کوزی کوڈ، کیرالا: بھارت کی جنوبی ریاست کے شہر کوزی کوڈ ڈسٹرکٹ کورٹ نے جمعرات کو ایک اہم فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ایم جے ہائیر سیکنڈری اسکول، تھماراسری کے ہم جماعت محمد شہباس (محمد شہباز) کے قتل کے ملزم 10ویں جماعت کے چھ طالب علموں کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے جووینائل جسٹس بورڈ کے پہلے فیصلے کو برقرار رکھا، جس نے ان کی ضمانت کی درخواستیں بھی مسترد کر دی تھیں۔
جرم کی سنگینی اور گواہوں کو دھمکانے پر سخت موقف
سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ جرم کی سنگینی اور گواہوں کو دھمکانے کے امکان کو دیکھتے ہوئے سخت موقف اختیار کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے مزید کہا کہ ملزم کی عمر جرم کی سنگینی پر حاوی نہیں ہونی چاہیے۔ شہباس کے والد نے درخواست ضمانت کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے دلیل دی کہ ملزم پرتشدد رجحانات رکھتا ہے اور رہا ہونے پر وہ گواہوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تفتیش ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔

عدالت نے قبول کیا نربھیا کیس کا حوالہ
استغاثہ نے نربھیا کیس میں سپریم کورٹ کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جرم کی سنگینی کو مجرموں کی عمر سے زیادہ اہمیت دی جانی چاہیے۔ عدالت نے اس دلیل کو قبول کرتے ہوئے ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ 28 فروری کو مقامی ٹیوشن سنٹر میں ثقافتی پروگرام کے دوران ایم جے ہائیر سیکنڈری اسکول اور کورنگاد ہائیر سیکنڈری اسکول کے طلباء کے درمیان جھگڑے کے بعد پیش آیا تھا۔ شہباس پر مبینہ طور پر ہتھیار سے حملہ کیا گیا تھا، جس سے سر میں شدید چوٹیں آئیں۔ اگلے دن ان کا انتقال ہوگیا۔