بنکورہ: سال 2021 میں مغربی بنگال کے بنکورہ ضلع کے نوودیا کیندریہ ودیالیہ میں پڑھنے والے بچوں کی اسمگلنگ کے سنگین الزام کے بعد ایک بڑا تنازع کھڑا ہوگیا۔ اس وقت کے پرنسپل کمل کمار راجوریا کو اس کیس میں کلیدی ملزم بناتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ چار سال تک پولیس کی جانچ اور عدالت میں طویل سماعت کے باوجود ان کے خلاف الزامات ثابت نہ ہوسکے جس کے بعد عدالت نے انہیں بری کردیا۔
چار سال کی جیل
راجستھان کے رہنے والے کمل کمار راجوریا نے 2017 میں بنکورا میں جواہر نوودیا ودیالیہ کے پرنسپل کا عہدہ سنبھالا تھا۔ چار سال تک خدمات انجام دینے کے بعد 2021 میں ان پر طلبہ کی اسمگلنگ کا الزام عائد کیا گیا۔ جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ ضمانت کی درخواست کے بار بار مسترد ہونے کی وجہ سے انہیں مسلسل چار سال جیل میں زیر سماعت قیدی کے طور پر گزارنے پڑے۔
جیل میں بھی سیکھا اور سکھایا
راجوریا نے کہا کہ انہوں نے جیل میں بنگالی زبان سیکھی اور رویندر سنگیت اور باؤل گانوں میں دلچسپی لی۔ رہائی کے بعد بنگالی زبان میں ان کی روانی نے لوگوں کو حیران کر دیا۔ جیل میں بھی وہ دوسرے قیدیوں کو پڑھاتے رہے اور مثبت رویہ برقرار رکھا۔
عزت کے ساتھ ریٹائر نہیں ہو سکے
انہیں دکھ ہے کہ وہ عزت کے ساتھ ریٹائر نہیں ہو سکے۔ جیل میں رہتے ہوئے ان کی سروس ختم ہو گئی۔ تاہم رہائی کے بعد وہ اپنے پرانے اسکول واپس گئے جہاں عملے نے ان کا جذباتی استقبال کیا۔ کسی نے انہیں گلے لگایا تو کسی نے ان کے پاؤں چھوئے۔
عدالت کا فیصلہ اور وکلاء کا ردعمل
راجوریا کے وکیل تاپس چودھری نے کہا، "سی آئی ڈی ان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ عدالت نے پایا کہ راجوریا بے قصور ہیں اور انہیں باعزت بری کر دیا ہے۔" دریں اثنا، سرکاری وکیل رتھن کمار ڈے نے کہا کہ وہ فیصلے کی کاپی کا مطالعہ کرنے کے بعد اگلی قانونی کارروائی پر غور کریں گے۔
رہائی کے بعد راجوریا نے کہا، "مجھے انصاف ملا، اگرچہ دیر سے ہوا۔ اب میں دوبارہ پڑھائی شروع کروں گا اور بچوں کو بہتر انسان بنانے کی کوشش کروں گا۔" انہوں نے عدلیہ اور جیل کے ذمہ داروں کا بھی شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں: 2013 مظفر نگر فسادات کے 11 مجرموں کو عدم ثبوت کی بنا پرعدالت نے بری کیا
افضال انصاری 23 سال پرانے کیس میں بری، کہا- سچ سے کوئی جھوٹ نہیں بول سکتا