گیا: جن سوراج کے بانی پرشانت کشور دو روزہ دورے پرگیا پہنچے ہیں۔ یہاں گیا میں انکے استقبال کے لیے کئی بلاکس میں پروگرام منعقد کیے گئے، گیا ضلع کے امام گنج بلاک کے گاندھی میدان میں ایک عوامی میٹنگ میں وہ شامل ہوئے اور انہوں نے جن سورج ابھیان اور پدیاترا کے بارے میں بتایا۔ اس پد یاترا کے فوائد اور نقصانات کے بارے میں بھی تفصیلی جانکاری دی۔ پرشانت کشور نے کہا کہ چھ ماہ کے بعد وہ پدیاترا پر گیا ضلع آئیں گے اور لوگوں کے مسائل کو سمجھنے کے لیے ہر گاؤں کا دورہ کریں گے۔ ان سے جب سوال کیا گیا کہ امام گنج اور بیلا گنج میں ضمنی انتخابات ہونے ہیں لیکن آپ صرف امام گنج میں ہی میٹنگ کررہے ہیں۔ جسکے جواب میں انہوں نے کہا کہ دو اکتوبر کو جن سورج ایک سیاسی پارٹی کی شکل اختیار کرے گا۔
2 اکتوبر کے بعد اگر گیا ضلع کے امام گنج اور بیلا گنج اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوتے ہیں تو جن سورج کی پارٹی یقینی طور پر پوری تیاری کے ساتھ الیکشن لڑے گی۔ اگر 2 اکتوبر سے پہلے ان دونوں اسمبلیوں میں ضمنی انتخابات ہوتے ہیں تو جن سورج کے مضبوط ارکان آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑیں گے۔ آزاد امیدوار کے طور پر مقابلہ کرنے والے امیدوار کو جن سورج کی حمایت ملے گی۔ دراصل امام گنج اسمبلی حلقہ ریزرو ہے اور بیلا گنج اسمبلی حلقہ جنرل ہے۔ بیلا گنج اسمبلی حلقہ سے کئی بار سے این ڈی اے کی طرف سےمسلم امیدوار انتخاب لڑ چکے ہیں، جے ڈی یو پارٹی کی ٹکٹ پر دو بار انتخاب لڑے امجد حسین اس بار جن سوراج میں پرشانت کشور کے ساتھ ہوگئے ہیں۔ توقع ہے کہ وہ جن سوراج کی حمایت سے بیلا گنج اسمبلی حلقے سے انتخاب لڑیں گے۔ گزشتہ دنوں ہی امجد حسین جن سو راج میں شامل ہوئے ہیں لیکن ان کے حلقہ میں پرشانت کشور نے عوامی میٹنگ نہیں کی۔ حالانکہ بیلا گنج میں بھی پرشانت کشور کی عوامی میٹنگ منعقد ہونے کا شیڈول تھا۔ لیکن اچانک عین وقت پر اس کو ملتوی کر دیا گیا۔
اس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ اسی کے جواب میں پرشانت کشور نے کہا کہ بیلا گنج میں بھی وہ انتخاب لڑیں گے اور امام گنج میں بھی ان کی حمایت یافتہ امیدوار ہوگا۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ 2 اکتوبر کو جن سورج سے وابستہ ایک کروڑ لوگ پارٹی بنائیں گے۔ ان کا لیڈر کون ہو گا، آئین کیا ہو گا، نظریہ کیا ہو گا۔ ان سب باتوں کا فیصلہ ہو گا۔ پرشانت کشور اس میں کہیں نہیں ہوں گے۔ پرشانت کشور اب تک جس کردار میں ہیں۔ 2 اکتوبر کے بعد بھی وہ اسی کردار میں نظر آئیں گے۔ پرشانت کشور کا سفر مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ اس موقع پر پرشانت کشور نے بے روزگاری، نقل مکانی، تعلیمی نظام، مساوات پر مبنی تعلیمی پالیسی، زمینی اصلاحات، کاشتکاری، آبی وسائل، فصلوں کی قیمتوں، نوکر شاہی، غیر قانونی شراب، ریت اور اناج مافیا سے متعلق مسائل کو اٹھایا اور اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ جن سورج کی مہم کے دوران یہ مسائل اب تک سب سے زیادہ سنے گئے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے۔ اس کا بھی پردہ فاش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بہار کی مساوات پر مبنی تعلیمی پالیسی صرف کہنے کے لیے ہے۔ زمین پر کچھ نہیں ہے۔ بیوروکریسی کا زبردست غلبہ ہے۔ جو کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ وہ پیٹ کے لیے کرتے ہیں اور کمانے کے لیے باہر جا رہے ہیں۔ فصلوں کی قیمت نہیں مل رہی۔ ذات پات اور مذہب کے نام پر سیاست کی جارہی ہے۔ ان تمام مسائل نے بہار کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ جن سورج نے عوام سے ان مسائل پر بات کرکے ایک کروڑ لوگوں کو جوڑا ہے۔ وہ ایک کروڑ لوگ بہار کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔
بی جے پی سے ڈرا کر حاصل کرتے ہیں ووٹ
پرشانت کشور نے کہا کہ آر جے ڈی کے ریاستی صدر نے خط جاری کرکے اپنے لیڈروں کو روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ آپ لالو کے سپاہی ہیں، سوشلزم کے محافظ ہیں، پارٹی نہ چھوڑیں۔ تیجسوی خود سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں، وہ اپنے لیڈروں اور کارکنوں کو گالی دے رہے ہیں۔ تیجسوی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے پڑھائی نہیں کی، بابو جی کی دکان تھی اور اسی دکان کی سیاست میں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم وائی اتحاد بھی ختم ہو رہا ہے۔بہار کے 18 فیصد مسلمانوں کو بی جے پی کا ڈر دکھا کر برسوں سے ووٹ لیا جا رہا ہے لیکن مسلمانوں کی حالت نہ سیاسی طور پر اور نہ ہی معاشی طور پر سدھری ہے۔ ایک اتحاد ہندوتوا کے نام پر ووٹ بٹور رہا ہے اور عوامی مدوں سے دور ہے۔