ETV Bharat / state

'مرشد آباد میں مرکزی فورس تعینات کی جائے'، تشدد کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کا بڑا حکم، مظاہرے میں تین کی موت - MURSHIDABAD VIOLENCE

وقف ایکٹ کو لے کر مغربی بنگال میں کئی مقامات پر پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ پولیس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے۔

مرشد آباد تشدد: مغربی بنگال میں تشدد کیوں، یہاں نہیں لاگو ہوگا وقف قانون، ممتا بنرجی
مرشد آباد تشدد: مغربی بنگال میں تشدد کیوں، یہاں نہیں لاگو ہوگا وقف قانون، ممتا بنرجی (Image Source: PTI)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 12, 2025 at 5:00 PM IST

7 Min Read

مرشد آباد: مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں نئے وقف قانون کے خلاف احتجاج پرتشدد ہونے سے تین افراد ہلاک ہو گئے۔ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں اور سرکاری املاک کو آگ لگا دی اور ریلوے اور سڑکیں بلاک کر دیں۔ اس کے بعد، بی جے پی لیڈر شبیندو ادھیکاری نے ہفتہ کو کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں تشدد سے متاثرہ علاقوں میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس مطالبہ کو کلکتہ ہائی کورٹ نے قبول کر لیا ہے۔

وقف ایکٹ کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کی خصوصی بنچ نے تشدد زدہ علاقوں میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا حکم دیا۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا کہ جب ایسے الزامات سامنے آتے ہیں تو عدالت آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر امن و امان کو کنٹرول کرنے کے لیے مرکزی فورسز کو کہیں اور تعینات کیا جا سکتا ہے۔

وقف ایکٹ کو لے کر مغربی بنگال میں کئی مقامات پر پرتشدد مظاہرے (Video Source: ETV Bharat)

تشدد میں تین لوگوں کی موت

جمعہ کو سوتی میں سجور کراسنگ پر فائرنگ میں زخمی ہونے والے مشرف حسین (12) نے ہفتہ کو مرشد آباد میڈیکل کالج اسپتال میں دم توڑ دیا۔ دوسری جانب شمشیر گنج بلاک کے میونسپل ایریا دھولیاں کے جعفرآباد میں باپ بیٹے کو تیز دھار ہتھیار سے قتل کر دیا گیا۔کافی دیر تک لاشیں گھر میں پڑی رہیں۔ بعد ازاں پولیس نے لاشوں کو برآمد کرکے پوسٹ مارٹم کے لیے جنگی پور کے ضلع اسپتال بھیج دیا۔

دوسری جانب مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ مظاہرے کے دوران تین افراد کو گولیاں ماری گئیں۔ زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتال بھیج دیا گیا۔ دوسری جانب ہفتہ کو جلنگی بی ڈی او آفس میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ مظاہرین نے عظیم گنج ریلوے اسٹیشن پر سگنل کنٹرول روم کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ دفتر کے جنریٹر کو مبینہ طور پر آگ لگ گئی۔

شمشیر گنج میں دفعہ 163 نافذ کر دی گئی
شمشیر گنج میں دفعہ 163 نافذ کر دی گئی (Image Source: ETV Bharat)

پولس کا دعویٰ، مرشدآباد میں حالات معمول پر ہیں۔

دوسری طرف پولیس کا دعویٰ ہے کہ مرشدآباد میں حالات اب معمول پر ہیں۔ تاہم، آگ سے تباہ شمشیر گنج علاقے نے پولس کے دعوے کی سچائی پر سوال اٹھائے ہیں۔ ہفتہ کی صبح سے ہی شمشیر گنج کے مختلف علاقوں سے پرتشدد واقعات کی خبریں آ رہی ہیں۔ چاند پور میں مظاہرین نے کئی گھروں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔ فائرنگ میں مارے گئے مشرف حسین کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ وہ جمعہ کی دوپہر اورنگ آباد میں اپنی خالہ کے گھر سے واپس آ رہے تھے۔

شمشیر گنج میں دفعہ 163 نافذ

ساتھ ہی پولیس دعویٰ کر رہی ہے کہ سوتی، شمشیر گنج میں حالات معمول پر ہیں۔ تاہم شمشیر گنج میں ہفتہ کی صبح سے ہی کشیدگی کا ماحول ہے۔ چاند پور اور ڈاک بنگلہ سمیت کئی علاقوں سے پرتشدد واقعات کی خبریں آرہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جلنگی بی ڈی او آفس میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ اس دوران بی ایس ایف کے جوان حالات پر قابو پانے کے لیے مسلسل گشت کر رہے ہیں۔ صورتحال سے نمٹنے کے لیے شمشیر گنج میں دفعہ 163 نافذ کر دی گئی ہے۔ ایک ساتھ بہت سے لوگوں کے جمع ہونے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

مرشدآباد میں وقف قانون پر تشدد
مرشدآباد میں وقف قانون پر تشدد (Image Source: ETV Bharat)

سوتی اور شمشیر گنج کے علاقوں میں سیکورٹی فورسز گشت پر ہیں۔

ضلع کے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے کہا ہے کہ پولیس امن و امان کی صورتحال میں خلل ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کسی بھی قسم کی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ ساتھ ہی بی جے پی نے پورے واقعہ کو لے کر ممتا بنرجی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اگر حکومت صورتحال کو سنبھالنے میں ناکام ہے تو انہیں مرکز سے مدد طلب کرنی چاہیے۔

تشدد پر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا ردعمل

سی ایم ممتا بنرجی نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس قانون کے حق میں نہیں ہیں، اگر مغربی بنگال میں وقف قانون لاگو نہیں ہوتا ہے تو پھر فساد کرنے کا کیا فائدہ؟‘‘ سی ایم نے تشدد کرنے والوں کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم تشدد بھڑکانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے لوگوں سے ایک اپیل جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگوں سے میری عاجزانہ اپیل ہے کہ براہ کرم پرسکون رہیں۔ مذہب کے نام پر کوئی غلط کام نہ کریں۔ ہر شخص کی جان قیمتی ہے، سیاست کی خاطر تشدد نہ کریں۔ جو لوگ تشدد بھڑکا رہے ہیں وہ معاشرے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے لوگوں سے کہا، "یاد رکھیں، ہم نے وہ قانون نہیں بنایا جس کے خلاف لوگ ناراض ہوں، یہ قانون مرکزی حکومت نے بنایا ہے، اس لیے آپ جو جواب چاہتے ہیں، مرکزی حکومت سے مانگنا چاہیے۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم نے اس معاملے میں اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے۔ ہم اس قانون کی حمایت نہیں کرتے۔ اگر یہ قانون ہماری ریاست میں لاگو نہیں ہوتا تو پھر ہنگامہ آرائی کا کیا فائدہ؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم فسادات بھڑکانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ ہم کسی بھی پرتشدد سرگرمی کی حمایت نہیں کرتے۔

بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں سیاسی فائدے کے لیے مذہب کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک مذہب کا مطلب انسانیت، خیر سگالی، تہذیب اور ہم آہنگی ہے۔ میں سب سے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کرتی ہوں۔

وقف ایکٹ کے خلاف پرتشدد مظاہرہ
وقف ایکٹ کے خلاف پرتشدد مظاہرہ (Image Source: ETV Bharat)

شوبھندو ادھیکاری نے کیا کہا؟

بی جے پی لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے اپنے ایکس ہینڈل پر پوسٹ کیا اور لکھا، "یہ کوئی احتجاج نہیں ہے، یہ پہلے سے منصوبہ بند تشدد اور جمہوریت اور حکمرانی پر حملہ ہے۔" انہوں نے کہا کہ جہادی طاقتیں اپنے تسلط کو بڑھانے کے لیے افراتفری پھیلانا چاہتی ہیں اور ہمارے معاشرے میں دیگر برادریوں میں خوف پھیلانا چاہتی ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ پرتشدد احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو تباہ کیا گیا اور سرکاری اہلکاروں کو بھی دھمکیاں دی گئیں۔ ریاست کے علاقوں میں خوف و ہراس کا ماحول بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت بہری ہے۔

مرشد آباد: مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں نئے وقف قانون کے خلاف احتجاج پرتشدد ہونے سے تین افراد ہلاک ہو گئے۔ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں اور سرکاری املاک کو آگ لگا دی اور ریلوے اور سڑکیں بلاک کر دیں۔ اس کے بعد، بی جے پی لیڈر شبیندو ادھیکاری نے ہفتہ کو کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں تشدد سے متاثرہ علاقوں میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس مطالبہ کو کلکتہ ہائی کورٹ نے قبول کر لیا ہے۔

وقف ایکٹ کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کی خصوصی بنچ نے تشدد زدہ علاقوں میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا حکم دیا۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا کہ جب ایسے الزامات سامنے آتے ہیں تو عدالت آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر امن و امان کو کنٹرول کرنے کے لیے مرکزی فورسز کو کہیں اور تعینات کیا جا سکتا ہے۔

وقف ایکٹ کو لے کر مغربی بنگال میں کئی مقامات پر پرتشدد مظاہرے (Video Source: ETV Bharat)

تشدد میں تین لوگوں کی موت

جمعہ کو سوتی میں سجور کراسنگ پر فائرنگ میں زخمی ہونے والے مشرف حسین (12) نے ہفتہ کو مرشد آباد میڈیکل کالج اسپتال میں دم توڑ دیا۔ دوسری جانب شمشیر گنج بلاک کے میونسپل ایریا دھولیاں کے جعفرآباد میں باپ بیٹے کو تیز دھار ہتھیار سے قتل کر دیا گیا۔کافی دیر تک لاشیں گھر میں پڑی رہیں۔ بعد ازاں پولیس نے لاشوں کو برآمد کرکے پوسٹ مارٹم کے لیے جنگی پور کے ضلع اسپتال بھیج دیا۔

دوسری جانب مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ مظاہرے کے دوران تین افراد کو گولیاں ماری گئیں۔ زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتال بھیج دیا گیا۔ دوسری جانب ہفتہ کو جلنگی بی ڈی او آفس میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ مظاہرین نے عظیم گنج ریلوے اسٹیشن پر سگنل کنٹرول روم کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ دفتر کے جنریٹر کو مبینہ طور پر آگ لگ گئی۔

شمشیر گنج میں دفعہ 163 نافذ کر دی گئی
شمشیر گنج میں دفعہ 163 نافذ کر دی گئی (Image Source: ETV Bharat)

پولس کا دعویٰ، مرشدآباد میں حالات معمول پر ہیں۔

دوسری طرف پولیس کا دعویٰ ہے کہ مرشدآباد میں حالات اب معمول پر ہیں۔ تاہم، آگ سے تباہ شمشیر گنج علاقے نے پولس کے دعوے کی سچائی پر سوال اٹھائے ہیں۔ ہفتہ کی صبح سے ہی شمشیر گنج کے مختلف علاقوں سے پرتشدد واقعات کی خبریں آ رہی ہیں۔ چاند پور میں مظاہرین نے کئی گھروں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔ فائرنگ میں مارے گئے مشرف حسین کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ وہ جمعہ کی دوپہر اورنگ آباد میں اپنی خالہ کے گھر سے واپس آ رہے تھے۔

شمشیر گنج میں دفعہ 163 نافذ

ساتھ ہی پولیس دعویٰ کر رہی ہے کہ سوتی، شمشیر گنج میں حالات معمول پر ہیں۔ تاہم شمشیر گنج میں ہفتہ کی صبح سے ہی کشیدگی کا ماحول ہے۔ چاند پور اور ڈاک بنگلہ سمیت کئی علاقوں سے پرتشدد واقعات کی خبریں آرہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جلنگی بی ڈی او آفس میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ اس دوران بی ایس ایف کے جوان حالات پر قابو پانے کے لیے مسلسل گشت کر رہے ہیں۔ صورتحال سے نمٹنے کے لیے شمشیر گنج میں دفعہ 163 نافذ کر دی گئی ہے۔ ایک ساتھ بہت سے لوگوں کے جمع ہونے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

مرشدآباد میں وقف قانون پر تشدد
مرشدآباد میں وقف قانون پر تشدد (Image Source: ETV Bharat)

سوتی اور شمشیر گنج کے علاقوں میں سیکورٹی فورسز گشت پر ہیں۔

ضلع کے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے کہا ہے کہ پولیس امن و امان کی صورتحال میں خلل ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کسی بھی قسم کی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ ساتھ ہی بی جے پی نے پورے واقعہ کو لے کر ممتا بنرجی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اگر حکومت صورتحال کو سنبھالنے میں ناکام ہے تو انہیں مرکز سے مدد طلب کرنی چاہیے۔

تشدد پر وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا ردعمل

سی ایم ممتا بنرجی نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس قانون کے حق میں نہیں ہیں، اگر مغربی بنگال میں وقف قانون لاگو نہیں ہوتا ہے تو پھر فساد کرنے کا کیا فائدہ؟‘‘ سی ایم نے تشدد کرنے والوں کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم تشدد بھڑکانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے لوگوں سے ایک اپیل جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگوں سے میری عاجزانہ اپیل ہے کہ براہ کرم پرسکون رہیں۔ مذہب کے نام پر کوئی غلط کام نہ کریں۔ ہر شخص کی جان قیمتی ہے، سیاست کی خاطر تشدد نہ کریں۔ جو لوگ تشدد بھڑکا رہے ہیں وہ معاشرے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے لوگوں سے کہا، "یاد رکھیں، ہم نے وہ قانون نہیں بنایا جس کے خلاف لوگ ناراض ہوں، یہ قانون مرکزی حکومت نے بنایا ہے، اس لیے آپ جو جواب چاہتے ہیں، مرکزی حکومت سے مانگنا چاہیے۔

ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم نے اس معاملے میں اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے۔ ہم اس قانون کی حمایت نہیں کرتے۔ اگر یہ قانون ہماری ریاست میں لاگو نہیں ہوتا تو پھر ہنگامہ آرائی کا کیا فائدہ؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم فسادات بھڑکانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ ہم کسی بھی پرتشدد سرگرمی کی حمایت نہیں کرتے۔

بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں سیاسی فائدے کے لیے مذہب کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک مذہب کا مطلب انسانیت، خیر سگالی، تہذیب اور ہم آہنگی ہے۔ میں سب سے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کرتی ہوں۔

وقف ایکٹ کے خلاف پرتشدد مظاہرہ
وقف ایکٹ کے خلاف پرتشدد مظاہرہ (Image Source: ETV Bharat)

شوبھندو ادھیکاری نے کیا کہا؟

بی جے پی لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے اپنے ایکس ہینڈل پر پوسٹ کیا اور لکھا، "یہ کوئی احتجاج نہیں ہے، یہ پہلے سے منصوبہ بند تشدد اور جمہوریت اور حکمرانی پر حملہ ہے۔" انہوں نے کہا کہ جہادی طاقتیں اپنے تسلط کو بڑھانے کے لیے افراتفری پھیلانا چاہتی ہیں اور ہمارے معاشرے میں دیگر برادریوں میں خوف پھیلانا چاہتی ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ پرتشدد احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو تباہ کیا گیا اور سرکاری اہلکاروں کو بھی دھمکیاں دی گئیں۔ ریاست کے علاقوں میں خوف و ہراس کا ماحول بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت بہری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.