل پر عدالت نے سزا میں اضافے کا کوئی فیصلہ نہیں دیا۔ ضمانت ملنے کے باوجود عرفان سولنکی جیل سے باہر نہیں آ سکیں گے۔