لاتور: کرناٹک کے بعد اب مہاراشٹر میں ریاستی وقف بورڈ کا کسانوں کو نوٹس بھیج کر ان کی زمین پر دعویٰ کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاتور ضلع کے 100 سے زیادہ کسانوں نے دعویٰ کیا کہ وقف بورڈ نے انہیں نوٹس بھیجا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ اب اس زمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے جس پر وہ کئی نسلوں سے کھیتی باڑی کر رہے ہیں۔
ہفتہ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کسانوں نے کہا کہ اس سلسلے میں چھترپتی سمبھاجی نگر میں مہاراشٹر اسٹیٹ وقف ٹریبونل میں دعویٰ کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ اس کے بعد وقف ٹریبونل کی جانب سے 103 کسانوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں جن کے پاس کل 300 ایکڑ اراضی ہے۔
نوٹس وصول کرنے والے کسان توکارام کنوتے نے میڈیا سے کہا، "یہ زمین ہمیں نسلوں سے وراثت میں ملی ہے، یہ وقف کی جائیداد نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مہاراشٹر حکومت ہمیں انصاف دے۔ اس پر عدالت میں دو سماعتیں ہو چکی ہیں۔ اس معاملے میں اگلی سماعت 20 دسمبر کو ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے اس سال 8 اگست کو لوک سبھا میں وقف بورڈ کے کام کاج کو ہموار کرنے اور اس کی جائیدادوں کے موثر انتظام کو یقینی بنانے کے لیے وقف (ترمیمی) بل پیش کیا تھا۔ اس کے بعد بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیج دیا گیا۔
اس سے قبل کرناٹک میں وقف بورڈ نے کچھ کسانوں کو نوٹس جاری کیا تھا، جس پر کافی تنازعہ ہوا تھا۔ اکتوبر میں، شمالی کرناٹک کے وجئے پورہ ضلع کے کچھ کسانوں نے الزام لگایا تھا کہ وقف بورڈ نے انہیں زمین خالی کرنے کے نوٹس دیے تھے کیونکہ بورڈ نے ان زمینوں پر اپنا دعویٰ کیا تھا۔