دہرادون: اتراکھنڈ میں دھامی حکومت کی جانب سے مدارس کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ اب تک غیر رجسٹریشن شدہ 136 مدارس کو سیل کیا جاچکا ہے۔ سب سے زیادہ غیر رجسٹرڈ مدرسے ادھم سنگھ نگر، دہرادون اور ہریدوار اضلاع میں پائے گئے ہیں، لیکن اب جمعیۃ علماء ہند کے صدر ارشد مدنی نے اس کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کی اس کارروائی سے طلباء کا مستقبل تاریکی میں جارہا ہے۔
اتراکھنڈ کی دھامی حکومت نے نہ صرف مدارس کے خلاف کارروائی کی ہے بلکہ انہیں حاصل ہونے والی رقم سے متعلق بھی تحقیقات کے احکامات دیے گئے ہیں۔ ریاستی حکومت سے ملی معلومات کے مطابق 24 مارچ تک تین اضلاع ادھم سنگھ نگر، ہریدوار اور دہرادون میں تقریباً 136 مدارس کو سیل کر دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر ارشد مدنی نے کہا کہ اس معاملہ میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ درخواست میں بھارتی آئین اور سپریم کورٹ کے 21 اکتوبر 2024 کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے اپیل کی گئی ہے کہ اس کارروائی کو فوری طور پر روکا جائے اور مدارس کے ساتھ ساتھ مکاتب بھی کھولنے کی ہدایات دی جائیں۔ حکومت کو آئندہ ایسے کسی اقدام یا مداخلت سے روکا جائے۔ انہوں نے حکومتی اقدام کو توہین عدالت قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اتراکھنڈ میں 136 مدارس سیل، سی ایم دھامی نے فنڈنگ کی جانچ کا حکم دے دیا - UTTARAKHAND MADRASAS SEALED
جمعیۃ علماء ہند کے صدر کے ساتھ ساتھ اتراکھنڈ میں مسلم تنظیمیں بھی ریاستی حکومت کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں لیکن اس کے باوجود غیررجسٹرڈ مدارس کے خلاف ریاستی حکومت کی کارروائی جاری ہے۔