ETV Bharat / state

'روہت ویمولا ایکٹ' کرناٹک میں لاگو کیا جائے گا: راہل کے خط پر سدارامیا کی یقین دہانی - KARNATAKA GOVT ROHITH VEMULA ACT

کرناٹک حکومت یونیورسٹیوں میں ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے روہت ویمولا ایکٹ پاس کرے گی۔

'روہت ویمولا ایکٹ' کرناٹک میں لاگو کیا جائے گا: راہل کے خط پر سدارامیا کی یقین دہانی
'روہت ویمولا ایکٹ' کرناٹک میں لاگو کیا جائے گا: راہل کے خط پر سدارامیا کی یقین دہانی (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 20, 2025 at 7:09 PM IST

3 Min Read

بنگلور: مساوات کے آئینی وعدوں کے باوجود، دلت، بہوجن اور آدیواسی طلباء کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کرناٹک میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ذات پات کے امتیاز کو روکنے کے لیے ایک مجوزہ قانون 'روہت ویمولا ایکٹ' کو لاگو کرنے کا دیرینہ مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اب ریاستی حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ اسے جلد ہی نافذ کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سدارامیا نے 18 اپریل کو روہت ایکٹ کو لاگو کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھاکہ "ہماری حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے اپنے عزم پر پختہ ہے کہ کسی بھی طالب علم کو ذات، طبقے یا مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا نہ کرنا پڑے۔" اس قانون کا مقصد روہت ویمولا، پائل تڈوی اور دیگر کو خراج پیش کرتے ہوئے طلبہ کے حقوق اور وقار کا تحفظ کیا جائے گا۔

کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا کو خط لکھا تھا جس میں تعلیم میں ذات پات کے امتیاز کے خلاف قانونی تحفظ کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ راہل گاندھی نے اپنے خط میں کہا، "یہ شرم کی بات ہے کہ آج بھی دلت، آدیواسی اور او بی سی کمیونٹی کے لاکھوں طلباء کو ہمارے تعلیمی نظام میں اس طرح کے ظالمانہ امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔"

پروفیسر ڈاکٹر اشنا سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا، "یہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ موجودہ قوانین کے باوجود اس کے کمزور نفاذ کی وجہ سے امتیازی سلوک جاری ہے۔ روہت ویمولا ایکٹ جوابدہی کو یقینی بنائے گا۔" عوامی تحریک برائے تبدیلی کے ایک رکن ایڈوکیٹ میتری کرشنن نے دلت طلباء کی نمائندگی کے ساتھ عمل درآمد کمیٹیوں کی تشکیل کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد شعبہ تعلیم سے ذات پات کے امتیاز سلوک کو ختم کرنا اور مساوات پر مبنی کرناٹک کی تشکیل ہے۔

روہت ویمولا اور پائل تڈوی جیسے طالب علموں کی موت نے یونیورسٹیوں میں موجود ادارہ جاتی ذات پرستی کی طرف قومی توجہ مبذول کرائی ہے۔ 2014 اور 2021 کے درمیان، 122 طالب علموں نے مبینہ طور پر بھارت کے اہم اداروں جیسے IITs، IIMs، NITs اور مرکزی یونیورسٹیوں میں خودکشی کی۔ ان میں سے 68 کا تعلق ایس سی، ایس ٹی یا او بی سی زمرہ سے تھا۔ 2018 سے 2023 تک، 13 ہزار سے زیادہ دلت طلباء نے مختلف ادارہ جاتی چیلنجوں کی وجہ سے مرکزی یونیورسٹیوں کو چھوڑ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: روہت ویمولا کے اہل خانہ کے ذریعہ کلوزر رپورٹ پر شک و شبہات کے بعد پولیس دوبارہ تحقیقات کے لیے تیار - Rohith Vemula suicide case - ROHITH VEMULA SUICIDE CASE

'روہت ویمولا ایکٹ' ایک مجوزہ قانون ہے، جس کا مقصد بھارت میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ذات پات کے امتیاز سلوک اور ہراسانی کو روکنا ہے۔ یہ ایکٹ حیدرآباد یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم روہت ویمولا کی المناک خودکشی کے بعد تجویز کیا گیا تھا۔ روہت نے 2016 میں مبینہ طور پر ادارہ جاتی امتیازی سلوک کی وجہ سے خودکشی کر لی تھی۔ یہ ایکٹ خاص طور پر درج فہرست ذاتوں (SC)، درج فہرست قبائل (ST)، دیگر پسماندہ طبقات (OBC) اور دیگر پسماندہ برادریوں کے طلباء کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ہے۔

بنگلور: مساوات کے آئینی وعدوں کے باوجود، دلت، بہوجن اور آدیواسی طلباء کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کرناٹک میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ذات پات کے امتیاز کو روکنے کے لیے ایک مجوزہ قانون 'روہت ویمولا ایکٹ' کو لاگو کرنے کا دیرینہ مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اب ریاستی حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ اسے جلد ہی نافذ کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سدارامیا نے 18 اپریل کو روہت ایکٹ کو لاگو کرنے کے لیے حکومت کے عزم کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھاکہ "ہماری حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے اپنے عزم پر پختہ ہے کہ کسی بھی طالب علم کو ذات، طبقے یا مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا نہ کرنا پڑے۔" اس قانون کا مقصد روہت ویمولا، پائل تڈوی اور دیگر کو خراج پیش کرتے ہوئے طلبہ کے حقوق اور وقار کا تحفظ کیا جائے گا۔

کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا کو خط لکھا تھا جس میں تعلیم میں ذات پات کے امتیاز کے خلاف قانونی تحفظ کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔ راہل گاندھی نے اپنے خط میں کہا، "یہ شرم کی بات ہے کہ آج بھی دلت، آدیواسی اور او بی سی کمیونٹی کے لاکھوں طلباء کو ہمارے تعلیمی نظام میں اس طرح کے ظالمانہ امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔"

پروفیسر ڈاکٹر اشنا سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا، "یہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ موجودہ قوانین کے باوجود اس کے کمزور نفاذ کی وجہ سے امتیازی سلوک جاری ہے۔ روہت ویمولا ایکٹ جوابدہی کو یقینی بنائے گا۔" عوامی تحریک برائے تبدیلی کے ایک رکن ایڈوکیٹ میتری کرشنن نے دلت طلباء کی نمائندگی کے ساتھ عمل درآمد کمیٹیوں کی تشکیل کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد شعبہ تعلیم سے ذات پات کے امتیاز سلوک کو ختم کرنا اور مساوات پر مبنی کرناٹک کی تشکیل ہے۔

روہت ویمولا اور پائل تڈوی جیسے طالب علموں کی موت نے یونیورسٹیوں میں موجود ادارہ جاتی ذات پرستی کی طرف قومی توجہ مبذول کرائی ہے۔ 2014 اور 2021 کے درمیان، 122 طالب علموں نے مبینہ طور پر بھارت کے اہم اداروں جیسے IITs، IIMs، NITs اور مرکزی یونیورسٹیوں میں خودکشی کی۔ ان میں سے 68 کا تعلق ایس سی، ایس ٹی یا او بی سی زمرہ سے تھا۔ 2018 سے 2023 تک، 13 ہزار سے زیادہ دلت طلباء نے مختلف ادارہ جاتی چیلنجوں کی وجہ سے مرکزی یونیورسٹیوں کو چھوڑ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: روہت ویمولا کے اہل خانہ کے ذریعہ کلوزر رپورٹ پر شک و شبہات کے بعد پولیس دوبارہ تحقیقات کے لیے تیار - Rohith Vemula suicide case - ROHITH VEMULA SUICIDE CASE

'روہت ویمولا ایکٹ' ایک مجوزہ قانون ہے، جس کا مقصد بھارت میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ذات پات کے امتیاز سلوک اور ہراسانی کو روکنا ہے۔ یہ ایکٹ حیدرآباد یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم روہت ویمولا کی المناک خودکشی کے بعد تجویز کیا گیا تھا۔ روہت نے 2016 میں مبینہ طور پر ادارہ جاتی امتیازی سلوک کی وجہ سے خودکشی کر لی تھی۔ یہ ایکٹ خاص طور پر درج فہرست ذاتوں (SC)، درج فہرست قبائل (ST)، دیگر پسماندہ طبقات (OBC) اور دیگر پسماندہ برادریوں کے طلباء کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.