چنڈی گڑھ: خالصتانی عسکریت پسند تنظیم ببر خالصہ نے سنسنی خیز دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ہریانہ کے کیتھل ضلع میں واقع جین گڑھ پولیس چوکی پر گرینیڈ سے حملہ کیا۔ یہ چوکی پنجاب کی سرحد کے بالکل قریب ہے۔ تنظیم نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کی اور اسے سکھ برادری کے خلاف مبینہ مظالم کا ردعمل قرار دیا۔ تاہم مقامی پولیس اور انتظامیہ نے ابھی تک اس علاقے میں کسی قسم کے دھماکے یا حملے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ محض ایک افواہ ہو سکتا ہے اور معاملے کی تفتیش جاری ہے۔
سکھوں پر مظالم کے الزامات، مرکزی حکومت پر نشانہ
ببر خالصہ کی جانب سے جاری اس پوسٹ میں سکھ برادری پر مبینہ مظالم کے تئیں شدید ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پنجاب میں سکھوں کو مسلسل ناانصافی کا سامنا ہے جسے تنظیم کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت کو سخت الفاظ میں خبردار کیا گیا ہے۔ پوسٹ میں لکھا تھا کہ "دہلی تیار ہو جا، سکھ آ رہے ہیں۔" اسے ایک دھمکی آمیز پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تنظیم نے یہ بھی کہا کہ جب تک حکومت سکھوں پر مبینہ مظالم بند نہیں کرتی اس طرح کے حملے جاری رہیں گے۔
حملے کی تفصیلات اور تنظیم کا اعلان
پوسٹ کے مطابق یہ مبینہ حملہ چھ اپریل کی صبح چار بجے کے قریب کیا گیا۔ فیسبک پوسٹ میں تین لوگوں ہیپی پاشیان، گوپی نوانشہریا اور منو اگوان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ مراسلے میں پٹیالہ اور نابھا کے تھانوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پورے پنجاب میں سکھوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ تنظیم نے اس مبینہ حملے کو "ظالموں" کے خلاف انتقامی کارروائی قرار دیا اور سکھ برادری سے اپیل کی کہ وہ غلامی کے خلاف بیدار ہو جائیں۔ پوسٹ کا اختتام ہیش ٹیگ "جنگ جاری ہے" کے ساتھ ہوا تاکہ یہ پیغام دیا جا سکے کہ یہ سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا۔
پولیس کی جوابی کارروائی اور تحقیقات شروع
جین گڑھ پولیس چوکی پر مبینہ حملے کی خبر پھیلتے ہی علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ تاہم، کیتھل پولیس کے ایک سینئر اہلکار نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں جو حملے کی تصدیق کر سکیں۔ افسر نے بتایا کہ چوکی اور آس پاس کے علاقوں میں مکمل تلاشی مہم چلائی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی خالصتانی تنظیم کے اس پوسٹ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سیکورٹی ایجنسیاں الرٹ ہو گئی ہیں۔ ہریانہ-پنجاب سرحد پر حفاظتی انتظامات مزید سخت کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
بڑھتا ہوا خطرہ اور سوالات
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب خالصتانی دہشت گرد تنظیم ببر خالصہ نے اس طرح کے دعوے کیے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں پنجاب اور ارد گرد کے علاقوں میں خالصتانی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس واقعہ نے ایک بار پھر علاقے میں سیکورٹی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ یہ دعویٰ درست ہے یا محض خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش یہ تحقیقات کے بعد ہی واضح ہو سکے گا۔ اس وقت مقامی لوگ اور انتظامیہ دونوں ہی اس معاملے کو لے کر چوکس ہیں۔
مزید پڑھیں: خالصتان علیحدگی پسند نجار کے قتل کے الزام میں 3 بھارتی شہری گرفتار: کینیڈین پولیس