میرٹھ، اتر پردیش (وسیم احمد): بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں شہر قاضی کے عہدے کو لے کر جاری تنازع اتوار کو ختم ہو گیا۔ دو خیموں میں بٹے شہر کے علماء کے درمیان معاہدے کے بعد شہر قاضی کے عہدے کے لیے ڈاکٹر زین السالکین صدیقی کے نام پر اتفاق ہو گیا ہے۔ قاری شفیق الرحمٰن قاسمی نے ان کے سر پر ہاتھ رکھا اور کہا کہ میں سالکین کے ساتھ بیٹے جیسا سلوک کروں گا۔ ساتھ ہی سالکین نے یہ بھی کہا کہ قاری شفیق الرحمٰن پہلے کی طرح شہر کے مسلمانوں کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔
کیا ہے پورا معاملہ
دراصل ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں گزشتہ دس مارچ کو شہر قاضی پروفیسر زین الساجدین کے انتقال کے بعد قاضیٔ شہر کے عہدے کو لے کر شہر کے علماء کرام دو خیموں میں بٹتے نظر آرہے تھے۔ ایک طرف جہاں شہر قاضی کے عہدے پر شہر قاضی کے بیٹے زین السالکین کو قاضیٔ شہر کے لیے دستار بندی کر دی گئی تھی، وہیں دوسری جانب شاہی جامع مسجد میں خطیب قاری شفیق الرحمان کو بھی کچھ مسلمانوں نے دستار بندی کرکے ان کو شہر قاضی مان لیا۔ اسی تنازعہ کے چلتے گزشتہ جمعہ کی نماز کے دوران کچھ لوگوں نے قاری شفیق الرحمان کو جامع مسجد میں خطاب کے لیے مائیک نہیں دیا اور ان کے خلاف شدید احتجاج کیا۔


کلکٹریٹ میں میمورنڈم کے لیے مظاہرہ کا ارادہ تھا
ہفتے کے روز لوگوں نے اس کیس میں قاری شفیق الرحمان قاسمی کی حمایت میں مظاہرہ کیا تھا۔ وہ کلکٹریٹ میں میمورنڈم دینے جا رہے تھے، لیکن انہیں جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور میمورنڈم وہیں لے لیا گیا۔ جس کے بعد قاری شفیق الرحمان کے ساتھ بدتمیزی کا الزام لگا کر ملزمین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اسی درمیان سماج وادی پارٹی کے سابق وزیر حاجی اسرار سیفی نے بھی دونوں فریقین کے درمیان پنپ رہے تنازعہ کو جلد ختم کیے جانے کی بات کہی تھی۔


کمیونٹی کی حفاظت کے لیے پیہم کوشش
اس سلسلے میں گزشتہ پیر کے روز میرٹھ میں ویسٹ اینڈ روڈ پر واقع مصطفیٰ کیسل ویو میں علماء کرام اور مسلم کمیونٹی کے ذمہ داران کی اہم میٹنگ ہوئی۔ جس میں قاری شفیق الرحمٰن نے کہا کہ ڈاکٹر سالکین شہر کے قاضی ہیں اور پہلے کی طرح اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔ ڈاکٹر سالکین نے یہ بھی کہا کہ وہ قاری شفیق الرحمٰن کو وہی اہمیت دیں گے جو ان کے والد کے دور میں دی گئی تھی۔ پہلے کی طرح قاری جمعہ اور عیدین کی نماز سے پہلے تقریر بھی کریں گے۔


