بھاگلپور: بہار کے بھاگلپور میں رونما ہونے والی ایک واردات نے کئی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ دراصل چلتی ٹرین میں ایک لڑکی سے لوٹ پاٹ کی گئی۔ لڑکی نے مخالفت کی تو اسے اٹھا کر چلتی ٹرین سے باہر پھینک دیا گیا۔ اسے علاج کے لیے بھاگلپور مایا گنج اسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن اس کی موت ہوگئی۔
بھاگلپور میں چلتی ٹرین میں لوٹ پاٹ
دراصل بہار کے صاحب گنج اور بھاگلپور ریلوے سیکشن کے بیچ کامکھیا دھام ایکسپریس ٹرین (15620) میں منگل کی صبح بدمعاشوں نے لوٹ پاٹ کی۔ اس دوران مخالفت کرنے پر ایک لڑکی کو چلتی ٹرین سے باہر پھینک دیا گیا۔ یہ واقعہ صبور ریلوے اسٹیشن کے قریب پیش آیا۔
متوفی لڑکی کی شناخت کھگڑیا کے رہنے والے سنیل کمار کی بیٹی کاجل کماری کے طور پر ہوئی ہے۔ کاجل اپنی فیملی کے ساتھ ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے جارہی تھی۔ دریں اثنا لٹیروں نے صبور ریلوے اسٹیشن کے قریب واردات کو انجام دیا۔
لوٹ پاٹ کے دوران لڑکی کو ٹرین سے باہر پھینک دیا گیا
موصولہ اطلاع کے مطابق ٹرین جیسے ہی صبور اسٹیشن پہنچی تو دو بدمعاشوں نے کاجل کے بیگ سے موبائل اور رقم چھیننے کی کوشش کی۔ کاجل نے احتجاج کیا تو بدمعاشوں نے اسے چلتی ٹرین سے باہر پھینک دیا۔ جس کی وجہ سے کاجل پٹری پر جا گری۔

'وہ درد سے کراہتی رہی لیکن کسی نے مدد نہیں کی'
اس واقعے کے بعد کاجل کے گھر والوں نے جلدی سے زنجیر کھینچ کر ٹرین روک دی۔ اس کے بعد کاجل تقریباً 15 منٹ تک صبور اسٹیشن کے قریب زخمی حالت میں درد سے کراہتی رہی۔ گھر والوں نے الزام لگایا کہ کسی بھی آر پی ایف اور جی آر پی اہلکار نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ اس دوران گھر والے کسی طرح زخمی کاجل کو آٹو میں لے کر مایا گنج اسپتال پہنچے، لیکن علاج کے دوران کاجل کی موت ہوگئی۔
لڑکے کے بھائی جے کمار نے کہا کہ "ہم نے ریلوے پولیس سے مدد مانگی، لیکن کسی نے مدد نہیں کی۔ اگر بہن کو بروقت مدد ملتی تو وہ آج زندہ ہوتی۔"

'ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے'
کاجل کی چھوٹی بہن جیا، جو اس واقعے سے مکمل طور پر ٹوٹ چکی ہے، نے ملزم بدمعاشوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس نے قصوروار ریلوے پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اس واقعہ سے مقتول لڑکی کے گھر میں صف ماتم بچھ گئی۔ لواحقین نے ریلوے انتظامیہ پر شدید لاپرواہی کا الزام لگایا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ کاجل گھر والوں کی امید تھی کہ ریلوے سکیورٹی اہلکار ان کی مدد کریں گے لیکن ریلوے کے ناقص سکیورٹی سسٹم نے سب کچھ ختم کر دیا۔
وہیں ریلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ "یہ واقعہ چلتی ٹرین میں پیش آیا، جس کے بارے میں آر پی ایف اور جی آر پی اور ٹرین میں موجود گارڈ سے جانکاری لی جا رہی ہے۔ اس کے بعد اس واقعے میں ملوث قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جو بھی افسر قصوروار پایا جائے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔"
جرائم پیشہ افراد کا حوصلہ بلند
سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ٹرین میں آر پی ایف جوان کی موجودگی کے باوجود بدمعاشوں نے اتنا بڑا جرم کیسے انجام دیا۔ اس کے علاوہ اہل خانہ کی جانب سے کاجل کو کوئی مدد نہ ملنے کے الزامات بہت سے سوال کھڑے کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: گنا میں شدید حادثہ اور پھر لوٹ مار، لوگوں نے لاش پر چڑھ کر لوٹا سامان
208 بینک کھاتوں سے 95 کروڑ کی لوٹ، 42 اے ٹی ایم کارڈ ضبط، ایک کروڑ منجمد